نماز دینِ اسلام کا ایک اہم رکن ہے۔نماز ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے۔تمام نمازوں میں سب سے افضل نماز، نمازِ عصر ہے اور اس کے بعد نمازِ فجر کی افضیلت آئی ہے،نمازِ فجر کے افضل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں مشقت زیادہ ہے،حضور نبی پاک،صاحبِ لولاک،سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے موقع بہ موقع نمازِ فجر کی فضیلت و اہمیت و ترغیب بیان فرمائی اور نہ پڑھنے پر وعیدات کا بھی ذکر فرمایا۔ نمازِ فجر کا شوق و جذبہ بڑھانے اور پابندی کے ساتھ نمازِ فجر کو ادا کرنے کی نیت سے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فرامین پڑھئے اور اپنے قلب و جگر کی راحت کا سامان کیجئے:1۔فجر کی نماز پڑھنے والا اللہ پاک کے ذمّے:صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ،سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321)2۔گویا پوری رات عبادت کی:حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم،ص258،حدیث: 1491)3۔شیطا ن کاتین گرہیں لگانا:حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سےروایت ہے،سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے،تو شیطان اُس کی گُدّی(گردن کے پچھلے حصّے)میں تین گرہیں(یعنی گانٹھیں)لگا دیتا ہے،ہر گِرہ(یعنی گانٹھ)پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سوجا،اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گِرہ (یعنی گانٹھ)کُھل جاتی ہے،اگر وُضو کرے تو دوسری گِرہ کُھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گِرہ بھی کُھل جاتی ہے،پھر وہ خوش خوش اور تر و تازہ ہو کر صبح کرتا ہے،ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔(بخاری،1/387،حدیث:1142)جو خوش نصیب مسلسل 40دن تک فجر و عشا باجماعت ادا کرتا ہے،وہ جہنم اور منافقت سے آزاد کردیا جاتا ہے،جیسا کہ4۔خادمِ نبی حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے 40 دن فجر و عشا باجماعت پڑھی،اُس کو اللہ پاک 2 آزادیاں عطا فرمائے گا،ایک نَار(یعنی آگ)سے،دوسری نفاق(یعنی منافقت سے)۔(تاریخِ ابنِ عساکر،52/338)5۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس(شیطان کے)جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53، حدیث:2234)افسوس!آج کل ہماری بھاری اکثریت ایسی ہے،جو نمازِ فجر کی ادائیگی میں سستی کا مُظاہرہ کرتی نظر آتی ہے اور نمازِ فجر کے لئے جگایا جائے تو ادائیگیِ نماز کے لئے نہیں جاگتی۔اللہ پاک ہمیں حقیقی معنوں میں عاشقِ نماز بنائے،اخلاص کے ساتھ رُکوع و سجود ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے،ہم مسلمانوں پر اپنے محبوب کے صدقے ایسا کرم فرمادے کہ ہمارا یہ ذہن بن جائے کہ جان جاتی ہو جائے،مگر نماز نہ جائےیعنی فوت نہ ہو۔امین بجاہِ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمنوٹ:یہ سارا مواد فیضانِ نماز کتاب سے مختلف جگہوں سے ماخوذ ہے۔