نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت سی احادیث مبارکہ میں لفظ ابغض کے ذریعے سمجھایا ہے ۔آئیے ان احادیث میں سے چند احادیث کا مطالعہ کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

(1)وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :أَبْغَضُ النَّاسِ إِلٰى اللهِ ثَلَاثَةٌ: مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، وَمُبْتَغٍ فِي الإِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ، وَمُطَّلِبٍ دَمَ امْرِئٍ بِغَيْرِ حَقِّ لِيُهْرِيقَ دَمَهُ. رَوَاهُ البُخَارِيُّ روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے: الله کی بارگاہ میں تین شخص ناپسند ترین ہیں حرم میں بے دینی کرنے والا ،اسلام میں جاہلیت کے طریقے کا متلاشی، مسلمان کے خون ناحق کا جویاں تاکہ اس کی خونریزی کرے۔ (بخاری، مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:134 پہلی فصل باب قرآن وسنت مضبوطی سے پکڑنا صفحہ نمبر27)

(2)عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبيّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّهُ قَالَ فِی الْاَنْصَارِ : لَا يُحِبُّهُمْ اِلَّا مُؤْمِنٌ وَلَا يُبْغِضُهُمْ اِلاَّ مُنَافِقٌ مَنْ اَحَبَّهُمْ اَحَبَّهُ اللهُ وَمَنْ اَبْغَضَهُمْ اَبْغَضَهُ اللهُ حضرت سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مَروی ہے کہ حسن اَخلاق کے پیکر ، محبوبِ رَبِّ اکبرﷺ نے انصارکے بارے میں ارشادفرمایا : ان سے مؤمن ہی محبت رکھے گا اور منافق ہی بغض رکھے گا اور جو اِن سے محبت کرےاللہ پاک اس سے محبت فرماتا ہے اور جو ان سے بغض رکھےاللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے ناپسند فرماتاہے۔ (فیضان ریاض الصالحین جلد:4 , حدیث نمبر:380 اللہ کیلے محبت کرنے کا بیان صفحہ نمبر 247 مکتبۃ المدینہ)

(3)عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهٗ تُصِيبُ أُمَّتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ مِنْ سُلْطَانِهِمْ شَدَائِدُ لَا يَنْجُو مِنْهُ إِلَّا رَجُلٌ عَرَفَ دِينَ اللّٰهِ فَجَاهَدَ عَلَيْهِ بِلِسَانِهٖ وَيَدِهٖ وَقَلْبِهٖ فَذٰلِكَ الَّذِي سَبَقَتْ لَهُ السَّوَابِقُ وَرَجُلٌ عَرَفَ دِينَ اللّٰهِ فَصَدَّقَ بِهٖ وَرَجُلٌ عَرَفَ دِينَ اللّٰهِ فَسَكَتَ عَلَيْهِ فَإِنْ رَأٰى مَنْ يَعْمَلُ الْخَيْرَ أَحَبَّهٗ عَلَيْهِ وَإِنْ رَأٰى مَنْ يَعْمَلُ بِبَاطِلٍ أَبْغَضَهٗ عَلَيْهِ فَذٰلِكَ يَنْجُو عَلٰى إِبْطَانِهٖ كلِّهٖ

روایت ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخری زمانہ میں میری امت کو اپنے حکمرانوں سے سخت تکلیفیں پہنچیں گی ان سے نجات نہیں پائے گا مگر وہ شخص جس نے اللہ کے دین کو پہچانا اور اس پر اپنی زبان،ہاتھ اور دل کے ساتھ جہاد کیا یہ وہ شخص ہے جو پوری طرح سبقت لے گیا دوسرا وہ آدمی جس نے اللہ کے دین کو پہچانا اور اس کی تصدیق کی،تیسرا وہ آدمی جس نے اللہ کے دین کو پہچانا اور اس پر خاموش رہا اگر کسی کو نیکی کرتے دیکھا تو اس سے محبت کرنے لگا اور اگر کسی کو غلط کام کرتے دیکھا تو اس سے ناخوش رہا یہ سب اپنی اندرونی حالت کے باعث نجات پاجائیں گے۔ (مشکوٰۃ المصابیح جلد:2 ، حدیث نمبر:4921 تیسری فصل باب نیک باتوں کا حکم دینا ہے صفحہ نمبر452)

(4)وَعَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الخُشَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ أَحَبَّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبَكُمْ مِنِّي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا وَإِنَّ أَبْغَضَكُمْ إِلَيَّ وَأَبْعَدَكُمْ مِنِّي مَسَاوِيْكُمْ أَخْلَاقًا اَلثَّرْثَارُوْنَ اَلْمُتَشَدِّقُوْنَ اَلْمُتَفَيْهِقُوْنَ روایت ہے ابو ثعلبہ خشنی سے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے مجھے سب سے پیارا اور قیامت کے دن مجھ سے بہت قریب تم میں سے اچھے اخلاق والا ہے اور تم میں سے مجھ کو بہت ناپسند اور مجھ سے بہت دور برے اخلاق والے ہیں جو زیادہ بولنے و الے منہ پھٹ فراخ گو متکبر ۔ (مشکوٰۃ المصابیح جلد:2 , حدیث نمبر:4585 دوسری فصل باب واعظ وشعر کا بیان صفحہ نمبر424)

(5)وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللّٰهِ الأَلَدُّ الْخَصِمُ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ روایت ہے حضرت عائشہ فرماتی ہیں فرمایا رسولﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ اﷲ کی بارگاہ میں بہت ناپسندیدہ شخص زیادہ سخت جھگڑالو ہے (مسلم،بخاری، (مشکوٰۃ المصابیح جلد:2 , حدیث نمبر۔3586 پہلی فصل باب فیصلوں اور گمراہیوں کا بیان صفحہ نمبر 337)