فجر کا معنیٰ ہے:صبح۔چونکہ فجر کی نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لیے اس نماز کو فجر کی نماز کہا جاتا ہے۔حدیثِ پاک میں ہے: جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمے میں ہے ۔ (معجم کبیر،12/240،حدیث:13210) ایک دوسری روایت میں ہے: تم اللہ پاک کا ذمّہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذِمّہ توڑے گا اللہ پاک اُسے اَوندھا(یعنی الٹا) کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔ (مسند امام احمد، 2/445،حدیث:5905) حضرت علامہ عبد الرؤف مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ(پہلی حدیث کے تحت)فرماتے ہیں: اس حدیث میں خاص صبح ( فجر ) کی نماز کا ذکر کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس نماز میں مشقت ہے اور اس پر پابندی صرف وہی کر سکتا ہے جس کا ایمان خالص ہو،اس لیے وہ امن کا مستحق ہے۔دوسری حدیث کے تحت لکھتے ہیں:اس حدیث میں اللہ پاک کا ذمہ توڑنے کی سخت وعید اور فجر کی نماز پڑھنے والے کو ایذا یعنی تکلیف پہنچانے سے ڈرنے کا بیان ہے۔(فیض القدیر،6/213تا214)نمازِ فجر کی فضلیت اور اس کے چھوڑنے پر جو وعیدیں احادیث میں وارد ہوئی ہیں ان میں سے چند پیشِ خدمت ہیں:حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے نماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نماز پڑھی) وہ ہر گز جہنم میں داخل نہ ہو گا۔حضرت عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں:بارگاہِ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کیلئے نہ اُٹھا ،تو آپ نے ارشاد فرمایا:اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا۔حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ روایت فرماتے ہیں:سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گُدی(گردن کے پچھلے حصے )میں تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے،سو جا۔پس اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے،اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے۔پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہو کر صبح کرتا ہے ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔( فیضانِ نماز،ص 89)اللہ پاک ہمیں پابندِ صلوات بنا دے بالخصوص نمازِ فجر میں ہماری سستیاں دور فرمائے۔

میں پانچوں نمازیں پڑھوں وقت پر ہی ہو توفیق ایسی عطا یا الٰہی