نماز اللہ پاک کی خوشنودی کا سبب ہے۔نماز مسلمانوں کو گناہ کے کاموں سے روکتی ہے۔یہ جنت کی کنجی اور جہنم کے عذاب سے بچاتی ہے۔نماز نور ہے اور مومن کی معراج ہے۔اللہ پاک پارہ 18،سورۃ المومنون کی آیت نمبر 9 ،10 اور 11 میں فرماتا ہے: وَالَّذِیۡنَ ہُمْ عَلٰی صَلَوٰتِہِمْ یُحَافِظُوۡنَ 0اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْوٰرِثُوۡنَ0الَّذِیۡنَ یَرِثُوۡنَ الْفِرْدَوْسَ ؕ ہُمْ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ0ترجمۂٔ کنزالایمان:اور جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں،یہی لوگ وارث ہیں فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔فجرکا معنیٰ ہے:صبح،چونکہ فجر کی نماز صبح کے وقت پڑھی جاتی ہے،اس لئے اس نماز کو فجر کی نماز کہا جاتا ہے۔حضرت جندب بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہ عنہ سے مروی ہے:دو عالَم کے مختار،مکی مدنی سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے صبح کی نماز پڑھی تو وہ ربّ کریم کی امان میں ہے،لہٰذا ربّ کریم تم سے اپنی امان کے بارے میں پوچھ گچھ نہ فرمائے ،کیونکہ جب وہ کسی سے اپنی امان کے بارے میں پوچھ گچھ فرمائے گا تو اس کی سخت پکڑ فرمائے گا اور پھر اسے اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔(مسلم،ص329،حدیث:657)صبح کی نماز کی احادیثِ مبارکہ میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ہےچنانچہ رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:منافقین پر سب نمازوں سے بھاری فجر اور عشا کی نماز ہے۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی،گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی،گویا اس نے پوری رات قیام کیا۔(دلیل الفالحین،2/18،تحت حدیث:233)نمازِ فجر کے لئے جگانے کی فضیلت:نمازِ فجر کے لئے جگانا حضور پُرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت ہے،چنانچہ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں،میں سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ نمازِ فجر کے لئے نکلا تو آپ جس سوتے ہوئے کے پاس گزرتے،اُسے نمازِ فجر کے لئے آواز دیتے یا اپنے پاؤں مبارک سے ہلا دیتے۔(ابو داود،2/33،حدیث:1264)لہٰذا جو خوش نصیب کسی کو فجر کی نماز کے لئے جگائے تو وہ اس سنتِ نبوی پر عمل پیرا ہے۔جمعہ کی فجرِ باجماعت کی خصوصی فضیلت:حضرت ابو عبیدہ بن جَراح رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسولِ اکرم،رَحْمتِ عالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے۔میرا گمان(یعنی خیال) ہے،تم میں سے جو اُس میں شریک ہوگا،اُس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔بروزِ قیامت اللہ پاک نماز کے ذریعے مسلمانوں کو آگ اور عذاب سے نجات دلائے گا۔نماز کے ہی ذریعے مسلمانوں کے نیکیوں کے پلڑے کو بھاری کیا جائے گا۔نماز ہی مسلمانوں کی دُعاؤں کی قبولیت کا سبب ہے۔چنانچہ فرمانِ مصطفٰےصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چالیس دن فجر و عشا باجماعت پڑھی،اللہ پاک اس کو دو آزادیاں عطا فرمائے گا،ایک نار سے اور دوسری نِفاق (منافقت)سے۔(تاریخ ابنِ عساکر،52/338)اللہ پاک ہمیں فرامینِ مصطفٰے پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری نمازوں کو بھی قبولیت کا شرف عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم