محمد زین ( درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور
، پاکستان)
نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز تربیت بہت ہی نرالا ہے۔کبھی آپ وعید سنا کر تربیت
فرماتے تو کبھی خوشخبری سنا کر دل کو چین بخشتے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
بہت سی احادیث مبارکہ ایسی ملتی ہیں جن میں آپ نے لفظ ابغض یعنی نا پسندیدہ چیزوں
کے متعلق بتلایا آئیے ان احادیث میں سے چند کا مطالعہ کرتے ہیں:
(1)
انصار صحابہ کرام سے محبت کی فضیلت: عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللهُ
عَنْهُمَا عَنِ النَّبيّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّهُ قَالَ فِی
الْاَنْصَارِ : لَا يُحِبُّهُمْ اِلَّا مُؤْمِنٌ وَلَا يُبْغِضُهُمْ اِلاَّ
مُنَافِقٌ مَنْ اَحَبَّهُمْ اَحَبَّهُ اللهُ وَمَنْ اَبْغَضَهُمْ اَبْغَضَهُ اللهُ
ترجمہ : حضرت سیدنا براء بن
عازب رضی اللہ عنہما سے مَروی ہے کہ حسن اَخلاق کے پیکر ، محبوبِ رَبِّ اکبر ﷺنے
انصار کے بارے میں ارشاد فرمایا : ’’ ان سے مؤمن ہی محبت رکھے گا اور منافق ہی بغض
رکھے گا اور جو اِن سے محبت کرے اللہ عَزَّوَجَلَّ اس سے محبت فرماتا ہے اور جو ان
سے بغض رکھے اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے ناپسند فرماتا ہے ۔ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین
جلد:4 ,صفحہ247 ،حدیث نمبر:380)
(2)
محبوب الٰہی محبوب جبریل: عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ عَنِ
النَّبِىِّ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم قَالَ : اِذَا اَحَبَّ
اللَّهُ تَعَالٰی الْعَبْدَ نَادَى جِبْرِيلَ : اِنَّ اللَّهَ تَعَالٰی يُحِبُّ
فُلاَنًا فَاَحْبِبْهُ فَيُحِبُّهُ جِبْرِيْلُ فَيُنَادِى فِى أَهْلِ السَّمَاءِ :
اِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا فَاَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ اَهْلُ السَّمَاءِ ثُمَّ
يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِى الْاَرْضِ. وَفِيْ رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ : قَالَ
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم : اِنَّ اللَّهَ تَعَالٰی اِذَا
اَحَبَّ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيْلَ فَقَالَ : اِنِّي اُحِبُّ فُلَانًا فَاَحْبِبْهُ
فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَاءِ فَيَقُولُ : اِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ
فُلَانًا فَاَحِبُّوْهُ فَيُحِبُّهُ اَهْلُ السَّمَاءِ ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ
الْقَبُولُ فِي الْاَرْضِ وَاِذَا اَبْغَضَ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ فَيَقُولُ:
اِنِّي اُبْغِضُ فُلَانًا فَاَبْغِضْهُ فَيُبْغِضُهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ يُنَادِي فِي
أَهْلِ السَّمَاءِ اِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ فُلَانًا فَاَبْغِضُوهُ فَيُبْغِضُہُ
اَھْلُ السَّمَاءِ ثُمَّ تُوضَعُ لَهُ الْبَغْضَاءُ فِي الْاَرْضِ
ترجمہ:-
حضرتِ سَیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضور نبی
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا : ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ جب کسی بندے سے محبت فرماتا ہے تو جبریل کو
ندا دیتا ہے کہ بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ فلاں بندے سے محبت فرماتا ہے لہٰذا تم بھی
اس سے محبت کرو چنانچہ جبریل بھی اس سے محبت کرتے ہیں پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ
السَّلَام آسمان والوں میں ندا کرتے ہیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ فلاں شخص سے محبت
فرماتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو ، پس آسمان والے بھی اس سے محبت کرتے ہیں
پھر زمین میں اسے مقبول بنادیا جاتا ہے ۔‘‘مسلم شريف کی روايت میں ہے :حضرتِ سَیِّدُنا
ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ دو عالم کے مالک ومختار ،
مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا
: ”اللہ عَزَّوَجَلَّ جب کسی بندے سے محبت فرماتا ہے تو جبریل امین عَلَیْہِ
السَّلَام کو بلاکر فرماتا ہے کہ بے شک میں فلاں آدمی سے محبت کرتا ہوں لہٰذا تم
بھی اس سے محبت کرو ۔ چنانچہ جبریل امین بھی اس سے محبت کرتے ہیں پھر حضرت جبریل
عَلَیْہِ السَّلَام آسمان والوں میں ندا کرتے ہیں کہ ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ فلاں شخص
سے محبت فرماتا ہے لہذا تم بھی اس سے محبت کرو ‘‘پس آسمان والے بھی اس سے محبت
کرتے ہیں ، پھر زمین میں اسے مقبول بنادیا جاتا ہے ۔اللہ عَزَّوَجَلَّ جب کسی بندے
کو ناپسند فرماتا ہے تو جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو بلاکر فرماتا ہے کہ میں فلاں
شخص کو ناپسند کرتا ہوں لہٰذا تم بھی اسے ناپسند کرو ۔ چنانچہ جبریل عَلَیْہِ
السَّلَام بھی اسے ناپسند کرتے ہیں پھر وہ آسمان والوں میں اعلان کرتے ہیں
کہ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ فلاں شخص کو ناپسند فرماتا ہے لہٰذا تم لوگ بھی اسے ناپسند
کرو ۔ ‘‘ پھر آسمان والے بھی اس سے ناپسند کرتے ہیں پھر زمین میں بھی اس کے لیے
ناپسندیدگی رکھ دی جاتی ہے ۔ ‘‘ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین,جلد:4 , صفحہ 283,حدیث
نمبر:387)
(3)
بروز قیامت قرب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہ
عَنْہُ اَنَّ رَسُولَ الله صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَسَلَّم قَالَ: اِنَّ مِنْ
اَحَبِّكُمْ اِليَّ ،وَاَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ القِيَامَةِ،
اَحَاسِنَكُم اَخْلاَقًا، وَاِنَّ اَبْغَضَكُمْ اِلَيَّ وَاَبْعَدَكُمْ مِنِّي
يَوْمَ القِيَامَةِ، اَلثَّرْثَارُوْنَ وَالمُتَشَدِّقُونَ وَالمُتَفَيْهِقُوْنَ،
قَالُوْا: يَارَسُولَ اللهِ، قَدْ عَلِمْنَا الثَّرْثَارُوْنَ وَالمُتَشَدِّقُونَ،
فَمَا الْمُتَفَيْهِقُوْنَ؟ قَالَ:اَلْمُتَكَبِّرُونَ
ترجمہ:-
حضرتِ سَیِّدُنا جابر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سےمروی ہے کہ نور کے پیکر، تمام
نبیوں کے سَرْوَر صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا:”تم
میں سے میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب بیٹھنے
والے وہ لوگ ہوں گے جن کے اَخلاق سب سے اچھے ہیں اور تم میں سے میرے نزدیک سب سے زیادہ
نا پسندیدہ اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ ہوں گےجو زیادہ بولنے
والے،زبان درازی کرنے والے اور بڑھا چڑھا کر باتیں کرنے والے ہوں گے۔صحابہ کرام
عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کیا :یا رسولَ اللّٰہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم زیادہ بولنے والے اور زبان درازی کرنے والے کو تو ہم نے جان لیا
لیکن یہ بڑھا چڑھا کر باتیں کرنے والے کون لوگ ہیں؟ اِرشاد فرمایا:’’تکبر کرنے
والے۔‘‘ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین,جلد:5 ،صفحہ 528,حدیث نمبر:631)
(4)
اللہ پاک کے نزدیک نا پسندیدہ شخص : عَن عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْھَا
قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ : اِنَّ
اَبْغَضَ الرِّجَالِ اِلَی اللّٰہِ الَٔالَدُّ الْخَصمُ ترجمہ: بیشک اللہ عزوجلَّ کے نزدیک بندوں میں سے نا پسندیدہ
شخص وہ ہے جو سخت جھگڑالو ہے ۔
(5)
نا پسندیدہ حلال کون سا؟ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أبْغَضُ الْحَلَالِ إِلَى اللهِ الطَّلَاقُ ترجمہ : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت
ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا" ناپسندیدہ ترین حلال
الله کے نزدیک طلاق ہے ۔(مشكوة المصابيح ، كتاب النكاح ، باب الخلع و الطلاق ،
الفصل الثانى ، جلد 5 ،حدیث نمبر 3139 ،صفحہ نمبر 136 ، مطبوعہ: مکتبہ اسلامیہ )
اللہ عزوجل
ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے اور جن کاموں کو اللہ عزوجل کے ناپسندیدہ
کام کہا ان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم