ایمان اور عقائد کے بعد نماز تمام فرائض میں سب سے اہم اور بلند مرتبے پر ہے۔ذیل میں نمازِ فجر کے فضائل پر پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پانچ ارشادات پڑھئے تاکہ نمازِ فجر کی اہمیت کو جان کر اس کی مضبوط پابندی کی جاسکے۔1۔طبرانی ابنِ عمر رَضِیَ اللہ عنہ سے راوی:حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمہ میں ہے۔(معجم کبیر، حدیث:13210،12/240)دوسری روایت میں ہے:تو اللہ پاک کا ذمہ نہ توڑو،جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا،الله پاک اسے اوندھا کر کے جہنم میں ڈالے گا۔(مجمع الزوائد،ص27، حدیث:1640)2۔ابنِ ماجہ سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابنِ ماجہ،حدیث:2234،ج3 /53)3۔بیہقی نےشعب الایمان میں حضرت عثمان رَضِیَ اللهُ عنہ سے مرفوعا روایت کی ہے:جو نمازِ صبح کیلئے طالبِ ثواب ہو کر حاضر ہوا،گویا اس نے تمام رات قیام کیا( عبادت کی) اور جو نمازِ عشا کیلئے حاضر ہوا،گویا اس نے نصف شب قیام کیا۔( شعب الایمان،حدیث:2852، 3/55)4۔خطیب نے حضرت انس رَضِیَ اللهُ عنہ سے روایت کی،آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے چالیس دن نمازِ فجر و عشا باجماعت پڑھی،اس کو اللہ پاک دو برائتیں عطا فرمائے گا،ایک نار سے،دوسری نفاق سے (تاریخِ بغداد،حدیث:6231،11 /374)5۔امام احمد ابو ہریرہ رَضِیَ اللهُ عنہ سے روایت کرتے ہیں:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:رات اور دن کے ملائکہ نمازِ فجر اور عصر میں جمع ہوتے ہیں،جب وہ جاتے ہیں تو اللہ پاک ان سے فرماتا ہے:کہاں سے آئے؟حالانکہ وہ جانتا ہے،وہ عرض کرتے ہیں:تیرے بندوں کے پاس سے،جب ہم ان کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور انہیں نماز پڑھتا چھوڑ کر تیرے پاس حاضر ہوئے۔(مسندامام احمد ،مسند ابی ہریرہ،حدیث: 3،394/69)ان احادیثِ مبارکہ سے نمازِ فجر کی اہمیت کا باخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے،لہذا اُمَّتِ محمدیہ کو چاہئے کہ آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ارشادات کی پیروی کرتےہوئے نمازوں کی پابندی کو خود پر لازم کر لیں۔اللہ پاک ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم