(1) حاکم نے ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت کی کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں :فجر دو ہیں ایک وہ جس میں کھانا حرام یعنی روزہ دار کے لئے اور نماز حلال دوسری وہ کہ اس میں نماز فجر حرام اور کھانا حلال ۔

(2) نسائی ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے راوی، آپ صلی الله علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے فجر کی ایک رکعت قبل طلوع آفتاب پالی تو اس نے نماز پالی ( اس پر فرض ہو گئی) اور جسے ایک رکعت عصر کی قبل غروب آفتاب مل گئی اس نے نماز پالی یعنی نماز ہو گئی۔ یہاں دونوں جگہ رکعت سے تکبیر تحریمہ مراد لی جائے گی یعنی عصر کی نیت باندھ لی تکبیر تحریمہ کہہ لی اس وقت تک آفتاب نے ڈوبا تھا پھر ڈوب گیا نماز ہو گئی اور کافر مسلمان ہوا یا بچہ بالغ ہوا اس وقت کہ آفتاب طلوع ہونے تک تکبیر تحریمہ کہہ لینے کا وقت باقی تھا فجر کی نماز اس پر فرض ہوگئی قضا پڑھے اور طلوع آفتاب کے بعد مسلمان بالغ ہوا تو وہ نماز اس پر فرض نہ ہوئی۔

(3) ترمذی رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے راوی ، آپ صلی الله علیہ والہ وسلم نے فرمایا :"فجر کی نماز اجالے میں پڑھو کہ اس میں بہت عظیم ثواب ہے "۔

(4) دیلمی کی روایت انس رضی الله عنہ سے ہے کہ "اس سے تمہاری مغفرت ہو جائے گی "اور دیلمی کی دوسری روایت انہی سے ہے کہ " جو فجر کو روشن کرکے پڑھے گا اللہ پاک اس کی قبر اور قلب کو نور سے منور کرے گا اور اس کی نماز قبول فرمائے گا۔

(5) طبرانی اوسط میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ،حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں "میری امت ہمیشہ فطرت یعنی دین حق پر رہے گی جب تک فجر کو اجالے میں پڑھے گی " ۔