نمازِ فجر پر 5 فرامینِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم از اُمِّ غزالی،کراچی
ہر عاقل،بالغ اسلامی بھائی اور
اسلامی بہن پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔نماز کے فرض ہونے کا جو انکار کرے
وہ کافر ہے۔اعلیٰ حضرت رحمۃُ
اللہ علیہفرماتے ہیں:نمازِ پنج گانہ یعنی
پانچ وقت کی نمازیں اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ جس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص
ہم کو عطا فرمائی،ہم سے پہلے کسی اُمَّت کو نہ ملی۔
میں پانچوں نمازیں پڑھوں یا الٰہی ہو توفیق ایسی عطا یاا لٰہی
قرآن کی روشنی میں:ارشادِ رحمن
ہے:وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکْرِیۡ0 ترجمۂٔ
کنزالایمان:اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔(پ16،طہ:14) حدیث:کی روشنی میں:حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا:رسول ِپاک/احبِ لولاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اللہ پاک
نے میری اُمَّت پر پچاس نمازیں فرض فرمائی تھیں،جب میں حضرت موسیٰ علیہِ السَّلام کے پاس آیا تو آپ نے پوچھا:اللہ
پاک نے آپ کی اُمَّت پر کیا فرض کیا ہے؟میں نے انہیں بتایا تو کہنے لگے:اپنے ربّ
کریم کے پاس لوٹ جایئے،آپ کی اُمَّت اتنی طاقت نہیں رکھتی،میں لوٹ کر اللہ پاک کے
پاس گیا،ان سے کچھ حصّہ کم کر دیا گیا،جب پھر موسیٰ علیہِ السَّلام کے پاس لوٹ کر آیا تو انہوں نے مجھے پھر لوٹایا۔اللہ
پاک نے فرمایا:اچھا پانچ ہیں اور پچاس کے قائم مقام ہیں،کیونکہ ہمارے قول میں
تبدیلی نہیں ہوتی۔حضرت موسیٰ علیہِ السَّلام کے پاس آیا،انہوں نے کہا:پھر اللہ
پاک کے پاس لوٹ جایئے۔میں نے جواب دیا:مجھے تو اللہ پاک سے شرم محسوس ہونے لگی ہے۔(ابن ماجہ)کس نبی نے کون سی نماز پڑھی؟ بعض
انبیائے کرام علیہمُ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے مختلف اوقات کی نمازیں جُدا
جُدا موقع پر ادا فرمائیں۔اللہ پاک نے اپنے ان محبوبانِ بارگاہ کی ان حسین اداؤں
کو ہم غلامانِ مصطفٰے پر فرض کر دیا،چنانچہ نمازِ فجر:حضرت آدم علیہِ السَّلام نے صبح ہونے کے شکریہ میں دو
رکعتیں ادا کیں تو یہ نمازِ فجر ہو گئی۔اللہ پاک کی رحمت سے جنت میں اُجالا ہی
اُجالا،نور ہی نور ہے۔جب حضرت آدم علیہِ السَّلام نے اپنے مبارک قدموں سے زمین کو نوازا،تو رات دیکھی
اور پھر صبح آئی تو خوش ہو گئے اور شکرانے میں نمازِ فجر ادا کی۔
فجر کی ہو چکیں اذانیں وقت ہو گیا ہے نماز کا اُٹھو
(وسائل بخشش مرمم/ 666)
نمازِ فجر نام رکھنے کی وجہ:فجر
کے معنیٰ ہے:صبح۔فجر کی نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لئے اس نماز کو فجر کی
نماز کہا جاتا ہے۔نمازِ فجر پر 5 فرامینِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُ اللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکۂ مکرمہ،سرکارِ مدینۂ منورہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ
پاک کے ذمّے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:(13212۔حضرت علامہ عبد الرؤف مناوی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں:جو فجر کی نماز اخلاص
کے ساتھ پڑھے،وہ اللہ پاک کی امان میں ہے۔3۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت
ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس(شیطان کے) جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)
یا الٰہی! فجر میں اُٹھنے کا ہم
کو شوق دے سب
نمازیں ہم پڑھیں وہ ذوق دے
4۔حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے:رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اُس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔)مسلم،
ص 258، حدیث:(14915۔حضرت ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسولِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے
والی فجرِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں،میرا گمان ہے کہ تم میں سے جو اس میں
شریک ہوگا،اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔(معجم کبیر،1/ 156،حدیث:366)تہجد یا فجر کے لئے اُٹھنے کا
نسخہ:نمازِ تہجد یا فجر کے لئے اُٹھنے کے لئے سوتے وقت پ 16،سورۂ کہف کی آخری 4
آیتیں پڑھ لیجئے اور نیت کیجئے کہ مجھے اتنے بجے اُٹھنا ہے،ان شاءاللہ یہ آیاتِ
مبارکہ پڑھنے کی برکت سے آنکھ کھل جائے گی۔ اللہ پاک ہمیں روزانہ پانچ وقت کی
نمازیں پڑھنے کی سعادت نصیب فرما اور تمام تر ظاہری اور باطنی آداب کے ساتھ نمازیں
ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔اٰمین بجاہ ِالنبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
فجر کا وقت ہو گیا اُٹھو اے غلامانِ مصطفے اُٹھو