نمازِ فجر پر 5 فرامینِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم از بنتِ اشرف عطاریہ،گوجرہ
ہر مسلمان عاقل و بالغ،مرد و عورت
پر نماز فرض ہے۔اس کی فرضیت یعنی فرض ہونے کا انکار کفر ہے۔جو جان بوجھ کر ایک
نماز ترک کرے وہ فاسق،سخت گنہگار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔اللہ پاک نے نماز فرض
کر کے ہم پر یقیناً احسانِ عظیم فرمایا ہے،لہٰذا ہم تھوڑی سی کوشش کریں،نمازیں
پڑھیں تو اللہ کریم ہمیں بہت سا اجر عطا فرمائے گا۔قرآنِ کریم کی کئی آیاتِ مبارکہ
میں نماز کی فضیلت بیان ہوئی ہے،چنانچہ پارہ
18،سورۃ المؤمنون کی آیت نمبر 9،10،11 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ
جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں،یہی لوگ وارث ہیں فردوس کی میراث پائیں گے اور
وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔متعدد احادیثِ طیبہ میں بھی نماز کی فضیلت وارد ہوئی ہے بلکہ کئی احادیث میں الگ الگ
نمازوں مثلاً نمازِ فجر کے فضائل،نمازِ ظہر کے فضائل،نمازِ عصر کے فضائل،نمازِ
مغرب و نمازِ عشااور دیگر نفل نمازوں کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔الغرض ہر نماز کی بہت
زیادہ اہمیت و فضائل ہے۔ذیل میں نمازِ فجر سے متعلق چند فرامینِ مصطفٰے پیشِ خدمت
ہیں:حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عنہما سے روایت ہے،فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو صبح کی نماز پڑھے،وہ شام
تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:13210)ایک
دوسری روایت میں ہے:تم اللہ پاک کا ذمّہ نہ توڑو،جو اللہ پاک کا ذمّہ توڑے گا،اللہ
پاک اسے اوندھا کرکے دوزخ میں ڈال دے گا۔
حضرت
سلمان فارسی رَضِیَ
اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے آقا،تاجدارِ مدینہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو
صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس
یعنی شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن
ماجہ،3/53،حدیث:2234)حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے مصطفے جانِ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے یعنی نکلنے،پھر ڈوبنے سے پہلے نماز ادا کی(یعنی جس نے فجر و عصر کی نماز پڑھی) وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم،ص205،حدیث:1436)حضرت جریر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:ہم حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے،آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودہویں رات کے چاند کی طرف
دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب قیامت کے دن تم اپنے ربّ کو اس طرح دیکھو گے،جس طرح
چاند کو دیکھ رہے ہو،اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نمازِ فجر و عصر کبھی نہ چھوڑو،پھر
حضرت جریر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے یہ آیتِ مبارکہ پڑھی:وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ
قَبْلَ الْغُرُوْبِۚ0
ترجمۂٔ
کنزالایمان:اور اپنے ربّ کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو،سورج چمکنے سے پہلے اور
اس کے ڈوبنے سے پہلے۔(پ16،طٰہٰ:130- فیضانِ نماز بحوالہ مسلم،ص 239،حدیث:1424)5۔حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ
اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا
اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔)مسلم شریف،ص258،حدیث:(1491اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں پابندی سے ادا کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم