صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے سردار مکہ مکرمہ، سرکار مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔ (معجم کبیر ، 12 / 240 ،حدیث: 1321)

ایک دوسری روایت میں ہے : تم اللہ پاک کے ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا اللہ پاک اسے اوندھا ( یعنی الٹا) کر کے دوزخ میں ڈال دے گا۔ ( مسندامام احمد بن حنبل ، 2 / 440 ،حدیث: 5905 )

حضرت علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑھے وہ اللہ پاک کی امان (یعنی حفاظت) میں ہے اور خاص صبح (یعنی فجر) کی نماز کا کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس نماز میں مشقت (یعنی محنت) ہے اور اس پر پابندی صرف وہی شخص کرسکتا ہے جس کا ایمان خالص ہو، اسی لئے وہ امان (یعنی پناہ) کا مستحق ہوتا ہے۔ دوسری جگہ لکھتے ہیں: اللہ پاک کا ذمہ توڑنے کی سخت وعید (یعنی سزا کی دھمکی ) اور فجر کی نماز پڑھنے والے شخص کو ایذا (یعنی تکلیف) پہنچانے سے ڈرنے کا بیان ہے۔ ( فیض القدیر ، 6 / 213 تا 214 )

حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے آقا ، تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے : جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس ( یعنی شیطان) جھنڈے کے ساتھ گیا۔( ابن ماجہ ، 3 / 35 ،حدیث: 2234 )

حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار نامدار، مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی ( یعنی گردن کے پچھلے حصے) میں تین گر ہیں ( یعنی تین گا نٹھیں ) لگا دیتا ہے ، ہر گرہ ( یعنی گانٹھ) پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سوجا، پس اگر وہ جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ (یعنی گانٹھ) کھل جاتی ہے، اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے، پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہو کر صبح کرتا ہے، ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔ ( بخاری ، 1 / 387 ،حدیث: 1142 )

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔ (بخاری ، 1 / 388 ،حدیث: 1144 )

حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو عشاء جماعت سے پڑھے گویا (یعنی جیسے ) اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا اس نے پوری رات قیام کیا ۔ (فیضان نماز ص: 87 تا 93 )