محمد
احمد رضا (جامعہ المدینہ گلزارِ
حبیب سبزہ زار لاہور ، پاکستان)
اسلام نے انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں واضح
ہدایات فراہم کی ہیں اور اعمال کی قبولیت کو ایمان اور نیت کی بنیاد پر قرار دیا
ہے۔ کفار کے اعمال کا انجام قرآن و حدیث میں مختلف مثالوں کے ذریعے بیان کیا گیا
ہے تاکہ انسان ان سے عبرت حاصل کرے اور حق کی طرف رجوع کرے۔ قرآن کریم میں کفار
کے اعمال کو بے وقعت اور بے سود قرار دیا گیا ہے اور ان کی حقیقت کو سمجھانے کے لیے
متعدد تشبیہیں دی گئی ہیں۔
کفار کے اعمال کے بارے میں قرآنی مثالیں
(1) کفار کے اعمال کو خاک کا ڈھیر قرار دینا : قرآن کریم میں
کفار کے اعمال کی بے قدری کو خاک کے ڈھیر سے تشبیہ دی گئی ہے جو ہوا کے جھونکوں سے
اڑ جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ترجمہ کنزالعرفان: اپنے رب کا انکار کرنے
والوں کے اعمال راکھ کی طرح ہوں گے جس پر آندھی کے دن میں تیز طوفان آجائے تو وہ
اپنی کمائیوں میں سے کسی شے پر بھی قادر نہ رہے۔ یہی دور کی گمراہی ہے۔ (سورۃ
ابراہیم: 18)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ کفار کے اعمال، چاہے کتنے ہی بڑے
نظر آئیں، اللہ کے نزدیک بے فائدہ ہیں۔
(2) کفار کے اعمال کو سراب سے تشبیہ دینا: کفار کی دنیاوی کامیابیوں کو ایک سراب سے تشبیہ دی گئی ہے
جو دور سے پانی نظر آتا ہے، لیکن قریب جا کر کچھ بھی نہیں ملتا۔ اللہ تعالیٰ
فرماتا ہے:
ترجمہ کنزالعرفان: اورکافروں کے اعمال ایسے ہیں جیسے کسی بیابان
میں دھوپ میں پانی کی طرح چمکنے والی ریت ہو، پیاسا آدمی اسے پانی سمجھتا ہے یہاں
تک جب وہ اس کے پاس آتا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا اوروہ اللہ کو اپنے قریب
پائے گا تو اللہ اسے اس کا پورا حساب دے گا اور اللہ جلد حساب کرلینے والا ہے۔
(سورۃ النور: 39)
یہ آیت کفار کی دنیاداری اور ان کے اعمال کی حقیقت کو ظاہر
کرتی ہے۔
(3) کفار کے دلوں پر مہر لگنا: کفار کی ہٹ دھرمی اور حق سے انکار کو قرآن مجید میں ان کے
دلوں پر مہر لگنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ترجمہ
کنزالعرفان: اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہرلگادی ہے اور ان کی
آنکھوں پرپردہ پڑا ہواہے اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔ (سورۃ البقرہ: 7)
یہ آیت کفار کی اندرونی حالت کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ حق کو
سننے، سمجھنے، اور قبول کرنے کے قابل نہیں رہتے۔
(4) کفار کو مکڑی کے جالے کی مثال دینا: کفار کے عقائد کو
مکڑی کے جالے سے تشبیہ دی گئی ہے جو کمزور اور ناپائیدار ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ
فرماتا ہے: ترجمۂ کنز العرفان : جنہوں
نے الله کے سوا اورمددگاربنارکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی طرح ہے،جس نے گھر بنایا
اور بیشک سب گھروں میں کمزور گھر مکڑی کا گھرہوتا ہے۔کیا اچھا ہوتا اگر وہ جانتے۔
(سورۃ العنکبوت: 41)
یہ آیت کفار کے اعمال اور عقائد کی کمزوری اور ناپائیداری
کو بیان کرتی ہے۔
(5) کفار کے اعمال کو جھاگ کی مانند قرار دینا: کفار کے اعمال کو پانی کے جھاگ سے تشبیہ دی گئی ہے جو وقتی
طور پر نظر آتا ہے لیکن جلد ختم ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ترجمۂ کنز
العرفان
اس نے آسمان سے پانی اتارا تو نالے اپنی اپنی گنجائش کی
بقدر بہہ نکلے تو پانی کی رَو اُس پر ابھرےہوئے جھاگ اٹھا لائی اور زیور یا کوئی
دوسرا سامان بنانے کیلئے جس پروہ آگ دہکاتے ہیں اس سے بھی ویسے ہی جھاگ اٹھتے ہیں
۔ اللہ اسی طرح حق اور باطل کی مثال بیان کرتا ہے تو جھاگ تو ضائع ہوجاتا ہے اور
وہ (پانی) جو لوگوں کو فائدہ دیتا ہے وہ زمین میں باقی رہتا ہے ۔اللہ یوں ہی مثالیں
بیان فرماتا ہے ۔ (سورۃ الرعد: 17)