کلیم اللہ چشتی عطّاری ( درجہ سابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور، پاکستان)
اسلام ایسا کامل و
اکمل دین ہے جس کی تعلیمات زندگی کے تمام شعبوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ مسجد
کے ادب و احترام کی بھی اسلام میں خاص اَہَمِّیَّت اور عظمت ہے، اس لئے کہ یہ
اللہ پاک کی بندگی، اس کے ذکر اور قرآن پاک کی تلاوت کا مقام ہے، مسجد وہ جگہ ہے
جہاں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر ایک ہی قبلہ کی
طرف رخ کر کے اللہ تعالیٰ کے سامنےاظہار بندگی کرتے ہیں یہیں سےاسلامی تعلیمات کی کِرنیں چاروں جانب پھیلتی ہیں آئیے
مسجد کے چند آداب کا مطالعہ کرتے ہیں۔
(1) چلنے
کا انداز: مسجد میں بغیر آواز پیدا کیے آہستہ آہستہ قدم رکھ کر چلنا چاہیے اور صفوں میں
پہلے دایاں قدم رکھا جائے جس طرح کہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مسجد
کے ایک درجے سے دوسرے درجے کے داخلے کے وقت سیدھا قدم بڑھایا جائے حتی کہ اگر صف
بچھی ہو اس پر بھی پہلے سیدھا قدم رکھو اور جب وہاں سے ہٹو تب بھی سیدھا قدم
فرشِِ مسجد پر رکھو۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص318)
(2) بچوں
کو نہ لےجانا: مساجد میں چھوٹے نا سمجھ بچوں کو نہیں لے جانا چاہیے یہاں تک کہ دم یا تعویذ کے لیے لے جانامنع ہے کیونکہ
ان سے پیشاب اور پاخانہ وغیرہ کا خدشہ ہے جس طرح حضُورنبیِ رَحْمت، شَفیعِ اُمَّت
صَلَّی اللہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرْشادفرمایا:بیشک ان مسجدوں
میں گندگی، پیشاب اور پاخانہ جیسی کوئی چیز جائز نہیں ۔ (مسند امام احمد، 4/381،
حدیث:12983)
(3)دنیاوی
باتوں سے اجتناب: مسجد میں دنیاوی باتیں کرنا بہت قبیح عمل ہے اور مسجد میں ایسے لوگوں کے پاس بیٹھنے سے بھی
منع کیا گیا ہےحضور علیہ السلام نے فرمایا: ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ مسجدوں
کے اندر دُنیا کی باتیں کریں گے، تو اس وَقْت تم ان لوگوں کے پاس نہ بیٹھنا۔اللہ
عزوجل کوان لوگوں کی کچھ پروانہیں۔ (شعب الإيمان، باب في الصلٰوت، فصل المشي إلی
المساجد، 3/86،حدیث: 2962)
(4) پاکیزہ
بدن: مسجد میں جانے سے پہلے اپنے سارے بدن پر غور کر لینا چاہیے بغلوں اور جرابوں میں کہ
کہیں سے کسی قسم کی سمیل smellتو نہیں آرہی اور آج کل فاسٹ فوڈ یا بعض کچی سبزیوں کے
استعمال سے بھی منہ میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے بدبودار منہ کے حوالے سے حضور علیہ
السلام نے فرمایا: جو شخص ان میں سے لہسن کھائے، یا لہسن، پیاز اور گندنا کھائے
وہ ہماری مسجدوں میں ہمارے قریب نہ آئے۔ (مسلم صفحہ282،حدیث564)
(5) مسجد
کی صفائی: مساجد کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھنا چاہیے اس کی صفائی کرنے کے
بہت سے فضائل ہیں رسولِ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : مَنْ اَخْرَجَ اَذًى مِنَ
الْمَسْجِدِ بَنَى اللَّهُ لَهٗ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ یعنی جو مسجد سے کسی تکلیف دہ چیز کو دورکرتا ہے ، اللہ کریم اس کے لئے جنت میں
گھر بناتا ہے۔(ابن ماجہ ، 1 / 419 ، حدیث : 757)
افسوس!ہمارے مُعاشرے میں بہت بڑی تعدادایسی ہے جو مسجد کے آداب سے نا آشنا ہے۔
بعض اَفْراد مسجد کے اِحْتِرام کو پَسِ پُشت ڈال کر خُوب گپیں ہانکتے، قہقہے مارتے ،پان ،گٹکے
چَباتےکبھی مسجد کی دَریوں کے دھاگے نوچتے نظر آتے ہیں آج اگر ہم نے ان مساجد کے
تقدس کو پامال کیا تو یہ کل بروز محشر
ہمارے خلاف گواہ ہونگی۔
مسجدوں کا کچھ
ادب ہائے!نہ مجھ سے ہو سکا
ازطفیلِ مُصطفیٰ
فرما اِلٰہی درگزر(وسائلِ بخشش، ص 637)