میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نماز پنجگانہ( یعنی پانچ وقت کی نمازیں) اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔

صد کروڑ افسوس ! آج اکثر مسلمانوں کو نماز کی بالکل پرواہ نہیں رہی ، ہماری مسجدیں نمازیوں سے خالی نظر آتی ہیں۔ اللہ پاک نے نماز فرض کر کے ہم پر یقینا ًاحسان عظیم فرمایا ہے۔ ہم تھوڑی سی کوشش کریں نماز پڑھے تو اللہ کریم ہمیں بہت سارا اجر و ثواب عنایت فرماتا ہے۔ ( فیضان نماز ،ص:8)

صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔( فیضان نماز ،ص:87)

حضرتِ سیِّدُناعثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا رشاد فرمایا:’’ جونمازِعشا جماعت سے پڑھے گویا(یعنی جیسے)اُس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا (یعنی جیسے) اس نے پوری رات قیام کیا۔‘‘ ( فیضان نماز ،ص:93)

حضرت سیِّدُنا ابو عُبَیْدہ بن جَرَّاح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جُمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے،میرا گمان (یعنی خیال) ہے تم میں سے جواُس میں شریک ہوگا اُس کے گناہ مُعاف کردیے جائیں گے۔‘‘( فیضان نماز ،ص:96)

خادمِ نبی، حضرتِ سیِّدُنا اَنَس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ جس نے چالیس دن فجر و عشا باجماعت پڑھی اُس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گا۔ ایک نَار(یعنی آگ) سے ،دوسری نفاق (یعنی مُنافقت) سے۔( فیضان نماز ،ص:97)

امام فقیہ ابواللَّیث سمر قندی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت کعبُ الاحبار رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ اُنہوں نے فرمایا: میں نے ’’تورَیت‘‘ کے کسی مقام میں پڑھا (اللہ پاک فرماتا ہے): اے موسیٰ! فجر کی دو رَکعتیں احمد اور اس کی اُمت ادا کرے گی، جو انہیں پڑھے گا اُس دن رات کے سارے گناہ اُس کے بخش دوں گا اور وہ میرے ذمے میں ہوگا۔( فیضان نماز ،ص:86)