سجدہ سہو کسے کہتے ہیں:سجدہ سَہو کا لُغوی معنی ہے، بھولنے کا سجدہ

اصطلاحی معنی:یَجِبُ سَجْدَتَانِ بِتَشُّھِدِِ وَ تَسْلِیْمِِ لِتَرْکِ وَاجِبِِ سَھْوًا وَاِنْ تَکَرَّرَ۔

یعنی بھول کسی واجب کو چھوڑنے پر تشہد اور سلام کے ساتھ دو سجدے واجب ہیں، اگرچہ بار بار واجب چھوٹے ۔

قاعدہ کلیہ: ایک قاعدہ کلیہ اگر ذہن میں ہوگا تو سجدہ سہو کب واجب ہوگا، اس کو سمجھنے میں کافی آسانی ہوگی، کہ:

بُھول کر( بُھول کر ہونا سجدہ سَہو کے لئے ضروری ہے، جان بوجھ کر واجب چھوڑنے کی صورت میں سجدہ سہو کافی نہ ہوگا، بلکہ نماز دُہرانا لازم ہوگا) واجب کی تقدیم و تاخیر، کمی، زیادتی اور ترک سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے اور فرض میں تقدیم و تاخیر ہو جائے تو بھی سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔

دس صورتیں:

سجدہ سہو کے وُجوب کی کئیں صورتیں ہیں، جن میں سے 10 یہاں ذکر کی جاتی ہیں:

1۔کسی قعدہ میں تشہّد کا کوئی بھی حصّہ بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

2۔ آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ میں سہواً تین آیات یا زیادہ کی تاخیر ہوئی تو سجدہ سہو کرے۔

3۔ سورت پہلے پڑھ لی اور الحمد شریف بعد میں، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا ۔

الحمد اور سورت کے درمیان دیر تک یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار چُپ کیا رہا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

الحمد کا ایک لفظ بھی رہ گیا تو سجدہ سہو کرے۔

6۔ایک سجدہ کسی رکعت کا بھول گیا تو جب یاد آئے کرلے، اگرچہ سلام کے بعد ہو، بشرطیکہ کوئی فعل منافئ صلٰوۃ نہ صادر ہوا ہو اور سجدہ سہو کرے۔

7۔ ایک رکعت میں تین سجدے کر لیے تو سجدہ سہو لازم ہوگیا۔

8 ۔قعدہ اولٰی بھول گیا یا ایک رکعت میں دو رُکوع کر لئے تو سجدہ سہوکرے۔

9۔فرض، وتر اور سُننِ رواتب کے قعدہ اولیٰ میں اگر تشہد کے بعد اِتنا کہہ لیا"اللھم صلی علی محمد یا اللھم صلی علی سیّدنا" تو اگر بھولے سے کہہ دیا تو سجدہ سہوکرے اور عمداً کہا تو اِعادہ صلوۃ( نماز کا دہرانا) واجب ہے۔

(ان 9 صورتوں کاحوالہ: بہار شریعت، جلد اوّل، حصّہ سوم مکتبہ المدینہ، باب نماز پڑھنے کا طریقہ، عنوان واجباتِ نماز، ص519)

10۔مُقتدی پر اِمام کی اطاعت واجب ہے، لہذا اِمام پر سجدہ سہو لازم ہونے کی صورت میں مقتدی پر بھی لازم ہوگا، چا ہے مقتدی کسی بھی حالت (لاحق، مَسبوق وغیرہ) میں ہو۔(ایضاً)