(1) نماز فجر آفات و مصائب سے حفاظت کی ضامن ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کچھ فرشتے رات میں اور کچھ فرشتے دن میں اکٹھے ہوتے رہتے ہیں اور نماز فجر اور نماز عصر میں اکٹھے ہوتے ہیں پھر وہ فرشتے جو تم میں رات بھر رہے اوپر جاتے ہیں تو ان سے ان کا رب پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان کے حال کو خوب جانتا ہے۔ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں: ہم نے جب انہیں چھوڑا تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس پہنچے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے۔( مسلم، کتاب الصلاۃ،حدیث:1432،ص 255،مطبوعہ دارالسلام)

(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس شخص نے طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے یعنی فجر و عصر پڑھی ہرگز دوزخ میں نہ جائے گا ۔(صحیح مسلم کتاب الصلاۃ 634)

(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہوں اور اس کو دیکھنے میں تم کسی قسم کی تکلیف محسوس نہیں کرو گے پس اگر ہو سکے تو طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے کی نمازوں یعنی عصرا نماز فجر کو قضا نہ ہونے دو۔( مسلم، کتاب الصلاۃ،حدیث:1434،ص 255،مطبوعہ دارالسلام)

(4) فرشتوں کی دعا :پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ہیں جو شخص نماز فجر پڑھنے کے بعد اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہے تو فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں اور فرشتوں کی دعا یہ ہوتی ہے:" اے اللہ اس بندے کی مغفرت فرما، اے اللہ اس بندے پر رحم فرما "۔(مسند احمد 1251)

(5) مکمل حج اور عمرے کا ثواب: پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

مَنْ صَلَّى الغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ ترجمہ: جو شخص فجر کی نماز باجماعت ادا کر کے طلوع آفتاب تک بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر واذکار کرتا رہے پھر دو رکعت نماز ادا کرے تو اسے پورا پورا حج اور عمرے کا ثواب حاصل ہوگا۔(سننن الترمذی ،حدیث:586)

(6)آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔( معجم کبیر 12/240،حدیث:1321)

دوسری حدیث پاک میں ہے :جو صبح بازار کو گیا ابلیس (شیطان) کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔( ابن ماجہ 3/53،حدیث:2234)

(7) اللہ پاک کا دیدار: جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جو چودہویں رات کا تھا پھر فرمایا کہ تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو اسے دیکھنے میں تم کو کسی قسم کی بھی مزاحمت نہ ہو گی یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہوگا۔ اس لئے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے فجر اور عصر کی نماز کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو۔ (صحیح بخاری 523،مسلم 182)