نمازِ فجر پر 5 فرامینِ
مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم از بنتِ آصف،سانگلہ ہل
صحابی ابنِ صحابی حضرت عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے
روایت ہے،سردارِ مکۂ مکرمہ،سرکارِ مدینہ منورہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشاد
فرماتے ہیں:جو صبح کی نماز پڑھتا ہے،وہ شام تک اللہ پاک کے ذمّے ہے۔(معجم کبیر،12/240،حدیث:1321)
حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،میرے
آقا،تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو صبح کی نماز کو گیا،ایمان
کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار گیا،ابلیس(شیطان کے) جھنڈے
کے ساتھ گیا۔(ابن
ماجہ،3/53،حدیث: 2234)
یا الٰہی فجر میں اُٹھنے کا شوق ہم کو دے سب نمازیں ہم پڑھیں،وہ
ذوق دے
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور
پرنور صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم
فرماتے ہیں:جب تم میں سے کوئی سوتا ہے،تو شیطان اُس کی گُدّی میں تین گرہیں لگا دیتا
ہے،ہر گِرہ پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سو جا،پس اگر وہ جاگ کر
اللہ پاک کا ذکر کرے تو ایک گِرہ کُھل جاتی ہے،اگر وُضو کرے تو دوسری گِرہ کُھل جاتی
ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گِرہ بھی کُھل جاتی ہے،پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہوکر
صبح کرتا ہے،ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔(بخاری،1/387،حدیث:1142)حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ
سے
روایت ہے،رسولِ کریم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ عشا جماعت سے پڑھے،گویا اس
نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے،اس نے پوری رات قیام کیا۔(مسلم،ص258،حدیث:1491)حضرت عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ
بیان
کرتے ہیں:بارگاہِ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور
نماز کے لئے نہ اُٹھا،تو آپ نے ارشاد فرمایا:اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔(بخاری
شریف،1/388،حدیث:1144)
فجر کا وقت ہوگیا اُٹھو اے غلامانِ مصطفٰے اُٹھو