اللہ پاک نماز کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔(فیضانِ نماز،ص9،پ 16،سورۂ طہٰ: 14) نمازِ فجر ادا کرنے میں حکمت:حضرت آدم علیہِ السَّلام نے صبح ہونے کے شکر میں دو رکعتیں ادا کیں تو یہ نمازِ فجر ہو گئی۔نمازِ فجر کے بارے میں چند فرامینِ مصطفٰے درج ذیل ہیں:1)امام سمر قندی رحمۃُ اللہ علیہ نے تابعی بزرگ حضرت کعبُ الاحبار رحمۃُ اللہِ علیہ سے نقل کیا ، انہوں نے فرمایا:میں نے توریت کے کسی مقام میں پڑھا کہ اللہ پاک فرماتا ہے:اے موسیٰ! فجر کی دو رکعتیں احمد اور اس کی اُمَّت ادا کرے گی،جو انہیں پڑھے گا اس دن رات کے سارے گناہ اس کے بخش دوں گا اور وہ میرے ذمے میں ہوگا۔(فیضانِ نماز،ص 86،حاشیہ فتاویٰ رضویہ،5/52 تا 54)۔2)حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ان کی(یعنی فجر کی) جتنی محافظت فرماتے،کسی اور نماز کی نہیں کرتے۔(بہار شریعت، حصہ:2 ،1/ 659 ۔ بخاری،حدیث:1،1196/365)۔3) طبرانی عبدُ اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہ سے روای: ایک صاحب نے عرض کی:یا رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! کوئی عمل ارشاد فرمایئے کہ اللہ پاک مجھے اس سے نفع دے؟ فرمایا:فجر کی دونوں رکعتوں کو لازم کر لو،ان میں بڑی فضیلت ہے۔(بہارِ شریعت،حصہ:1،2/ 659-الترغیب والترہیب، حدیث:3،1/223)۔4) مسلم و ترمذی اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ عنہا سے راوی،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:فجر کی دو رکعتیں دنیا و ما فیہا سے بہتر ہیں۔(بہارِ شریعت،حصہ:2،1/ 659- مسلم، حدیث:725/365)۔5) ابو داؤد ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں:رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فجر کی سنتیں نہ چھوڑو،اگرچہ تم پر دشمنوں کے گھوڑے آپڑیں۔(بہارِشریعت،،حصہ:1،2/ 660- ابو داؤد، حدیث:1258،ج2/31)