نمازِ فجر پر 5 فرامینِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم از بنتِ ذوالفقار علی،لاہور
نماز
کے متعلق آیتِ مبارکہ:وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ
اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ0ترجمۂٔ کنزالایمان:اور
نماز قائم کرو اور زکوۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔(پ
1،البقرۃ:43)نماز
کے متعلق حدیثِ مبارکہ:حضرت ابو مالک
اشعری رَضِیَ اللہ عنہ
سے روایت ہے،اللہ پاک کے پیارے نبی صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اَلصَّلٰوۃُ نُوْرٌ یعنی
نماز نور ہے۔(مسلم،ص145،حدیث:233)
پڑھتی
رہو نماز تو چہرے پہ نور ہے پڑھتی
نہیں نماز وہ جنت سے دور ہے
اےعاشقانِ
نماز!قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں بھی نماز کی بہت تاکید کی گئی ہے۔نماز
پڑھنے پر جنت کی خوشخبری اور نہ پڑھنے پر جہنم کی وعیدات بیان ہوئیں ہیں۔نماز دین کا ستون ہے اور قیامت
کے روز سب سے پہلے بندے سے نماز کے متعلق سوال ہوگا۔نمازِ فجر کے متعلق پانچ
فرامینِ مصطفٰے:1۔نمازِ فجر پڑھنے والا اللہ پاک کے ذمّے:صحابی ابنِ صحابی حضرت
عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے،سردارِ مکہ مکرمہ،سرکارِ مدینہ منورہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز(یعنی فجر کی)
پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے ہے۔(معجم
کبیر،12/240،حدیث:1321)حضرت علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ
پڑھے،وہ اللہ پاک کی اَمان میں ہے اور خاص فجر کی نماز کا ذکر کرنے میں حکمت یہ ہے
کہ اس نماز میں مشقت ہے اور اس پر پابندی وہی کر سکتا ہے،جس کا ایمان خالص ہو۔(فیضانِ
نماز،ص 88)2۔حجِ
مبرور و مقبول عمرہ کا ثواب:رسولُ اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رَضِیَ اللہُ عنہ سے ارشاد
فرمایا:اےعثمان! جو فجر کی نماز باجماعت ادا کرے،پھر طلوعِ آفتاب تک اللہ پاک کا
ذکر کرتا رہے،اس کے لئے حجِ مبرور اور مقبول عمرہ کا ثواب ہے۔(شعب
الایمان، 7/138،حدیث:9762) 3۔نمازِ فجر کی عظیمُ الشَّان
فضیلت:سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے حضرت عثمان بن مظعون رَضِیَ
اللہ عنہ
سے فرمایا:جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی،پھر بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتا
رہا،یہاں تک کہ سورج نکل آیا،اس کے لئے جنتُ الفردوس میں 70 درجے ہوں گے،ہر درجے
کے درمیان اتنا فاصلہ ہوگا،جتنا ایک سَدھایا ہوا تیز رفتار عمدہ نسل کا گھوڑا ستّر
سال میں طے کرتا ہے۔(شعب الایمان، 7/138،حدیث:9761)
پابندی
سے گر تو نمازیں پڑھے گی خدا
تیرا دامن کرم سے بھرے گا
4۔شیطان
کا تین گرہیں لگانا:حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ
سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم
نے ارشاد فرمایا:جب انسان سوتا ہے تو شیطان تین گرہیں لگا دیتا ہے،جب صبح اُٹھتے
ہی وہ ربّ کریم کا نام لیتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اور وضو کے بعد دوسری اور
جب سنتوں کی نیت باندھی،تیسری بھی کُھل جاتی ہے۔( بخاری،1/ 387،حدیث:1142
مخلصاً)5۔شیطان
کا جھنڈا:حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی
کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس(یعنی شیطان کے)جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ،3/53،حدیث:2234)اللہ
پاک ہمیں صحیح معنوں میں پکی نمازی بنائے۔اٰمین بجاہِ
النبی الکریم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم