کتابیں نوری
علم ہیں اورہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ وہ ہماری سوچ کو وسعت دیتی ہیں، ہماری
معلومات میں اضافہ کرتی ہیں، اور ہمیں نئی دُنیاؤں سے روشناس کرتی ہیں ، اس بنا پر
ہم کتابوں کی حقوق مد نظر رکھیں گے تو ہمیں ان سے فیض حاصل ہو گا کتابوں کے بارے میں
بہت سے علماء و مشائخ اقوال بیان ہیں ان میں سے کچھ اقوال آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
بغیر وضو کے ہاتھ نہ لگانا : حضرت شیخ شمس الائمہ حلوانی علیہ الرحمہ کا قول آپ
فرماتے ہیں کہ میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کے سبب حاصل کیا وہ اس طرح
کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کے کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا ( راہِ علم،صفحہ 33 (بتغیر)
،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)
شمس الائمہ حضرت سیدنا امام سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ : کہ ایک مرتبہ آپ رَحْمَۃ اللهِ تعالی علیہ کا
پیٹ خراب ہو گیا۔ آپ کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار اور بحث و مباحثہ
کیا کرتے تھے۔ پس اس رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو 17 بار وضو کرنا پڑا کیونکہ
آپ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے۔( راہِ علم، صفحہ 34(بتغیر)،مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ،کراچی)
دوات نہ رکھنا : امام اجل فخر الاسلام حضرت سیدنا قاضی خان عَلَیہ رَحْمَۃً
الرحمن کا فرمان ہے کہ کتابوں پر دوات وغیرہ رکھتے وقت اگر تحقیر علم کی نیت نہ ہو
تو ایسا کرنا جائز ہے مگر اولی یہ ہے کہ اس سے بچا جائے۔ ( راہِ علم،( بتغیر) صفحہ
33،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)
کتاب کا حق : طالب علم کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کتابوں کی طرف
پاؤں نہ کرے۔ کتب تفاسیر کو تعظیماً تمام کتب کے اوپر رکھے اور کتاب کے اوپر کوئی
دوسری چیز ہر گز نہ رکھی جائے ۔ ( راہِ علم،( بتغیر) صفحہ 33،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی
کتاب پر کوئی چیز رکھنا : محدثِ اعظم پاکستان مولانا سرداراحمد قادری
رحمۃُ اللہِ علیہ کے شاگرد نے ایک مرتبہ بخاری شریف پرگلاب رکھا تو آپ نے فرمایا:پھول
اگرچہ بڑی نازک چیز ہے،بہرحال بخاری شریف سے افضل نہیں۔ (فیضان محدث اعظم
پاکستان،صفحہ 20،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
کتاب کے چند آداب : باوضو اور قبلہ رو ہو کر کتاب کو پڑھنا۔ خوشبودار اور
صاف ستھرا ماحول ہو ۔ کتاب کے اوپر کوئی چیز نہ رکھنا۔ کتاب کی طرف پاؤں نہ پھیلانا۔
کتاب کو اونچی جگہ پر رکھنا ۔ کتابوں کو ترتیب کے ساتھ رکھنا اس طرح کہ سب سے اوپر
تفسیر ، پھرحدیث، پھر فقہ اور پھر دیگر کتابیں رکھی جائیں۔