ایمان و تصحیحِ عقائد کے بعد نماز تمام فرائض میں نہایت اہم و اعظم ہے۔قرآنِ پاک و احادیث ِکریمہ اس کی فضیلت و اہمیت سے مالامال ہیں،جابجا اس کی تاکید آئی اور اس کے تارکین پر وعید فرمائی،چنانچہ ربّ ِ کریم قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂٔ کنز الایمان:اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصّوں میں بے شک نیکیاں بُرائیوں کو مٹا دیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو۔(پ12،ھود:114)فرامینِ مصطفٰے:1۔حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:جو فجر کی نماز کو گیا وہ ایمان کا جھنڈا لے کر گیا اور جو صبح سویرے بازار کی طرف گیا وہ شیطان کا جھنڈا لے کر گیا۔(انوار حدیث:ص159)2۔خطیب نے حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت کی،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے چالیس(40)دن نمازِ فجر و عشا باجماعت پڑھی،اس کو اللہ پاک دو برائتیں عطا فرمائے گا،ایک نار سے دوسری نفاق سے۔(بہار شریعت،حصہ:3،ص(440۔3۔حضرت عثمان رَضِیَ اللہ عنہفرماتے ہیں:رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے تو گویا وہ آدھی رات عبادت میں کھڑا رہا اور جو فجر جماعت میں پڑھے،تو گویا اس نے ساری رات نماز پڑھی۔(مراۃ المناجیح،1/(3834۔حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فجر کی دو رکعات نہ چھوڑو،اگرچہ گھوڑے تمہیں روند ڈالیں۔(آثار السنن،ص119)5۔طبرانی نے عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت کی، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:سب نمازوں میں زیادہ گراں منافقین پر نمازِ عشا و فجر ہے،جو ان میں فضیلت ہے، اگر جانتے تو ضرور حاضر ہوتے،اگرچہ سُرین کے بل گھسیٹتے ہوئے،یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا۔(بہار ِشریعت،حصّہ:3،ص 441)ربّ کریم ہمیں بشمول نمازِ فجر،نمازِ پنجگانہ پڑھنے کی عادی بنادے۔صدقہ میرے پیرومرشد کا۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

یا الٰہی فجر میں اُٹھنے کا ہم کو شوق دے سب نمازیں ہم پڑھیں وہ ذوق دے