مسجد ایک ایسا پاکیزہ مقام ہے، جہاں اللہ  پاک کی عبادت کی جاتی ہے۔ یہاں عبادت کرنے سے بندے کو عبادت میں لذت اور خشوع و خضوع حاصل ہوتا ہے۔ ‏مسجدیں روئے زمین پر افضل ترین جگہیں ہیں ۔مسجد کو اللہ پاک کا گھر بھی کہا جاتا ہے ۔ اللہ عزوجلّ کے گھروں کو آباد رکھنا اور ان سے محبت کرنا بڑی سعادت کی ‏بات ہے ،لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسجد کے حقوق وآداب کا خیال رکھنا اور ہر طرح کی ناپسندیدہ چیزوں سے بچانا بھی ضروری ہے ۔ قرآن پاک اور احادیث ‏مبارکہ میں مسجد کے بہت سے حقوق موجود ہیں۔ ‏

آئیے مسجد کے حقوق کے متعلق اللہ پاک کا ارشاد ملاحظہ کیجئے ۔ ‏

(1) مسجد آباد کرنا ‏: اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ‏ ‏ ‏ ترجمہ کنزالایمان: اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں ۔ ‏ (پ10،التوبہ،آیت:18)۔ ‏

‏ اسی آیت کی تحت تفسیر خازن میں ہے:

اس آیت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسجدیں آباد کرنے کے مستحق مؤمنین ہیں ، مسجدوں کو آباد ‏کرنے میں یہ اُمور بھی داخل ہیں : جھاڑو دینا، صفائی کرنا، روشنی کرنا اور مسجدوں کو دنیا کی باتوں سے اور ایسی چیزوں سے محفوظ رکھنا جن کے لئے وہ نہیں بنائی گئیں ‏، مسجدیں عبادت کرنے اور ذکر کرنے کے لئے بنائی گئی ہیں اور علم کا درس بھی ذکر میں داخل ہے۔ (تفسیرخازن،سورۃالتوبہ ،آیت:18،جلد3، صفحہ 88، دارالکتب العلمیہ بیروت) ‏

(2) زینت اختیار کرنا: مسجد کےآداب کو پیش نظر رکھتے ہوئے،صاف ستھرا لباس پہن کر ،خوشبو لگا کر ، مسجد میں حاضر ہونا بھی مسجد کے حقوق میں سے ایک حق ‏ہے ۔مسجد کی حاضری کے لیے زینت اختیار کرنے کا تو خود اللہ پاک نے حکم ارشاد فرمایا ہے :

یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ

‏ ترجمہ کنزالایمان: اے آدم کی اولاد! ہر نمازکے وقت اپنی زینت لے لو۔ (پارہ 8،سورۃ الاعراف، آیت: 31 ) ‏

مسجد کے حقوق کے بارے میں چند فرامین مصطفیٰ مطالعہ کیجئے۔

(3) بیع و شراء سے بچاؤ: مسجد کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے،کہ وہاں خریدو فروخت اور لڑائی جھگڑے نہ کیے جائیں، ناسمجھ بچوں کو مسجد میں نہ لایا جائے: ‏جیسا کہ حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : مساجد کو بچوں اور پاگلوں اور بیع و شرا اور جھگڑے اور آواز بلند کرنے اور حدود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے ‏بچاؤ۔ ‏ (سنن ابن ماجہ،ابواب المساجد،باب ما یکرہ فی المساجد ،صفحہ156، حدیث :750 ، دار الصدیق بیروت) ‏

(4) اذیت دہ چیز کو دور کرنا: نبی پاک صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : جو مسجد سے اذیت کی چیز نکالے، اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ایک گھر جنت میں بنائے گا۔ ‏ (سنن ابن ماجہ ، ابواب المساجد ،باب تطھیر المساجد و تتیبھا ، صفحہ 157، حدیث: 757، دارالصدیق بیروت) ‏

(5) مسجد اس کام کے لیے نہیں بنی : رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی کو مسجد میں بآوازِ بلند گمشدہ چیز ڈھونڈتے سنے تو کہے ’’اللہ پاک وہ ‏گمشدہ شے تجھے نہ ملائے، کیونکہ مسجدیں اس کام کیلئے نہیں بنائی گئیں۔(سنن ابی داؤد ،کتابالصلاۃ ، باب فی کراھیۃ انشاد الضالۃ فی المسجد، جلد2، صفحہ371 ، حدیث:370 ، دار التاصیل) ‏

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے، کہ ہمیں اِن آیات مبارکہ اور فرامین مصطفیٰ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر عمل کرتے ہوئے مسجد کے حقوق کا خیال رکھنے کی توفیق عطا ‏فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم۔