پیارے بھائیو! نماز کا تحفہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کی رات عطا ہوا۔ ہر عاقل ،بالغ مسلمان مرد و عورت پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔ پانچوں نمازوں کے کثیر فضائل و فوائد ہیں مگر یہاں پر نماز فجر پر 5 فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کرتے ہیں۔

(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت فرمایا :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کچھ فرشتے رات میں اور کچھ فرشتے دن میں یکے بعد دیگرے آتے رہتے ہیں اور نماز فجر اور نماز عصر میں اکھٹے ہوتے ہیں پھر وہ فرشتے جو تم میں رات بھر رہے ہیں اوپر جاتے ہیں تو ان سے ان کا رب پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان کے حال کو خوب جانتا ہے تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں: ہم نے جب انہیں چھوڑا تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے۔( مسلم کتاب الصلاۃ ،حدیث:1432،ص 255،مطبوعہ دارالسلام)

(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے یعنی فجر اور عصر پڑھی وہ ہرگز دوزخ میں نہیں جائےگا۔( مسلم کتاب الصلاۃ ،حدیث:1436،ص 255،مطبوعہ دارالسلام)

(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دو ٹھنڈی نمازیں یعنی عصر و فجر پڑھی وہ جنت میں جائے گا۔( بخاری،کتاب المواقیت،حدیث:574،ص118)

(4) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو اور اس کو دیکھنے میں تم کسی قسم کی تکلیف محسوس نہیں کرو گے۔ پس اگر ہو سکے تو طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے کی نماز یعنی عصر اور فجر کو قضا نہ ہونے دو۔( مسلم کتاب الصلاۃ ،حدیث:1434،ص 255،مطبوعہ دارالسلام)

(5) آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔(معجم کبیر 12/240،حدیث:1321)

دوسری حدیث پاک میں ہے: جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس ( شیطان) کے جھنڈے کے ساتھ گیا ۔(ابن ماجہ 3/53،حدیث:2234)


(1) نماز فجر آفات و مصائب سے حفاظت کی ضامن ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کچھ فرشتے رات میں اور کچھ فرشتے دن میں اکٹھے ہوتے رہتے ہیں اور نماز فجر اور نماز عصر میں اکٹھے ہوتے ہیں پھر وہ فرشتے جو تم میں رات بھر رہے اوپر جاتے ہیں تو ان سے ان کا رب پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان کے حال کو خوب جانتا ہے۔ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں: ہم نے جب انہیں چھوڑا تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس پہنچے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے۔( مسلم، کتاب الصلاۃ،حدیث:1432،ص 255،مطبوعہ دارالسلام)

(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس شخص نے طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے یعنی فجر و عصر پڑھی ہرگز دوزخ میں نہ جائے گا ۔(صحیح مسلم کتاب الصلاۃ 634)

(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہوں اور اس کو دیکھنے میں تم کسی قسم کی تکلیف محسوس نہیں کرو گے پس اگر ہو سکے تو طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے کی نمازوں یعنی عصرا نماز فجر کو قضا نہ ہونے دو۔( مسلم، کتاب الصلاۃ،حدیث:1434،ص 255،مطبوعہ دارالسلام)

(4) فرشتوں کی دعا :پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ہیں جو شخص نماز فجر پڑھنے کے بعد اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہے تو فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں اور فرشتوں کی دعا یہ ہوتی ہے:" اے اللہ اس بندے کی مغفرت فرما، اے اللہ اس بندے پر رحم فرما "۔(مسند احمد 1251)

(5) مکمل حج اور عمرے کا ثواب: پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

مَنْ صَلَّى الغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ ترجمہ: جو شخص فجر کی نماز باجماعت ادا کر کے طلوع آفتاب تک بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر واذکار کرتا رہے پھر دو رکعت نماز ادا کرے تو اسے پورا پورا حج اور عمرے کا ثواب حاصل ہوگا۔(سننن الترمذی ،حدیث:586)

(6)آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔( معجم کبیر 12/240،حدیث:1321)

دوسری حدیث پاک میں ہے :جو صبح بازار کو گیا ابلیس (شیطان) کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔( ابن ماجہ 3/53،حدیث:2234)

(7) اللہ پاک کا دیدار: جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جو چودہویں رات کا تھا پھر فرمایا کہ تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو اسے دیکھنے میں تم کو کسی قسم کی بھی مزاحمت نہ ہو گی یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہوگا۔ اس لئے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے فجر اور عصر کی نماز کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو۔ (صحیح بخاری 523،مسلم 182)


(1) حضرت سیدنا عمارہ بن رُوَیبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:" جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کی( یعنی فجر و عصر کی) وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔( مسلم ،ص 255،حدیث:1436)

(2) حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو نماز عشاء جماعت سے پڑھے گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا اس نے پوری رات قیام کیا ۔(مسلم ،ص 258،حدیث:1491)

(3) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے آقا تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے: جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔( ابن ماجہ 3/53،حدیث:2234)

(4) حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا نماز کے لئے نہ اٹھا آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے ارشاد فرمایا: اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ۔(بخاری 1/388،حدیث:1144)

(5) حضرت سیدنا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نماز باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں میرا گمان ہے کہ تم میں سے جو اس میں شریک ہو گا اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔(معجم کبیر 1/156،حدیث:366)


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: باجماعت نماز کو تمہارے تنہا کی نماز پر 25 درجے فضیلت حاصل ہے اور فجر کی نماز میں رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں۔ پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو یہ پڑھ لو:اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا(۷۸)ترجَمۂ کنزُالعرفان: بے شک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔(صراط الجنان، پ 15،بنی اسرائیل 78)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ لِي جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ نَظَرَ إِلَى القَمَرِ لَيْلَةَ البَدْرِ، فَقَالَ: «أَمَا إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا، لَا تُضَامُّونَ - أَوْ لَا تُضَاهُونَ - فِي رُؤْيَتِهِ فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، فَافْعَلُوا» ثُمَّ قَالَ: « وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِهَاۚ

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے اسماعیل سے ، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا ، کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جو چودھویں رات کا تھا ۔ پھر فرمایا کہ تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو ( اسے دیکھنے میں تم کو کسی قسم کی بھی مزاحمت نہ ہو گی ) یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہو گا اس لئے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے ( فجر اور عصر ) کی نمازوں کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو ۔ ( کیونکہ ان ہی کے طفیل دیدار الٰہی نصیب ہو گا یا ان ہی وقتوں میں یہ رویت ملے گی ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی « وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِهَاۚ » ’’ اپنے رب کو سراہتے(تعریف کرتے) ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے ۔(بخاری ،حدیث:573)

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏"‏‏ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے ، انھوں نے کہا کہ ہم سے ابوجمرہ نے بیان کیا ، ابوبکر بن ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے اپنے باپ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں ( وقت پر ) پڑھیں ( فجر اور عصر ) تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔(بخاری شریف،حدیث:574)

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ، تَسَحَّرُوا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَامُوا إِلَى الصَّلاَةِ‏.‏ قُلْتُ كَمْ بَيْنَهُمَا قَالَ قَدْرُ خَمْسِينَ أَوْ سِتِّينَ ـ يَعْنِي آيَةً ـہم سے عمرو بن عاصم نے یہ حدیث بیان کی ، کہا ہم سے ہمام نے یہ حدیث بیان کی قتادہ سے ، انھوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ ان لوگوں نے ( ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی ، پھر نماز کے لئے کھڑے ہو گئے ۔ میں نے دریافت کیا کہ ان دونوں کے درمیان کس قدر فاصلہ رہا ہو گا ۔ فرمایا کہ جتنا پچاس یا ساٹھ آیت پڑھنے میں صرف ہوتا ہے اتنا فاصلہ تھا ۔ (بخاری شریف،حدیث:575)

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، سَمِعَ رَوْحًا، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ تَسَحَّرَا، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سَحُورِهِمَا قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الصَّلاَةِ فَصَلَّى‏.‏ قُلْنَا لأَنَسٍ كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا مِنْ سَحُورِهِمَا وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلاَةِ قَالَ قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً‏۔ہم سے حسن بن صباح نے یہ حدیث بیان کی ، انہوں نے روح بن عبادہ سے سنا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ، انہوں نے قتادہ سے روایت کیا ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سحری کھائی ، پھر جب وہ سحری کھا کر فارغ ہوئے تو نماز کے لئے اٹھے اور نماز پڑھی ۔ ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کی سحری سے فراغت اور نماز کی ابتداء میں کتنا فاصلہ تھا ؟ انھوں نے فرمایا کہ اتنا کہ ایک شخص پچاس آیتیں پڑھ سکے ۔(بخاری شریف،حدیث:576)


نماز فجر کے اس لحاظ سے بھی بڑی اہمیت وہ فضیلت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ پاک سے اپنی امت کے لئے صبح کے وقت میں برکت عطا کرنے کی دعا فرمائی ہے۔

اللّٰہم بارک لامتی فی بکورہا ترجمہ: اے اللہ میری امت کے صبح کے وقت میں برکت ڈال دے۔( صحیح الترغیب 2/307)

اس دعا کے نتیجے میں جو شخص اپنے دن کا آغاز نماز فجر سے کرے گا یقیناً اس کے ہر کام میں اللہ کی طرف سے برکت کی قوی امید ہے ۔

آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہی کوئی لشکر روانہ کرتے تو فجر کے وقت منہ اندھیرے ہی روانہ فرماتے۔ اس حدیث پاک کے راوی حضرت سیدنا صخر رضی اللہ عنہ تاجر ہیں۔ یہ اپنا تجارتی مال دوسرے علاقوں میں بھیجتے تو صبح صبح ہی بھیجتے ان کے اس عمل کی وجہ سے اللہ پاک نے ان کی تجارت میں بڑی برکت ڈال دی اور وہ بڑے خوشحال اور مالدار ہو گئے۔( صحیح الترغیب 2/307)

حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے آپ علیہ السلام نے چاند پر ایک نظر ڈالی پھر فرمایا :کہ تم اپنے رب کو آخرت میں اس طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو اب دیکھ رہے ہو اس کے دیکھنے میں تم کو کوئی تکلیف بھی نہیں ہوگی پس اگر تم ایسا کر سکتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے والی نماز فجر اور سورج غروب ہونے سے پہلی والی نماز عصر سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے تو ایسا ضرور کرو۔ پھر آپ نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی:فَاصْبِرْ عَلٰى مَا یَقُوْلُوْنَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ الْغُرُوْبِۚ(۳۹)ترجَمۂ کنزُالایمان:تو اُن کی باتوں پر صبر کرو اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور ڈوبنے سے پہلے۔( پ 26، ق 39)

اسماعیل راوی حدیث نے کہا کہ عصر اور فجر کی نمازیں تم سے چھوٹنے نہ پائے ان کا ہمیشہ خاص طور پر دھیان رکھو۔( صحیح بخاری ،حدیث:554)

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو صبح سویرے نمازِ فجر کے لئے گیا وہ ایمان کا جھنڈا لے کر گیا اور صبح سویرے بازار گیا وہ ابلیس کا جھنڈا لے کر گیا۔( سنن ابن ماجہ )

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے نماز فجر پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہے۔ اب تمہیں چاہیے کہ اللہ کے ذمے عہد کو نہ توڑو ۔پھر جو ایسے شخص کو قتل کرے گا اللہ اسے بلا کر جہنم میں اوندھا منہ ڈالے گا۔( سنن ابن ماجہ،حدیث:3945)


میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نماز پنجگانہ( یعنی پانچ وقت کی نمازیں) اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔

صد کروڑ افسوس ! آج اکثر مسلمانوں کو نماز کی بالکل پرواہ نہیں رہی ، ہماری مسجدیں نمازیوں سے خالی نظر آتی ہیں۔ اللہ پاک نے نماز فرض کر کے ہم پر یقینا ًاحسان عظیم فرمایا ہے۔ ہم تھوڑی سی کوشش کریں نماز پڑھے تو اللہ کریم ہمیں بہت سارا اجر و ثواب عنایت فرماتا ہے۔ ( فیضان نماز ،ص:8)

صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔( فیضان نماز ،ص:87)

حضرتِ سیِّدُناعثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا رشاد فرمایا:’’ جونمازِعشا جماعت سے پڑھے گویا(یعنی جیسے)اُس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا (یعنی جیسے) اس نے پوری رات قیام کیا۔‘‘ ( فیضان نماز ،ص:93)

حضرت سیِّدُنا ابو عُبَیْدہ بن جَرَّاح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جُمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے،میرا گمان (یعنی خیال) ہے تم میں سے جواُس میں شریک ہوگا اُس کے گناہ مُعاف کردیے جائیں گے۔‘‘( فیضان نماز ،ص:96)

خادمِ نبی، حضرتِ سیِّدُنا اَنَس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ جس نے چالیس دن فجر و عشا باجماعت پڑھی اُس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گا۔ ایک نَار(یعنی آگ) سے ،دوسری نفاق (یعنی مُنافقت) سے۔( فیضان نماز ،ص:97)

امام فقیہ ابواللَّیث سمر قندی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت کعبُ الاحبار رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ اُنہوں نے فرمایا: میں نے ’’تورَیت‘‘ کے کسی مقام میں پڑھا (اللہ پاک فرماتا ہے): اے موسیٰ! فجر کی دو رَکعتیں احمد اور اس کی اُمت ادا کرے گی، جو انہیں پڑھے گا اُس دن رات کے سارے گناہ اُس کے بخش دوں گا اور وہ میرے ذمے میں ہوگا۔( فیضان نماز ،ص:86)


حضرت ابو ہریرہ ضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اگر لوگ جانتے کیا ہےاذان اور پہلی صف میں پھر وہ نہ پاتے مگر کہ وہ قرعہ اندازی کرتے اس پر وہ ضرور قرعہ اندازی کرتے اور اگر وہ جانتے کیا ہیں جلدی میں تو وہ ضرور سبقت لے جاتے اس کی طرف اور اگر وہ جانتے کیا ہیں عشاء کی نماز اور فجر کی نماز میں تو وہ ضرور آتے ان دونوں کی طرف اگرچہ گھٹنوں کے بل یعنی گھٹنوں پر چل کے۔( بخاری شریف 3/44، مسلم شریف 3/216)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے صبح کی مسجد کی طرف اور شام، اللہ پاک اس کے لئے مہمانی تیار کرتا ہے جنت میں ایک صبح اور شام کی۔( بخاری شریف 3/119، مسلم شریف 4/345)

‌عن جُنْدَبَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى ‌الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللهِ، فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ اللهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ فَيُدْرِكَهُ فَيَكُبَّهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ حضرت جند بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جس نے صبح یعنی فجر کی نماز ادا کی تو وہ اللہ پاک کے ذمہ میں ہے۔ اللہ پاک تم سے طلب نہیں کرتا اپنے ذمہ سے کچھ۔تو جو اس سے طلب کریں تو وہ اسے اندھا کر کے ڈالے گا جہنم میں یعنی جہنم کی آگ میں۔(صحیح مسلم ص 295،حدیث:261(657))

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: رات اور دن کے ملائکہ نماز فجر و عصر میں جمع ہوتے ہیں، جب وہ جاتے ہیں تو اﷲ پاک ان سے فرماتا ہے: ''کہاں سے آئے؟ حالانکہ وہ جانتاہے۔'' عرض کرتے ہیں: ''تیرے بندوں کے پاس سے، جب ہم ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور انہیں نماز پڑھتا چھوڑ کر تیرے پاس حاضر ہوئے۔ (بخاری 2/445،مسلم 4/234)

حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:جس نے عشاء کی نماز پڑھی جماعت کے ساتھ تو گویا کہ اس نے قیام کیا آدھی رات کا اور جس نے فجر کی نماز پڑھی جماعت کے ساتھ تو گویا کہ اس نے ساری رات نمازپڑھی۔( رواہ مسلم 4/302)


حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :فجر کی دو سنتیں دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے۔( صحیح مسلم حدیث:725)

احمد بن حنبل،اسحاق بن یوسف، سفیان، ابن سہل، عثمان بن حکیم ،عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ ،حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص عشاء کی نماز جماعت سے ادا کرے گا گویا اس نے آدھی رات تک عبادت کی اور جو شخص عشاءو صبح کی نماز جماعت سے ادا کرے گا تو گویا اس نے تمام رات عبادت میں گزاری۔( سنن ابو داود جلد 1،حدیث:553)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز ِفجر کے بعد سورج کے بلند ہونے تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔ اسی طرح نماز ِعصر کے بعد سورج ڈوبنے تک بھی کوئی نماز نہ پڑھی جائے ۔ (صحیح البخاری، حدیث:586)

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم: جو نماز فجر باجماعت ادا کر کے ذکر اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔( سنن الترمذی 2/100،حدیث:586)


اللہ پاک کابہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا اور نماز پنجگانہ فرض فرمایا۔ نماز پنجگانہ اللہ پاک کی وہ نعمت عظمیٰ ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ۔ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔ ہر مسلمان عاقل، بالغ، مردو عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔ اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے۔ جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق سخت گناہ گارو عذاب نار کا حقدار ہے۔

حضرت سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک نے کوئی ایسی چیز فرض نہ کی جو توحید و نماز سے بہتر ہو۔ اگرا ِس سے بہتر کوئی چیز ہوتی تو وہ ضرور فرشتوں پر فرض کرتا۔ اِن(یعنی فرشتوں ) میں کوئی رُکوع میں ہے کوئی سجدے میں ۔ (فیضان نماز ص 37)

حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے صبح کی نماز ادا کی وہ اللہ پاک کی حفاظت میں ہے، پس دیکھ ابن آدم کہیں اللہ پاک تجھ سے اپنے ذمہ کے بارے میں کچھ پوچھ گچھ نہ کرے بیشک اس نے جس سے اپنے ذمہ کے بارے میں پوچھ لیا وہ پکڑا گیا ۔پھر اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈالا جائے گا ۔(ریاض الصالحین حدیث :1061)

حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے وضو کیا اور مسجد میں حاضر ہوا اور فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں اور فجر کی نماز تک بیٹھا رہا تو اس کی اس دن کی نماز نیک لوگوں کی نماز میں شمار ہوگی اور اسے رحمٰن عزوجل کے وفد یعنی مہمانوں میں لکھا جائے گا۔( جنت میں لے جانے والے اعمال، ص 90)

حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کی بارگاہ میں حاضر تھے آپ نے چودویں رات کی چاند کی طرف دیکھا اور فرمایا عنقریب تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو ۔اس کے دیدار میں کوئی دقت نہ ہو گی پس اگر تم سورج کے طلوع ہونے سے پہلے کی نماز اور سورج کی غروب ہونے سے پہلے کی نماز میں مغلوب نہ ہو سکو تو ایسا کرو (ان نمازوں کو ادا کرو )۔(ریاض الصالحین حدیث :1063)

حضرت سیدنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے نماز ادا کی وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔( صحیح مسلم حدیث :1436)

اُم ّالمؤمنین صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں ۔(صحیح مسلم، حدیث: 725،ص:365)


اللہ پاک کا کروڑہا کروڑ احسان کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا۔ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے امت میں پیدا فرمایا اور نماز جیسی عظیم نعمت عطا فرمائی ،جو کہ ایمان کی علامت ہے۔( بہار شریعت 1/439)

نماز کے بارے میں کثیر فضائل و حکایات وارد ہیں اور قرآن کریم میں بھی اس کو قائم کرنے کا حکم ہے جیسا کہ پارہ نمبر 1 سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 43 میں ارشاد ربانی ہے:

وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳)ترجَمۂ کنزُالایمان:اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو ۔

یعنی مسلمانوں کے ساتھ رکوع ہمارے ہی شریعت میں ہے۔ یا با جماعت ادا کرو ۔

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز نماز کا ذکر کیاتو فرمایا :جو شخص نماز کی پابندی کرے گا نماز اس کے لئے نور کا سبب ہو گی،کمال ایمان کی دلیل ہو گی اور قیامت کے دن بخشش کا ذریعہ بنے گی اور جو نماز کی پابندی نہیں کرے گا اس کے لئے نہ تو نور کا سبب ہو گی نہ کمالِ ایمان کی دلیل اور نہ ہی بخشش کا ذریعہ بنے گی اور وہ قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اور اُبَی بن خلف کے ہمراہ ہو گا۔( مسند احمد،دارمی، بیہقی، انوار الحدیث ص 157 تا 158 متبوعہ ضیاء القرآن)

پیارے اسلامی بھائیو ! جس طرح حدیث مبارکہ میں نماز پڑھنے کے فضائل ارشاد ہوئے اسی طرح نہ پڑھنے کی وعید یں بھی آئی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے قصداً ( جان بوجھ )کر نماز چھوڑی، جہنم کے دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے۔( بہارِ شریعت 1/441)

پیارے اسلامی بھائیو ! آقا ئے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح نمازِ فجر کے بارے میں روایت مروی ہیں چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں: ''سب نمازوں میں زیادہ گراں منافقین پر نماز عشا و فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے، اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے اگرچہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے۔ یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا۔( بہارِ شریعت 1/441)

ابن عمر رضی اللہ عنہما سے راوی، کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ''جو صبح کی نماز پڑھتا ہے، وہ شام تک اﷲ کے ذمہ میں ہے۔'' دوسری روایت میں ہے، ''تو اﷲ کا ذمہ نہ توڑو، جو اﷲ کا ذمہ توڑے گا اﷲ پاک اسے اوندھا کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔( بہارِ شریعت 1/440)

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو صبح نماز کو گیا، ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا، ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔''( بہارِ شریعت 1/440)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: رات اور دن کے ملائکہ نماز فجر و عصر میں جمع ہوتے ہیں، جب وہ جاتے ہیں تو اﷲ پاک ان سے فرماتا ہے: ''کہاں سے آئے؟ حالانکہ وہ جانتاہے۔'' عرض کرتے ہیں: ''تیرے بندوں کے پاس سے، جب ہم ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور انہیں نماز پڑھتا چھوڑ کر تیرے پاس حاضر ہوئے۔''( بہارِ شریعت 1/440)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے چالیس دن نماز فجر و عشا باجماعت پڑھی، اس کو اﷲ پاک دو برائتیں عطا فرمائے گا، ایک نار سے دوسری نفاق سے۔ ( بہارِ شریعت 1/440)

اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے کہ بالخصوص یہ نمازیں ہم باجماعت پڑھیں۔


نماز کی ادائیگی ہر مسلمان عاقل بالغ پر ضروری ہے۔ ایک نماز کو جان بوجھ کر چھوڑ دینا گناہ ِکبیرہ ہے۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ شریف میں ارشاد فرماتے ہیں: پنجگانہ (یعنی پانچ وقت کی نمازیں )اللہ پاک کی وہ نعمت عظمٰی کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سےخاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔( فتاویٰ رضویہ 5/43)

آئیے پانچ نمازوں میں سے نماز فجر سے متعلق سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے5 فرامین سنتے ہیں:۔

(1) فجر پڑھنے والا اللہ کے ذمے ہیں: صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔(معجم کبیر 12/240،حدیث:1321)

(2) شیطان کی تین گِرھیں: حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی (یعنی گردن کے پچھلے حصے) میں تین گرھیں( یعنی تین گانٹھیں) لگا دیتا ہے، ہر گِرہ( یعنی گانٹھ) پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سو جا، پس اگر وہ جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گِرہ یعنی گانٹھ کھل جاتی ہے، اگر وضو کرے تو وہ دوسری گِرہ کُھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گِرہ بھی کُھل جاتی ہے۔ پھر وہ خوش اور تروتازہ ہو کر صبح کرتا ہے۔ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے ۔(بخاری 1/287،حدیث:1142)

(3) جہنم میں نہیں جائے گا :حضرت سیدنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطفےٰ جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:" جس نے سورج کے طلوع و غروب (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کی( یعنی جس نے فجر اور عصر کی نماز پڑھی) وہ ہر گز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم ، ص 25،حدیث:1436)

(4) جمعہ کی فجر باجماعت کی فضیلت: حضرت سیدنا ابو عبیدہ بن جرّاح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے۔ میرا گمان( یعنی خیال) ہے کہ تم میں سے جو اس میں شریک ہو گا اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔(معجم کبیر 1/156،حدیث:366)

(5) دو آزادیاں: حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چالیس دن فجر و عشاء باجماعت پڑھی اس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گا ایک نار( یعنی آگ) سے، دوسری نفاق( یعنی منافقت) سے۔( ابن عساکر 2/338)

اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں پانچوں نمازیں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! ہم مسلمان ہیں اور ہم پر دن بھر میں پانچ نمازیں فرض کی گئی ہیں اور ان سے میں سے جو پہلی نماز ہے وہ نماز فجر ہے آئیے اس کے متعلق 5 فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے ہیں:۔

(1) حضرت علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑھے وہ اللہ پاک کی امان (یعنی حفاظت)میں ہے اور خاص صبح (یعنی فجر) کی نماز کا ذکر کرنے کی حکمت یہ ہے کہ اس نماز میں مشقت ( یعنی محنت)ہے اور اس پر پاپندی صرف وہی شخص کرسکتا ہے جس کا ایمان خالص ہو اسی لئے وہ امان (یعنی پناہ)کا مستحق ہوتا ہے دوسری جگہ لکھتے ہیں اللہ پاک کا ذِمّہ توڑنے کی سخت وعید (یعنی سزا کی دھمکی)اور فجر کی نماز پڑھنے والے شخص کو ایذا ( یعنی تکلیف) پہچانے سے ڈرنے کا بیان ہے۔

پڑھتے رہو نماز کہ جنت میں جاؤ گے

ہوگا وہ تم پہ فضل کہ دیکھے ہی جاؤ گے

(2) حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میرے آقا تاجدار مدینہ صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے: جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا کو گیا ابلیس(یعنی شیطان)کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔

مفتی احمد یار خان اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں کہ انسانوں کے دو ٹولے ہیں:1حزب اللہ۔ 2حزب الشیطان (1) حزب اللہ: جو اپنے دن کی ابتدا نماز فجر سے کرے۔(2)حزب الشیطان:جو اپنے دن کی ابتدا بازار اور دنیاوی کاروبار سے کرے۔خیال رہے کہ کاروبار کرنا منع نہیں مگر سویرے اٹھتے ہی نہ خدا کا نام اور اس کی عبادت بلکہ دنیاوی کاموں میں لگ جانا یہ شیطانی کام ہے ۔

شیطان کو بھگائے گی اے بھائیو نماز

فردوس میں بسائے گی اے بھائیو نماز

(3) حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہِ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے اس حصے (نماز کے لئے نہ اٹھا)کے تحت فرماتے ہیں نماز تہجد یا نماز فجر کے لئے نہ اٹھا اور یہاں نماز تہجد والا معنی مراد لینا مناسب ہے کیونکہ صحابہ کرام نماز فجر ہر گز قضاء نہ کرتے تھےاور ممکن ہے یہ کسی منافق کا واقعہ ہو جو فجر میں نہ آتا تھا۔تو معلوم ہوا نماز فجر میں نہ جاگنا بڑی نحوست ہے۔

فجر کا وقت ہو گیا اٹھو

اے غلامان مصطفیٰ اٹھو

(فیضان نماز ،پانچوں نمازوں کے فضائل)

(4) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ :جو شخص نماز عشاء اور نماز فجر جماعت کے ساتھ پڑھ لے تو یہ ایسے ہے جیسے ساری رات قیام کرنا اور ایک روایت میں اس طرح ہے کہ جو شخص عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ لے تو یہ ایسے ہے جیسے نصف رات قیام کرنا اور جو شخص فجر کی نماز بھی جماعت کے ساتھ پڑھ لے تو یہ ساری رات قیام کرنے کی طرح ہے۔( مسند احمد جلد :1، حدیث: 386)

(5) حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت کی کہ حضور صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے چالیس دن نماز فجر و عشا باجماعت پڑھی، اس کو اﷲ پاک دو برأتیں عطا فرمائے گا، ایک نار سے دوسری نفاق سے۔(بہار شریعت ،1/ 444)

پڑھتے رہو نماز کہ جنت میں جاؤ گے

ہوگا وہ تم پہ فضل کہ دیکھے ہی جاؤ گے

اللہ پاک کی پاک بارگاہِ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ پڑھنےاور تمام احکام شریعہ پر عمل کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم