محمد شکیل عطاری قصور (درجہ سادسہ مرکزی جامعۃُالمدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
مسجد ایک ایسا پاکیزہ مقام ہے، جہاں اللہ پاک کی عبادت کی جاتی ہے۔ یہاں عبادت کرنے سے بندے کو عبادت میں لذت اور خشوع
و خضوع حاصل ہوتا ہے۔ مسجدیں روئے زمین پر افضل ترین جگہیں ہیں ۔مسجد کو اللہ پاک کا گھر بھی کہا جاتا ہے ۔ اللہ عزوجلّ کے گھروں کو آباد رکھنا اور ان سے محبت
کرنا بڑی سعادت کی بات ہے ،لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسجد کے حقوق وآداب کا خیال
رکھنا اور ہر طرح کی ناپسندیدہ چیزوں سے بچانا بھی ضروری ہے ۔ قرآن پاک اور احادیث
مبارکہ میں مسجد کے بہت سے حقوق موجود ہیں۔
آئیے مسجد کے حقوق کے متعلق اللہ پاک کا ارشاد ملاحظہ کیجئے
۔
(1) مسجد آباد کرنا : اِنَّمَا یَعْمُرُ
مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ترجمہ کنزالایمان: اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان
لاتے ہیں ۔ (پ10،التوبہ،آیت:18)۔
اسی آیت کی تحت تفسیر خازن میں ہے:
اس آیت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسجدیں آباد کرنے کے
مستحق مؤمنین ہیں ، مسجدوں کو آباد کرنے میں یہ اُمور بھی داخل ہیں : جھاڑو دینا،
صفائی کرنا، روشنی کرنا اور مسجدوں کو دنیا کی باتوں سے اور ایسی چیزوں سے محفوظ
رکھنا جن کے لئے وہ نہیں بنائی گئیں ، مسجدیں عبادت کرنے اور ذکر کرنے کے لئے
بنائی گئی ہیں اور علم کا درس بھی ذکر میں داخل ہے۔ (تفسیرخازن،سورۃالتوبہ ،آیت:18،جلد3،
صفحہ 88، دارالکتب العلمیہ بیروت)
(2) زینت اختیار کرنا: مسجد کےآداب کو پیش نظر رکھتے ہوئے،صاف ستھرا لباس پہن کر ،خوشبو لگا کر ،
مسجد میں حاضر ہونا بھی مسجد کے حقوق میں سے ایک حق ہے ۔مسجد کی حاضری کے لیے زینت
اختیار کرنے کا تو خود اللہ پاک نے حکم
ارشاد فرمایا ہے :
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ
مَسْجِدٍ
ترجمہ کنزالایمان:
اے آدم کی اولاد! ہر نمازکے وقت اپنی زینت لے لو۔ (پارہ 8،سورۃ الاعراف، آیت: 31 )
مسجد کے حقوق کے بارے میں چند فرامین مصطفیٰ مطالعہ کیجئے۔
(3) بیع و شراء سے بچاؤ: مسجد کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے،کہ وہاں خریدو فروخت اور لڑائی جھگڑے
نہ کیے جائیں، ناسمجھ بچوں کو مسجد میں نہ لایا جائے: جیسا کہ حضور صلی ﷲ تعالیٰ
علیہ وسلم فرماتے ہیں : مساجد کو بچوں اور
پاگلوں اور بیع و شرا اور جھگڑے اور آواز
بلند کرنے اور حدود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے بچاؤ۔ (سنن ابن ماجہ،ابواب
المساجد،باب ما یکرہ فی المساجد ،صفحہ156، حدیث :750 ، دار الصدیق بیروت)
(4) اذیت دہ چیز کو دور کرنا: نبی پاک صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : جو مسجد سے اذیت کی چیز نکالے، اﷲ
تعالیٰ اس کے لیے ایک گھر جنت میں بنائے
گا۔ (سنن ابن ماجہ ، ابواب المساجد ،باب تطھیر المساجد و تتیبھا ، صفحہ 157، حدیث:
757، دارالصدیق بیروت)
(5) مسجد اس کام کے لیے نہیں بنی : رسول اللہ صلی اللہ
تعالٰی علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو
کسی کو مسجد میں بآوازِ بلند گمشدہ چیز ڈھونڈتے سنے تو کہے ’’اللہ پاک وہ گمشدہ شے تجھے نہ ملائے، کیونکہ مسجدیں اس کام کیلئے نہیں بنائی گئیں۔(سنن
ابی داؤد ،کتابالصلاۃ ، باب فی کراھیۃ انشاد الضالۃ فی المسجد، جلد2، صفحہ371 ، حدیث:370
، دار التاصیل)