غلام
محمد عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضانِ عثمانِ غنی ،کراچی،پاکستان)
اس ذات عالی کا کروڑہا
کروڑ احسان کہ جس کا قول كُن تقدیر کو ایک آن میں بدل کر رکھ دیتا ہے، وہ کہ جس نے
تخلیق خلق فرمایا، اپنی تمام مخلوق میں انسان کو ہی اشرف المخلوقات فرمایا۔ پھر ان
کی راہنمائی کے لئے اپنے برگزيره بندوں کو اپنے کلام و احکام کے ساتھ مبعوث فرمایا،
سب سے آخر میں خاتم المرسلین، خاتم الانبیاء ،امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو
اس دارِ فانی میں بھیجا، اور ایسا بھیجا کہ تمام نبیوں کا امام بناکررحمت
اللعٰلمین بنا کر ، مالک کل جہاں بنا کر۔جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام
انبیاء سے افضل بنایا اسی طرح آپ کی امت کو بھی تمام امتوں پر فضیلت دی ۔اسی ذاتِ
پاک ذوالجلال نے اپنے اس کریم نبی کی امت کی نجات کے لئے احکام بھی نازل
فرمائے۔نماز کا حکم دیا، روزے فرض فرمائے، صاحبِ نصاب پر زکوٰۃ فرض فرمائی، صاحبِ
استطاعت پر حج فرض فرمایا۔
آج ہم ذکر کریں گے سب سے پہلے
رکن (نماز) کا، اللہ پاک نے امتِ محمدیہ پر دن میں پانچ نمازیں فرض فرمائیں، پھر
ہر نماز کی ادائیگی پر الگ الگ فضائل و انعامات بیان فرمائے، اور اس کے ترک پر
وعیدیں بھی فرمائیں۔
اب ہم یہاں پر دن کی سب سے
پہلی نماز کا ذکر کرتے ہیں، جس کو نمازِ فجر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، اس کی
ادائیگی کے بے شمار فضائل ہیں اور اس کے ترک پر وعیدیں بھی۔
اس کے بارے میں پانچ
فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کرتے ہیں۔
(1):عَنْ عُثْمَانَ رضي الله
عنه ، قالَ : قَال رسولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم: مَن
صلَّی الْعِشاءَ فِي جماعةٍ؛ فَكَأَنَّما قامَ نِصفَ الليلِ، ومَن صلَّى الصُّبْحَ
في جماعةٍ ؛ فَكَأَنَّمَا صلَّی اللَّيلَ كُلَّهٗ.
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے نماز
عشاء باجماعت ادا کی تو گویا کہ اس نے آدھی رات قیام کیا، اور جس نے نماز فجر
جماعت کے ساتھ پڑھی تو گویا کہ اس نے پوری رات نماز پڑھی۔ (مسلم ،
1/ 454 ،حديث : (260) 656)
(2) عن عُمارَةَ بن رُوَیْبَةَ، قال : سَمِعْتُ رسولَ اللّٰهِ
صلی اللہ علیہ وسلم يقول: «لن
يَّلجَ النارَ أحدٌ صلّى قبلَ طلوعِ الشّمسِ، وقبلَ غُروبِها»، يعني الفجرَ والعصرَ.
حضرت عمارہ بن رویبہ رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کو فرماتے سنا: وہ شخص ہرگز جہنم میں داخل نہ ہو گا جس نے طلوعِ
آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے والی نماز پر مداومت اختیار کی، یعنی فجر اور عصر کی
نماز۔(مشکاۃ المصابیح ،حدیث: 624)
(3) وعن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ، قال : قال رسول الله صلی
اللہ علیہ وسلم: «ليس صلاةٌ أثقلَ عَلَى
الْمُنَافِقِينَ مِن الْفَجرِ وَالْعشَاء، وَلَو يَعْلَمُوْنَ مَا فِيهِما،
لَأَتَوْهُما ولَو حَبْوًا».
متفق عليه.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منافقوں پر
فجراورعشاءسے زیادہ کوئی نمازبھاری نہیں، اور اگرجانتے کہ ان دونوں میں کیا ثواب
ہے تو گھسٹ کربھی ان میں پہنچتے۔(مشکاۃ المصابیح حدیث 629) و(مسلم،بخاری)
(4) وعن أبي هريرة، عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم في قوله تعالى
: (اِنَّ قُرْاٰنَ
الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا)، قال : تشهدُه ملائكةُ الليل وملائكةُ النهار». رواه الترمذي .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت میں راوی کہ (فجرکی
نماز حاضری کا وقت ہے) فرمایا، اس میں رات اوردن کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔( الترمذي في
السنن 5/ 282، حدیث : 3135، وقال حديث حسن صحيح)
(5) وعن أبي موسى، قال : قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم: (مَن صلّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الجنّةَ». متفق عليه . حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کہ :جودوٹھنڈی نمازیں پڑھا کرے وہ جنت میں جائے
گا۔(صحیح بخاري 2/52، صحیح مسلم 1/440 )