نماز دینِ اسلام کا دوسرا اہم رکن ہے۔ہر مسلمان عاقل و بالغ،مرد و عورت پر روزانہ پانچ نمازیں فرض ہیں۔اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:اور نماز قائم رکھو،دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصّوں میں۔(ھود:114)تفسیر صراط الجنان میں ہے:دن کے دونوں کناروں سے مراد صبح اور شام ہیں۔صبح کی نماز تو فجر ہے،جبکہ شام کی نمازیں ظہر و عصر ہیں اور رات کے حصّوں کی نمازیں مغرب وعشا ہیں۔(تفسیرصراط الجنان، 4/511)مندرجہ بالا آیتِ مبارکہ سے نمازِ فجر کی فرضیت کا ثبوت ملتا ہے۔فجر کو صبح کہتے ہیں۔حضرت آدم علیہِ السَّلام نے صبح ہونے کے شکرانے میں دو رکعتیں ادا کیں تو یہ نمازِ فجر ہو گئی۔(فیضانِ نماز،ص29،بحوالہ ردا لمختار،2/ 16) فضائلِ نمازِ فجر بزبانِ شاہِ بحروبر:1۔فجر کی نماز پڑھنے والا اللہ پاک کے ذمے:آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔(فیضانِ نماز،ص87،بحوالہ معجم کبیر،12/240)یعنی جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑھے،وہ اللہ پاک کی امان میں ہے۔(ایضاً،ص88)2۔شیطان کا جھنڈا:آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا،ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔ (ایضاً،ص 88) 3۔جمعہ کے دن با جماعت فجر:آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نمازِ باجماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے۔) ایضاً،ص96)4۔جہنم سے حفاظت:آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے نماز ادا کی(یعنی فجر و عصر کی نماز پڑھی)وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔)ایضاً،ص(1005۔تین شیطانی گرہیں:آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی میں تین گرہیں لگا دیتا ہے،ہر گرہ پر دل میں یہ بات بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سو جا،پس اگر وہ جاگ کر اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے،اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے،پھر وہ خوش خوش اور تر و تازہ صبح کرتا ہے،ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔

یا الٰہی!فجر میں اُٹھنے کا ہم کو شوق دے سب نمازیں ہم پڑھیں وہ ذوق دے