نماز اللہ پاک کی
ایک اعلیٰ عبادت ہے کہ اس کے بارے میں سُوال جواب ہونا ہے اور پانچ وقت کی نماز
اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے جو ہمارے پیارے اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کو تحفے میں ملی ہے اور یہ تحفہ بھی ایسا کمال کا ہے کہ رہتی دنیا
بلکہ تا قیامت نہ کسی کو ملا ہے نہ ہی کسی کو ملے گا کیونکہ یہ خاص ہمارے آقا و
مولیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ہی ملا ہے۔
یاد رکھئے! نماز
ادا کرنا ہر مسلمان، عاقل، بالغ مرد و عورت پر فرض ہے۔(ردالمحتار علی درالمختار،
2/6ملخصاً) اور جو کوئی جان بوجھ کر ایک نماز قضا کرے گا اس کا نام جہنم کے اس کے
دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ جہنم میں داخل ہوگا۔(حلیۃُ الاولیاء، 7/299،
حدیث: 10590) لہٰذا نماز کی پابندی کریں۔نماز کے بہت سے دینی فوائد ہیں جیسے
شفاعتِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، جنّت کا حصول اور دنیاوی بھی کافی
فوائد ہیں جیسے ایکسرسائز ہوتی ہے، موٹاپا کم ہوتا ہے اور بھی بہت سے فوائد ہیں۔
اکثر یہ دیکھا
گیا ہے کہ باقی چار نمازوں یعنی ظہر، عصر، مغرب اور عشا میں مسجد میں اچھی تعداد
ہوتی ہے لیکن فجر میں ایک تعداد ہوتی ہے جو بستر پر ہوتے ہیں۔اَلْاَمَان وَالْحَفِیظ
آئیے نمازِ فجر
پر ابھارنے کے متعلق پانچ فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے
ہیں:
(1)حضرت
سیّدنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطفیٰ جانِ رحمت، شمعِ
بَزم ِہدایت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا: جس نے سورج کے طلوع و
غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی
نماز پڑھی) وہ ہر گز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم، ص250، حدیث: 1436)
(2)حضرت
سیّدُنا عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ ہمارے پیارے اور آخری نبی
حضرت محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو صبح کی نماز
پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(معجم کبیر، 12/240، حدیث13210) ایک
دوسری روایت میں ہے: تم اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا اللہ
پاک اسے اوندھا (یعنی الٹا) کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔(مسندِ امام احمد بن حنبل،
2/445، حدیث: 5905)
(3)حضرت
سیّدُنا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ
باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے، میرا گمان (یعنی خیال) ہے تم میں سے جو اُس
میں شریک ہوگا اُس کے گناہ مُعاف کر دیے جائیں گے۔(معجم کبیر، 1/156، حدیث366)
(4)حضرت
سیّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی مکی مدنی
محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا: جو نمازِ عشا جماعت سے
پڑھے گویا (یعنی جیسے) اُس نے آدھی رات قِیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا
(یعنی جیسے) اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم، ص258، حدیث:1491)
(5)حضرت
سیّدُنا ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور
فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں پھر وہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری
ہے وہ چلے جاتے ہیں، اللہ پاک باخبر ہونے کے باوجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے میرے
بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں:ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب
ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔(بخاری، 1/203، حدیث:555)
اللہ پاک ہمیں
استقامت کے ساتھ فجر کی نماز سمیت تمام نمازیں باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم