کتاب اور علم بہترین میراث ہیں کہ یہ وہ وراثت ہے جس میں تفریق نہیں اور وہ خزانہ ہے جس پر زکوۃ واجب نہیں ، کوئی حاسد حیلہ سازی کر کے چھین نہیں سکتا، کوئی چور چرا نہیں سکتا اور کوئی پڑوسی دعوی نہیں کر سکتا اور نہ کوئی جھگڑا کر کے اپنا حق جتا سکتا ہے۔ (عشاق الكتب، ص 56)

اسی اہمیت کے کےپیش نظر کتاب و سنت میں کتاب کے حقوق بیان کیے ہے چنانچہ آپ بھی کتاب کے پانچ حقوق پڑھیے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔

تعظیم کرنا:کتاب کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کی تعظیم کی جائے جیسے کہ راہ علم میں ہے:تعظیم علم میں کتاب کی تعظیم کرنا بھی شامل ہے۔ لہذا طالب علم کو چاہیے کہ کبھی بھی بغیر طہارت کے کتاب کو ہاتھ نہ لگائے۔(تعليم المتعلم طريق التعلم مترجم صفحہ 33مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)

2: کتاب پر کوئی چیز نہ رکھنا: امام فخر الاسلام حضرت سیدنا قاضی خان عَلَیہ رَحْمَۃ الرَّحمن فرمایا کرتے تھے کہ کتابوں پر دوات وغیرہ رکھتے وقت اگر تحقیر علم کی نیت نہ ہو تو ایسا کرنا جائز ہے مگر اولی یہ ہے کہ اس سے بچا جائے ۔(تعليم المتعلم طريق التعلم مترجم صفحہ 33مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)

وضو کرنا:شمس الائمہ حضرت سیدنا امام سرخسی علیہ رحمۃ اللہ القوی کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ آپ رحمہ اللہ تعالی علیہ کا پیٹ خراب ہو گیا۔ آپ کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار اور بحث و مباحثہ کیا کرتے تھے۔ پس اس رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو 17 با روضو کرنا پڑا کیونکہ آپ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے۔ (تعليم المتعلم طريق التعلم مترجم صفحہ 33مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)

4:کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرنا: طالب علم کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرے۔ (تعليم المتعلم طريق التعلم مترجم صفحہ 33مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)

5:ترتیب قائم رکھنا : کتابوں کا ایک حق یہ بھی ہے کہ ان کو ترتیب سے رکھنا یعنی سب سے اوپر قران پاک اس سے نیچے قران پاک کی تفسیر پھر حدیث پھر اصول حدیث پھر فقہ اور پھر اس کے بعد دیگر اسلامی کتب رکھی جائیں۔

اللہ پاک ہمیں کتابوں کے حقوق ادا کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔