حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: باجماعت
نماز کو تمہارے تنہا کی نماز پر 25 درجے فضیلت حاصل ہے اور فجر کی نماز میں رات
اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں۔ پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم
چاہو تو یہ پڑھ لو:اِنَّ
قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا(۷۸)ترجَمۂ
کنزُالعرفان: بے شک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔(صراط الجنان، پ 15،بنی
اسرائیل 78)
حَدَّثَنَا
مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ،
قَالَ لِي جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ نَظَرَ إِلَى القَمَرِ لَيْلَةَ البَدْرِ، فَقَالَ: «أَمَا إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ
رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا، لَا تُضَامُّونَ - أَوْ لَا تُضَاهُونَ - فِي
رُؤْيَتِهِ فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ
طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، فَافْعَلُوا» ثُمَّ قَالَ: « وَ
سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِهَاۚ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے اسماعیل سے ،
کہا ہم سے قیس نے بیان کیا ، کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہ ہم نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی
طرف نظر اٹھائی جو چودھویں رات کا تھا ۔ پھر فرمایا کہ تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو
اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو ( اسے دیکھنے میں تم کو کسی قسم کی
بھی مزاحمت نہ ہو گی ) یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہو گا
اس لئے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے ( فجر اور عصر ) کی نمازوں کے پڑھنے
میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو ۔ ( کیونکہ ان ہی کے طفیل دیدار الٰہی نصیب
ہو گا یا ان ہی وقتوں میں یہ رویت ملے گی ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت
تلاوت فرمائی « وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ
رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِهَاۚ » ’’ اپنے رب کو سراہتے(تعریف کرتے) ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے
اور اس کے ڈوبنے سے پہلے ۔(بخاری ،حدیث:573)
حَدَّثَنَا
هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ،
عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى
الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ
صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ "ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے ،
انھوں نے کہا کہ ہم سے ابوجمرہ نے بیان کیا ، ابوبکر بن ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ
عنہ سے ، انھوں نے اپنے باپ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے
ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں ( وقت پر ) پڑھیں ( فجر اور عصر ) تو وہ جنت میں داخل ہو
گا ۔(بخاری شریف،حدیث:574)
حَدَّثَنَا
عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ،
أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ، تَسَحَّرُوا مَعَ النَّبِيِّ صلى
الله عليه وسلم ثُمَّ قَامُوا إِلَى الصَّلاَةِ. قُلْتُ كَمْ بَيْنَهُمَا قَالَ
قَدْرُ خَمْسِينَ أَوْ سِتِّينَ ـ يَعْنِي آيَةً ـہم سے عمرو بن عاصم نے یہ حدیث بیان کی ، کہا ہم سے ہمام نے یہ حدیث بیان کی
قتادہ سے ، انھوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ان سے
بیان کیا کہ ان لوگوں نے ( ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری
کھائی ، پھر نماز کے لئے کھڑے ہو گئے ۔ میں نے دریافت کیا کہ ان دونوں کے درمیان کس
قدر فاصلہ رہا ہو گا ۔ فرمایا کہ جتنا پچاس یا ساٹھ آیت پڑھنے میں صرف ہوتا ہے
اتنا فاصلہ تھا ۔ (بخاری شریف،حدیث:575)
حَدَّثَنَا
حَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، سَمِعَ رَوْحًا، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ
أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَزَيْدَ بْنَ
ثَابِتٍ تَسَحَّرَا، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سَحُورِهِمَا قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ
صلى الله عليه وسلم إِلَى الصَّلاَةِ فَصَلَّى. قُلْنَا لأَنَسٍ كَمْ كَانَ بَيْنَ
فَرَاغِهِمَا مِنْ سَحُورِهِمَا وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلاَةِ قَالَ قَدْرُ مَا
يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً۔ہم سے حسن بن
صباح نے یہ حدیث بیان کی ، انہوں نے روح بن عبادہ سے سنا ، انہوں نے کہا ہم سے
سعید نے بیان کیا ، انہوں نے قتادہ سے روایت کیا ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ
عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سحری
کھائی ، پھر جب وہ سحری کھا کر فارغ ہوئے تو نماز کے لئے اٹھے اور نماز
پڑھی ۔ ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کی سحری سے فراغت اور نماز کی ابتداء
میں کتنا فاصلہ تھا ؟ انھوں نے فرمایا کہ اتنا کہ ایک شخص پچاس آیتیں پڑھ سکے
۔(بخاری شریف،حدیث:576)