(1) صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سرکار مکہ مکرمہ ، سردار مدینہ منور صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشادفرماتے ہیں : جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے ۔ ( معجم کبیر ، 16 / 240 ،حدیث :13210)

ایک دوسری روایت میں ہے: ” تم اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا اللہ پاک اسے اوندھا(یعنی الٹا ) کرکے دوزخ میں ڈالے گا۔ (مسند امام احمد بن حنبل ، 2/ 335،حدیث: 5905)

(2) حضرت سیدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کردیا۔ (بخاری ، 1 / 388،حدیث: 1244)

(3) حضرت سید نا ابو عبيده بن جراح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم، رحمت عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا جمعہ کےدن پڑھی جانے والی فجر کی نماز با جماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے، میرا گمان تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔(معجم کبیر ، 1 / 156،حدیث: 366)

(4) حضرت سید نا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے: جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس (یعنی شیطان)کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ ، 3 / 53 ،حدیث: 2234)

(5) حضرت سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار نامدار، مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا :جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی ( یعنی گردن کے پچھلے حصے ) میں تین گرہیں (یعنی تین گانٹھیں لگا دیتا ہےہر گرہ (یعنی گانٹھ) پر یہ بات دل میں بٹھا تا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سوجا ، پس اگر وہ جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ، اگر وضو کرے دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے پھر وہ خوش خوش اور وتروتازہ ہوکر صبح کرتا ہے ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔(بخاری ، 1 /387،حدیث: 1142)