تمام تعریفیں
اس ذات کے لیے جس نے آپ ﷺ کو انسان کی تربیت کے لیے مبعوث فرمایا اور ہمیں آقاﷺ کا
امتی بنایا ، آپ نے تمام لوگوں کی رہنمائی فرمائی اور ناپسندیدہ چیزوں کی پہچان
بتائی ، ناپسندیدہ چیزوں کے لیے عام طور پر لفظ ابغض استعمال کیا جاتا ہے۔
(1)
برے اخلاق کی وجہ سخت ناپسندیدہ ہونا: وَعَن أبي ثَعلبةَ الخُشنيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَحَبَّكُمْ إِلَيَّ
وَأَقْرَبَكُمْ مِنِّي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا وَإِنَّ أَبْغَضَكُمْ
إِلَيَّ وَأَبْعَدَكُمْ مني مساويكم أَخْلَاقًا الثرثارون المتشدقون المتفيقهون ترجمہ: ابوثعلبہ خشنی رضى الله عنه سے روایت
ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ بے شک (دنیا میں) تم میں سے مجھے زیادہ پسند و
محبوب اور روزِ قیامت میرے زیادہ قریب وہ شخص ہو گا جو تم میں سے زیادہ بااخلاق ہو
گا، اور تم میں سے (دنیا میں) مجھے سب سے زیادہ ناپسند اور روزِ قیامت مجھ سے سب
سے زیادہ دور وہ شخص ہو گا جو تم میں سے بد اخلاق، بہت باتیں کرنے والے، زبان دراز
اور گلا پھاڑ کر باتیں کرنے والے ہیں۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب: آداب کا بیان، باب:
بیان و شعر کا بیان، حدیث نمبر: 4797، جلد:3۔ صفحہ:1352)
(2)
جھگڑا کرنے والا ناپسندیدہ: وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ
إِلَى اللَّهِ الْأَلَدُّ الخَصِمُ ترجمہ: عائشہ رضى الله عنها بیان کرتی
ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ سخت جھگڑالو شخص اللہ کے نزدیک انتہائی ناپسندیدہ
شخص ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب:
امارت و قضاء کا بیان، باب: فیصلوں اور گواہیوں کا بیان، حدیث نمبر: 3762، جلد :2۔
صفحہ:1111)
(3)
حلال چیزوں میں سے سب سے زیادہ ناپسندیدہ: وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ
النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَبْغَضُ الْحَلَالِ إِلَى
اللَّهِ الطلاقُ ترجمہ: ابن عمر
رضى الله عنه سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:’’ حلال چیزوں میں سے اللہ کے نزدیک
سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب: نکاح کا بیان، باب:
خلع اور طلاق کا بیان، حدیث نمبر: 3280، جلد:2۔ صفحہ: 978)
(4)
سب سے زیادہ ناپسندیدہ جگہیں: وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَبُّ الْبِلَادِ
إِلَى اللَّهِ مَسَاجِدُهَا وَأَبْغَضُ الْبِلَاد إِلَى الله أسواقها ترجمہ: ابوہریرہ رضى الله عنه بیان کرتے ہیں،
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ مقامات مساجد ہیں اور
سب سے زیادہ ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں۔‘‘ ۔ (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب: نماز کا بیان
، باب: مساجد اور نماز پڑھنے کے مقامات کا بیان، حدیث نمبر: 696، جلد:1۔ صفحہ:
220)
(5)
سخت ناپسندیدہ قسم کے لوگ: وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبْغَضُ النَّاسِ إِلَى الله ثَلَاثَة ملحد
فِي الْحرم وميتغ فِي الْإِسْلَام سنة الْجَاهِلِيَّة ومطلب دم امرىء بِغَيْر حق
ليهريق دَمه ترجمہ: ابن عباس
رضى الله عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ تین قسم کے لوگ اللہ کو سخت
ناپسندیدہ ہیں، حرم میں ظلم و ناانصافی کرنے والا، اسلام میں، جاہلیت کا طریقہ
تلاش کرنے والا اور بڑی جدوجہد کے بعد کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا۔‘‘ (مشکوٰۃ
المصابیح، کتاب: ایمان کا بیان، باب: کتاب و سنت کے ساتھ تمسک اختیار کرنے کا بیان،
حدیث نمبر: 142، جلد :1 صفحہ: 51)
(6)سرکش
اور خبیث شخص سخت ناپسندیدہ ہے : عن أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، بايع الناس
وفيهم رجل ذو جثمان، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: يا عبد الله أرزئت في نفسك
شيئا قط؟ قال: لا، قال: ففي
ولدك؟ قال: لا، قال: ففي أهلك؟ قال: لا، قال: يا عبد الله إن أبغض عباد الله إلى
الله العفريت النفريت، الذي لم يرزأ في نفسه ولا أهله وماله ولا ولده ترجمہ: حضرت ابوسعید رضى الله عنہ سے روایت
ہے کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں سے بیعت لے رہے تھے کہ ان میں ایک شخص لحیم شحیم جسم والا
تھا، آپ نے فرمایا: بندہ خدا تجھے بدن میں کبھی کوئی تکلیف بھی ہوئی ہے؟ اس نے
کہا: نہیں ، فرمایا: اولاد کے بارے میں؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا:
گھر والوں کے متعلق؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: اے اللہ کے بندے! اللہ تعالیٰ
کا سب سے ناپسندیدہ بندہ وہ ہے جو خبیث و سرکش ہو جسے مال، بدن، اولاد اور اہل میں
کوئی مصیبت نہ پہنچی ہو۔ (کنزالعمال، کتاب: کتاب البر، باب: مصائب پر اجر وثواب
ملتا رہتا ہے، حدیث نمبر: 8668، جلد:3۔ صفحہ:756 )
یہ صحیح
اور مستند احادیث ہمیں سکھاتی ہیں کہ کن چیزوں سے بچنا ضروری ہے تاکہ ہم اللہ تعالیٰ
کی ناراضگی سے محفوظ رہ سکیں۔