دین
اسلام نے ہمیں ایک مکمل نظام حیات عطا کیا ہے، اس نے اپنے ماننے والوں کو کہیں بھی
بے بس و مجبور نہیں چھوڑا ہے بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات دیا ہے۔زندگی کے ہر ہر پہلو
کے متعلق اسلامی تعلیمات اور شرعی رہنمائی فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: فَالصّٰلِحٰتُ
قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: تو نیک بخت
عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا
حکم دیا ۔
قرآن کریم
میں نیک عورتوں کا ایک وصف اطاعت کرنے والی بیان کیا گیا ہے۔
اس
آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے: نیک اور پارسا عورتوں کے اوصاف بیان فرمائے
جا رہے ہیں کہ جب ان کے شوہر موجود ہوں تو ان کی اطاعت کرتی اور ان کے حقوق کی
ادائیگی میں مصروف رہتی اور شوہر کی نافرمانی سے بچتی ہیں اور جب موجود نہ ہوں تو
اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کے مال اور عزت کی حفاظت کرتی ہیں۔
شوہر
کے حقوق و مرتبہ کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے بلند فرمایا ہے، قرآن و حدیث میں بھی
شوہر کی اطاعت کرنے اور نافرمانی سے بچنے کا حکم ہے۔
چنانچہ
حدیث شریف میں ہے: رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: سب سے بہترین عورت کون ہے؟ آپ نے
فرمایا: وہ عورت کہ شوہر جب اسے دیکھے تو عورت اسے خوش کر دے اور شوہر جب حکم دے
تو وہ اس کی اطاعت کرے اور اپنی جان و مال میں شوہر کا نا پسندیدہ کام نہ کرے، اس
کی مخالفت نہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857)
فرمان
خاتم النبیین ﷺ ہے: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ
لو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔
(کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
ہمارا
دین اسلام امن و سلامتی والا کامل مذہب ہے، دین اسلام نے ہمیں زندگی گزارنے کا ایک
کامل طریقہ عطا فرمایا ہے، زندگی کے ہر ادوار میں ہماری مکمل رہنمائی فرمائی ہے، ہماری
شریعت نے ہمیں شوہر کی نافرمانی کرنے سے بھی منع فرمایا ہے، اور شوہر کی اطاعت کا
حکم فرمایا ہے، تاکہ گھر امن و سکون کا گہوارہ بن سکے۔
افسوس
صد کروڑ افسوس! آج معاشرہ جس طرح بگڑتا جا رہا ہے، ہر طرف بد امنی پھیلی ہوئی ہے،
اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم نے دین اسلام کے بتائے ہوئے راستے سے منہ پھیر لیا ہے،
آج بیویاں شوہر کی حاکم بنی ہوئی نظر آتی ہیں، بلکہ باضابطہ جن کے شوہر ان کی ہر
اچھی بری بات کو مانتے ہیں، عورتیں ان کی خوب تعریف کرتی نظر آتی ہیں اس کے برعکس
اگر کوئی شخص شرعی یا اخلاقی معاملات میں اپنی زوجہ کی اصلاح کرے یا روک ٹوک کرے
تو عورتیں ایسے شوہر کو نا جانے کن کن برے القابات سے پکارتی ہیں اور ان سے بدظن
ہوتی ہیں۔ جبکہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے
شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و
شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
شوہر
کی نافرمانی کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے اور عورتیں اسے اپنی آزادی سمجھ بیٹھی ہیں،ان
سب کے اسباب علم دین سے دوری، شرعی احکام سے ناواقف ہونا، خوف خدا کا نا ہونا یا
کم ہونا، دینی تربیت کی کمی وغیرہ ہے۔
کئی
بیویاں ایسا بھی کر گزرتی کہ جب شوہر کہیں جانے سے منع کردے وہ اس کی نافرمانی
کرتے ہوئے چھپ چھپا کر نکل پڑتی ہیں۔ جبکہ غور کریں کہ ہمارے پیارے پیارے آقا ﷺ کیا
فرماتے ہیں: جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ
کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر
گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)
اللہ
اکبر! جو شوہر قدرت کے باوجود اپنی بیوی کو بے پردگی سے نہ روکے تو شریعت مطہرہ
اسے دیوث قرار دیتی ہے لیکن آج بدقسمتی سے ایسا ماحول پلٹا ہے کہ آج جو شوہر اپنی
بیوی کو پردے کا حکم دے وہ بیچارہ قصوروار ٹھہرتا ہے، نماز کا کہے تو بیویاں چڑتی
ہیں، یہ معاملات تو فرائض کے ہیں جن پر ہمیں ہر حال میں عمل پیرا ہونا ضروری ہے،
اس کے علاوہ کے احکام میں بھی شوہر کی نافرمانی سے بچنا چاہیے، وہ تمام کام جو
شریعت سے نہ ٹکراتے ہوں، اس میں فوراً شوہر کے حکم کی تعمیل کرنی چاہیے۔
حدیث
پاک میں ہے: اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا
کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو
عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث:
24565)
ایک
اور حدیث میں آیا ہے: کسی عورت کا شوہر گھر میں حاضر ہو تو اس کے لیے اس کی اجازت
کی بغیر نفل روزہ رکھنا جائز نہیں اور نہ ہی وہ کسی کو شوہر کی اجازت کے بغیر گھر
میں آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)
ان
احادیث طیبہ کی روشنی میں سوچیں کہ جب ایک عورت کو شوہر کی اجازت کے بغیر نفل روزہ
بھی رکھنے کی اجازت نہیں، جو کہ نیکی کا کام ہے، تو عورتیں کس طرح دیگر دنیاوی
کاموں میں اپنے شوہر کی نافرمانی کر سکتی ہیں؟
جو
مومنہ عورتیں اپنے شوہروں کی اطاعت کرتی ہیں اور انہیں راضی رکھنے کی کوشش کرتی
ہیں، اسے اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے حبیب ﷺ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔
چنانچہ
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو عورت اس حال
میں فوت ہو جائے اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہوگی۔ (ترمذی، 2/386،
حدیث: 1164)