"سہو" کا لغوی معنی ہے "بھول چوک" اس طرح سجدہ سہو کا معنی بن جائے گا "بھولنے کا سجدہ" لیکن یہ کیا!! سجدہ تو نماز کا ہوتا ہے یہ بھولنے کا سجدہ کونسا ہے؟ تو یاد رکھیئے کہ بعض اوقات حکم کی اِضافت سبب کی طرف کردی جاتی ہے جیسے سجدہ سہو ہی کو لے لیجیے ،تو اس میں سبب ہے بھولنا اور حکم ہے سجدہ یعنی بھولنے کے سبب سے جو سجدہ ہوتا ہے اسے سجدہ سہو کہتے ہیں۔

اِس کو یوں سمجھیے کہ ایک شخص کوئی کتاب لکھ رہا تھا ،لکھتے لکھتے اس سے بھولے سے کوئی واضح و نمایاں غلطی صادِر ہوگئی، کچھ آگے چل کر اس کو یاد آیا کہ میں تو لکھنے میں فُلاں غلطی کر آیا ہوں تو اس نے اپنی کتاب لکھنے کے بعد اُس غلطی کو مٹا کر درست کر دیا کہ اگر وہ اُس غلطی کو نہ بھی مٹاتا اس کی کتاب تو مکمل ہو ہی جاتی ۔بالکل اسی طرح نماز کا معاملہ بھی ہے کہ کوئی شخص نماز پڑھ رہا تھا کہ اس سے بھولے سے کوئی واجب رہ گیا ۔یاد آنے پر اس نے اپنی سفید کپڑے کی مانند نماز پر اس بھولے سے ہوئی غلطی کے کالے سیاہ نقطہ کو دور کرنے کے لیے سجدہ سہو کر لیا کہ بغیر سجدہ سہو کیے بھی اس کی نماز ہوجاتی فرض بھی اس کے ذمہ سے ساقط ہو جاتا۔

سجدہ سہو کا ثبوت : پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ سلام کرنے کے بعد بیٹھنے کی حالت میں سجدہ سہو کیا۔(نور الایضاح؛ صفحہ:243، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

سجدہ سہو کے واجب ہونے کی صورتیں :

1) تکبیر تحریمہ میں لفظ اللہ اَکْبَر نہ کہا۔

2) (بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ:3، صفحہ نمبر: 517، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

2) فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و وتر کی کسی رکعت میں سورہ الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی۔( بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ: 4، صفحہ نمبر: 710، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

3) سورۃ کو فاتحہ پر مقدم کرنا۔ ( نور الایضاح، صفحہ: 139، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

4) الحمد شریف پڑھنا بھول گیا اور سورۃ شروع کردی اور ایک آیت کی مقدار کے برابر پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھیے اور سجدہ سہو واجب ہے۔

( بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ: 4، صفحہ نمبر: 711، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

5) رکوع و سجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ واجب ہے۔

( بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ: 4، صفحہ نمبر 711، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

تعديلِ ارکان یعنی رکوع، سجود، قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار "سبحٰن اللہ" کہنے کی مقدار نہ ٹھہرا۔(اکثر لوگ اس کا بالکل خیال نہیں رکھتے)

(نماز کے احکام؛ صفحہ نمبر 218، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

7) فرض، وتر، اور سنتِ مؤکّدہ کے قعدہ اولیٰ میں تشھُّد كے بعد اگر بے خیالی میں "اللّٰهُمَّ صَلّی عَلیٰ مُحَمَّدٍ یا اَللّٰھُمَّ صَلّی عَلیٰ سَيِّدِنا" کہہ لیا تو سجدہ سہو واجب ہوگیا۔

(نماز کے احکام؛ صفحہ نمبر 220، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

8) فرض میں اگر قعدہ اولٰی بھول گیا تو جب تک سیدھا کھڑا نہ ہوا، لوٹ آئے اور سجدہ سہو نہیں اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو نہ لوٹے اور آخر میں سجدہ سہو کرے اور اگر سیدھا کھڑا ہو کر لوٹا تو سجدہ سہو کرے۔ (بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ 4، صفحہ نمبر 712، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

9) قومہ یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا نہ ہوا۔

(بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ 3، صفحہ نمبر 518، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

10) جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان سیدھا نہ بیٹھا۔

(بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ 3، صفحہ نمبر 518، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)


اللہ تبارک وتعالیٰ نے اُمت محمدیہ علیٰ صاحبھا الصلاۃ والسلام پر دِن رات میں پانچ ( 5 ) نمازیں فرض کی ہیں جنہیں ان کے شرائط و ارکان کے ساتھ ادا کرنا ضروری ہے ۔ لیکن افسوس کہ اولاً تو مسلمانوں کی بُہت بڑی تعداد نماز جیسی عظیم عبادت سے محروم رہتی ہے اور جو نماز ادا کرتے بھی ہیں ان کی بھی بہت بڑی تعداد ایسی ہے کہ وہ لاشعوری اور کم علمی کے سبب نماز میں ایسی غلطیاں کرتے ہیں کہ یا تو ان کی نماز ہوتی ہی نہیں یا پھر واجب الاعادہ (دوبارہ لوٹانا واجب) ہوتی ہے۔

واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدۂ سہو واجب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے۔

ذیل میں سجدہ سہو واجب ہونے کی دس (10) صورتیں پیش کی جاتی ہیں:

1:سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانا بھول گیا، رکوع میں یاد آیا تو کھڑا ہو جائے اور سورت ملائے پھر رکوع کرے اور اخیر میں سجدۂ سہو کرے اگر دوبارہ رکوع نہ کرے گا، تو نماز نہ ہوگی.(بہار شریعت جلد 1 حصہ 3 ص 545)

2:کسی قعدہ میں تشہد کا کوئی حصہ بھول جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(ایضاً حصہ 3 صفحہ 519)

3: آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ میں سہواً تین (3) آیات یا زیادہ کی تاخیر ہوئی تو سجدہ سہو کرے ۔ ( ایضاً ص 519)

4:سورہ فاتحہ کا اگر ایک لفظ بھی رہ گیا تو سجدہ سہو کرے۔(ایضاً ص 519)

5:ایک سجدہ کسی رکعت کا بھول گیا تو جب یاد آئے کر لے، اگر چہ سلام کے بعد بشرطیکہ کوئی فعل منافی نماز صادر نہ ہوا ہو اور سجدہ سہو بھی کرے ۔ ( ایضاً ص 520)

6:ایک رکعت میں تین سجدے کئے یا دو رکوع یا قعدہ اولیٰ بھول گیا تو سجدہ سہو کرے ۔ ( ایضاً ص 520)

7:فرض،وتر،اور سنن رواتب کے قعدہ اولیٰ میں اگر تشہد کے بعد سہواً اتنا کہہ لیا:اللّٰھم صل علٰی محمد یا اللّٰھم صل علیٰ سیدنا تو سجدہ سہو کرے، عمدا ہو تو اعادہ واجب ہے۔( ایضاً ص 520)

8:فرض و نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدۂ سہو واجب ہے۔(ایضاً حصہ 4 صفحہ 710)

9:تعدیل ارکان (رکوع، سجود، قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار ’’ سُبْحٰنَ اللہ ‘‘کہنے کی مقدار ٹھہرنا) بھول گیا سجدۂ سہو واجب ہے۔( ایضاً حصّہ 4 ص 711)

10:قنوت یا تکبیر قنوت یعنی قراء ت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے بھول گیا سجدۂ سہو کرے۔( ایضاً حصہ 4 ص 714)

اللہ پاک  سے دعا ہے کہ ہمیں نماز کماحقہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


لغوی معنی: سہو کے معنی" غلطی" کے ہیں۔

اصطلاحی معنی : سجدہ سہو " غلطی کا سجدہ" ہے۔

شرعی تعریف:واجبات نماز میں سے جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے، تو اس کی تلافی(retrieval) کے لئے سجدہ سہو واجب ہے۔کسی واجب کے ترک سے نماز ادا تو ہو جائے گی، البتہ کامل(perfect) ادا نہ ہوگی ۔

حکم: بھولے سے واجب ترک ہوا اور سجدہ سہو نہ کیا، تو نماز کا اعادہ ( لوٹانا) واجب ہے ۔

واجبات نماز:

(1)تعدیل ارکان( رکوع ، سجود، قومہ، جلسہ میں کم از کم ایک بار" سبحان اللہ" کہنے کی مقدار ٹھہرنا) بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(2) تشہد پڑھنا بھول گیا اور سلام پھیر دیا تو لوٹ آئے، تشہد پڑھے اور سجدہ سہو کرے ۔

(3) قنوت یا تکبیر قنوت بھول گئے، تو سجدہ سہو کریں گے۔

(4) کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدہ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

(5) عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا تو ان صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہوگا۔

(6) قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(7)قعدہ اخیرہ بھول گیا، تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا، لوٹ آئے اور سجدہ سہو کر لے۔

(8) منفرد نے سرّی نماز میں جہر( بلند آواز) سے پڑھا ، تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(9) امام سے سہو ہوا اور سجدہ سہو کیا تو مقتدی پر بھی سجدہ سہو واجب ہے۔

نوٹ:ان تمام صورتوں میں سجدہ سہو کیا جائے گا، مزید مسائلِ نماز جاننے کے لیے بہار شریعت، حصہ اول کا مطالعہ فرمائیے، مدنی چینل دیکھتے رہیے، دارالافتاء کے نمبرز پر رابطہ کیجئے، مدنی مذاکرہ پابندی سے دیکھتے رہیے۔ اللہ پاک ہمیں علم نافع عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


حدیث میں ہے: ''ایک بار حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہو گئے بیٹھے نہیں پھر سلام کے بعد سجدۂ سہو کیا۔''

سجدہ سہو کسے کہتے ہیں ۔؟؟؟

واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے ليے سجدۂ سہو واجب ہے ۔

سجدۂ سہو کا طریقہ :

اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے۔

مسئلہ: اگر بغیر سلام پھیرے سجدے کر ليے کافی ہيں مگر ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔

مسئلہ: جو چیز مانع بنا ہے، مثلاً کلام وغیرہ منافی نماز، اگر سلام کے بعد پائی گئی تو اب سجدۂ سہو نہیں ہوسکتا۔

مسئلہ: ایک نماز میں چند واجب ترک ہوئے تو وہی دو سجدے سب کے ليے کافی ہیں۔

سجدۂ سہو واجب ہو نے کی ۱۰ صورتیں یہ ہیں :

1. فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و وتر کی کسی رکعت میں سورۂ الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی )توسجدۂ سہو واجب ہو گا ) ۔

2. یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رکوع میں چلا گیا پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیتیں پڑھ کر رکوع کیا تو ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہے۔

3. الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ واجب ہے۔

4. رکوع و سجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ واجب ہے۔

5. آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا تو سجدۂ تلاوت ادا کرے اور سجدۂ سہو کرے۔

6. کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا آخر میں یاد آیا تو سجدہ کر لے پھر التحیات پڑھ کر سجدۂ سہو کرے اور سجدہ کے پہلے جو افعال نماز ادا کيے باطل نہ ہوں گے۔

7. تعدیل ارکان ( يعنی رکوع، سجود، قومہ اور جلسہ ميں کم از کم ايک بار ''سُبْحٰنَ اللہ'' کہنے کی مقدار ٹھہرنا) بھول گیا سجدۂ سہو واجب ہے۔

8. قعدۂ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ تو سجدۂ سہو واجب ہے اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیا جب بھی سجدۂ سہو واجب ہے جیسے قعدہ و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدۂ سہو واجب ہے، حالانکہ وہ کلام الٰہی ہے۔

حکایت:

امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم کو خواب میں دیکھا، حضورصلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''درود پڑھنے والے پر تم نے کیوں سجدہ واجب بتایا؟'' عرض کی، اس ليے کہ اس نے بُھول کر پڑھا، حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم نے تحسین فرمائی۔

(درمختار، ردالمحتار وغیرہما)

9. کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدۂ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

10. پہلی دو رکعتوں کے قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا سجدۂ سہو واجب ہے اور الحمد سے پہلے پڑھا تو نہیں۔

اللہ پاک ہماری نمازوں کو اپنی بارگاہ عالی میں قبول فرماۓ اور انہیں بروز قیامت ہماری نجات کا ذریعہ بناۓ ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

(بہار ِشریعت حصہ چہارم صفحہ 708 تا 711 )


سجدہ سہو کی تعریف:

جو چیزیں نماز میں واجب مانی جائیں، اُن میں سے جب کوئی واجب بُھولے سے رہ جائیں تو ان کی تلافی کو سجدہ سہو کہتے ہیں۔ (بحوالہ سنی بہشتی زیور)

سجدہ سہو کی شرائط:

1۔ فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے، سجدہ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہو سکتی، لہذا پھر پڑھے اور سُنن و مستحبات مثلاً تعوذ، تسمیہ، ثناء، آمین، تکبیراتِ انتقالات، تسبیحات کے ترک سے بھی سجدہ سہو نہیں بلکہ نماز ہو گئی۔(ردالمختار، غنیہ)

2۔ تعدیلِ ارکان ( یعنی رُکوع، سُجود اور قومہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا) بُھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)

3۔ ایک نماز میں چند واجب ترک ہوئے تو وہی دو سجدے سب کے لئے کافی ہیں۔

( ردالمختار وغیرہ)
4۔ فرض میں قعدہ اُولٰی بھول گیا تو جب تک سیدھا کھڑا نہ ہوا، لوٹ آئے اور سجدہ سہو نہیں اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو نہ لوٹے اور آخر میں سجدہ سہو کرے اور اگر سیدھا کھڑا ہو کر لوٹا تو سجدہ سہو کرے اور صحیح مذہب میں نماز ہو جائے گی، مگر گنہگار ہوا، لہذا حکم ہے اگر لوٹے تو فوراً کھڑا ہو جائے۔(درمختار،غنیہ)
5۔ اگر مُقتدی بُھول کر کھڑا ہو گیا، تو ضروری ہے کہ لوٹ کر آوے، تاکہ اِمام کی مخالفت نہ ہو۔(درمختار، غنیہ)
6۔ جمعہ، عیدین میں سَہو واقع ہوا اور جماعت کثیر ہو تو بہتر یہ ہے کہ سجدہ سہو نہ کرے ۔

(عالمگیری،ردالمختار)
7۔ اِمام سے صلٰوۃ الخوف میں سَہو ہوا تو اِمام کے ساتھ دوسرا گروہ سجدہ سہو کرے اور پہلا گروہ اُس وقت کرے، جب وہ اپنی نماز ختم کر چکے۔(عالمگیری)
8۔ سجدہ نماز یا سجدہ تِلاوت باقی تھا یا سجدہ سہو کرنا تھا اور بھول کر سلام پھیرا تو جب تک مسجد سے باہر نہ ہوا، کرلے اور میدان میں ہو، تو جب تک صفوں سے مُتجاوز نہ ہوا یا آگے کو سجدہ کی جگہ سے نہ گزرا، کرلے ۔(درمختار، ردالمختار)
9۔ دُعائے قُنوت یا وہ تکبیر بھول گئی، جو دُعائے قُنوت پڑھنے کے لئے پڑھی جاتی ہے، تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)
10۔ جو چیزیں نماز کو فاسد کرتی ہیں، ان سے سجدہ سہو بھی فاسد ہو جائے گا، مثلاً حدث، عمدو کلام و قہقہ۔ ( اسلامی بہنوں کی نماز، درمختار)


حدیث مبارکہ میں ہے:"ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہو گئے، بیٹھے نہیں، پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کیا۔"اس حدیث کو ترمذی نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا اور فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ (بہارِ شریعت، جلد اوّل)

واجباتِ نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے ره جائے تو اسکی تلافی کے لیے سجده سہو واجب ہے۔

سجده سہو کا طریقہ: اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیّات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے، پھر تشہّد وغیره پڑھ کر سلام پھیرے ۔(عامہ کتب )

جب کوئی آدمی اپنی نماز میں سورة فاتحہ شریف پڑھنا چهوڑ دے یعنی بُهول جائے تو سجده سہو واجب ہوگا۔

2۔ فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و وِتر کی کسی رکعت میں سورة فاتحہ کی ایک آیت بھی ره گئی یا سورت سے قبل دو بار الحمد پڑھی یا سورت کو فاتحہ پر مقدّم کیا یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رُکوع میں چلا گیا، پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیتیں پڑھ کر رُکوع کیا تو ان سب صورتوں میں سجده سہو واجب هے ۔ ( در مختار )

3۔ تعدیلِ ارکان ( یعنی رُکوع ، سُجود،قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار ”سبحن الله “ کہنے کی مقدار ٹھہرنا ) بُھول گیا تو سجده سہو واجب ہے۔ (عالمگیری)

4۔رُکوع کی جگہ سجده کیا یا سجده کی جگہ رُکوع ، تو اِن دونوں صورتوں میں سجده سہو واجب ہے۔

5۔ عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا تو سجده سہو واجب ہوگا ۔

6۔ قراءَت وغیره کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحن الله کہنے کا وقفہ ہوا، سجده سہو واجب ہے۔

7۔قعده اخیره بھول گیا تو جب تک اس رکعت کاسجده نہ کیا ہو، لوٹ آے اور سجده سہو کرے اور اگر قعده اخیره میں بیٹھا تھا مگر بقدر تشہد نہ ہوا تھا کہ کھڑا ہوگیا تو لوٹ آئے اور جو کچھ دیر پہلے بیٹھا تھا، محسوب ہوگا یعنی لوٹنے کے بعد جتنی دیرتک بیٹھا، یہ اور پہلےکا قعده دونوں مل کر اگر بقدر تشہد ہوگئے، فرض ادا ہوگیا مگر سجده سہو اس صورت میں بھی واجب ہے۔ (بہارِ شریعت)

8۔قعده اَولی میں تشہد کےبعد اتناپڑھا اللھم صل علی محمد تو سجده سہو واجب ہے، اس وجہ سے نہیں کہ دُرودشریف پڑها، بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی، تو اگر اتنی دیر تک سُکوت کیا، جب بھی سجده سہو واجب ہے، جیسے قعده ورکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجده سہو واجب ہے حالانکہ وه کلامِ الٰہی ہے ۔

اِمامِ اعظم علیه الرحمۃنے نبی کریم صلی الله علیه وسلم کو خواب میں دیکھا ، حضور صلی الله علیه وسلم نے اِرشاد فرمایا : "دُرود پڑهنے والے پر تم نے سجده کیوں واجب بتایا ؟عرض کی:" اس لیے کہ اس نےبھول کر پڑها، حضور صلی الله علیه وسلم نے تحسین فرمائی۔(عالمگیری )

9۔ شک کی سب صورتوں میں سجده سہو واجب ہے ۔

10۔ وه نماز جس میں آہستہ آواز سے قراءَت کرنی ہو، اِمام اس نماز میں اونچی آواز سے قراءَت کردے تو سجده سہو واجب ہے ۔


میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سجدہ سہو کیا ہے اور کن وجوہات کی بنا پر واجب ہوتا ہے، آئیں معلومات حاصل کرتے ہیں ، چنانچہ

سَہو کا معنی ہے بُھول اور اس کی تعریف کچھ یوں ہے کہ "کسی واجب کو بُھولے سے تَرک کر دینے پر جو سجدہ واجب ہوتا ہے اسے سجدہ سہو کہتے ہیں،" سجدہ سَہو کن وجوہات کی بنا پر واجب ہوتا ہے اس کی 10 صورتیں یہ ہیں:

1۔سورۃ فاتحہ کی قراءَت کرنا بھول جانا ، سجدہ سہو کو واجب کرتا ہے۔

2۔قراءَت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ" سبحان اللہ" کہنے کا وقت گزر جانا، سجدہ سہو کو واجب کرتا ہے۔

3۔تکبیرِقُنوت(یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراءَت کے بعد قُنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے) کو بُھول جانا سہو کے سجدے کو واجب کرتا ہے۔

4۔دعائے قُنوت کو بُھول جانا اور نہ پڑھنا سجدہ سہو کو واجب کرتا ہے۔

5۔تعدیلِ ارکان(یعنی رکوع کے بعد کم از کم ایک بار" سبحان اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونا یا دوسجدوں کے درمیان ایک بار "سبحان اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول جانا سجدہ سہو کو واجب کرتا ہے۔

6۔قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھنا" اللھم صلی علی محمد" سجدہ سہو کو واجب کرتا ہے۔

7۔قعدہ، رُکوع اور سُجود میں قرآن پڑھنا، سجدہ سہو کو واجب کر دیتا ہے۔

8۔تشہّد یعنی التحیّات پڑھنا بھول جانا، سجدہ سہو کو واجب کر دیتا ہے۔

9۔قعدہ اُولی بھول جانا سجدہ سہو کو واجب کرتا ہے۔

10۔قعدہ اخیرہ بُھول جانا اور پانچویں رکعت کیلئے کھڑے ہو جانا، سجدہ سہو کو واجب کرتا ہے ۔



حدیث میں ہے:"ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہو گئے، بیٹھے نہیں پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کیا۔"اس حدیث کو ترمذی نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا اور فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

1۔واجباتِ نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیےسجدہ سہو واجب ہے۔

2۔سجدہ سہو اس وقت واجب ہے کہ وقت میں گنجائش ہو اور اگر وقت میں گنجائش نہ ہو تو سجدہ سہو ساقط ہو گیا۔

3۔فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل وتر کی کسی رکعت میں سورہ فاتحہ کی ایک آیت بھی رہ گئی یا سورت سے پیشتر دو بار سورہ فاتحہ پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا یا سورت کو فاتحہ پر مقدم کیا یا سورہ فاتحہ کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رکوع میں چلا گیا، پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیتیں پڑھ کر رُکوع کیا، تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔

4۔رُکوع و سُجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

5۔ تعدیلِ ارکان بھول گیا، سجدہ سہو واجب ہے۔

6۔ قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب ہے۔

7۔ کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدہ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

8۔عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا یا یا زائد کہیں یا غیرِ محل میں کہیں، ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔

9۔اِمام سے سَہو ہوا اور سجدہ سہو کیا تو مقتدی پر بھی سجدہ سہو واجب ہے اور لاحق پر بھی۔

10۔قراءَت وغیرہ کسی موقعے پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار" سبحان اللہ" کہنے کے وقفہ ہوا، تو سجدہ سہو واجب ہے۔( بہار شریعت ، حصّہ4 ، صفحہ نمبر708 تا 716)


مولا سے اپنے ملتا ہے بندہ نمازمیں

اُٹھ جاتا ہے جُدائی کا پردہ نمازمیں

نماز وہ عبادت ہےجو معبودِ برحق ، خالقِ حقیقی ، ہمارے رب عزوجل کی خوشنودی کا سبب ہے، کل بروزِ قیامت ہم گنہگاروں کی شفاعت فرمانے والےمکی مدنی آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، دین کا سُتون ہے، اندھیری قبر کا چراغ ہے، عذابِِ قبرسے بچانے کا سبب ہے ، قبر کے اندھیرے کی ساتھی ہے ، قیامت کی دُھوپ میں سایہ ہے، پُل صراط پر نور ہے ، جنت کی کُنجی ہے ، بلاشبہ نماز سے گناہ معاف ہوتے ہیں ، نماز بے حیائی اور بُرے کاموں سے بچاتی ہے ، اور نمازمؤمن کی معراج ہے اور نمازی کے لئے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اُسے بروز قیامت اللہ پاک کا دیدار ہوگا۔

نماز کے یہ تمام فضائل اُس وقت ہی حاصل ہونگے، جب کہ نماز کو تمام فرائض وواجِبات کے ساتھ ادا کیا جائے، لہٰذا اگر نماز میں کوئی فرض رہ جائے تو نماز لوٹانا فرض ہے، لیکن اگرنماز میں کوئی واجب غلطی سے چھوٹ جائے یا کوئی ایسا فعل زیادہ ہو جائے جو نماز کی جنس سے ہو، مگر اُس وقت شامل نہ ہو تو اس سے "سجدہ سہو" واجب ہو جاتا ہے، یعنی قعدہ اَخیرہ میں تشہّد (التحیّات) کے بعد سیدھی جانب سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے ادا کرنے سے واجب کی تلافی ہو جاتی ہے، اگرچہ زیادہ واجب غلطی سے چھوٹ جائیں، سجدہ سہو ادا کرنے سے نماز لوٹانی نہیں پڑتی۔

"علم حاصل کرو" کے 10 حروف کی نسبت سے سجدہ سہو واجب ہونے کی 10 صورتیں:

الحمد(سورہ فاتحہ) کا ایک لفظ بھی رہ جانے کی صورت میں۔

2۔سورۃ پہلے پڑھنے اور الحمد (سورہ فاتحہ) بعد میں پڑھنے کی صورت میں۔

3۔تعدیلِ ارکان(مثلًا رکوع کے بعد ایک بار"سبحٰن اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونا یا دو سجدوں کے درمیان ایک بار سبحٰن اللہ کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا)بھولنے کی صورت میں۔

4۔فرض و وتر و سنتِ رواتب(مؤکدہ) میں قعدہ اولٰی میں تشہّد کے بعد بھولے سے "اَللّٰھمَّ صَلِّ عَلٰی مُحمَّدِِ یااَللّٰھُمَّ صَلِّ علٰی سیّدِنا" پڑھنے کی صورت میں۔

5۔تکبیرِ قُنوت بھولنے کی صورت میں۔

6۔دعائے قُنوت بھولنے کی صورت میں۔

7۔ قعدہ اولٰی بھول جانے کی صورت میں۔

8۔کسی قعدہ میں تشہّد کا کوئی حصّہ بُھول جانے کی صورت میں۔

9۔ قراءَت وغیرہ کسی موقع پرسوچنے میں تین مرتبہ "سبحٰن اللہ" کہنے کا وقفہ گزر جانے کی صورت میں۔

10۔ ایک رکعت میں تین سجدے یا دو رُکوع کرنے کی صورت میں۔

ان تمام صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے، اگر سجدہ سہو نہ کیا تو نمازلوٹانا واجب ہے۔

اللہ پاک ہمیں نماز کو اسکے تمام آداب ،فرائض و واجبات، سنن و مستحبات اور خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھنے کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین بِجِاہ النَّبیِ الاَمین


حدیث:

حدیث پاک میں ہے:"ایک بار حضور صلی الله عليه وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہو گئے، بیٹھے نہیں، پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کیا۔"اس حدیث کو ترمذی نے مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ سے روایت کیا اور فرمایا کہ یہ حدیث حسنِ صحیح ہے۔(بہار شریعت، جلد 1، ص 708)

1۔واجباتِ نماز میں سے جب کوئی واجب بُھولے سے رہ جائےتو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے، "اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیّات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہّد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے۔(عامہ کتب،بہار شریعت ،جلد 1،ص 708)

2۔ سجدہ سہو اس وقت واجب ہے کہ وقت میں گنجائش ہواور اگر نہ ہو مثلاً نمازِ فجر میں سہو واقع ہوا اور پہلا سلام پھیرااور سجدہ ابھی نہ کیا کہ آفتاب طُلوع کر آیا، تو سجدہ سہو ساقط ہو گیا، یونہی اگر قضا پڑھتا تھا اور سجدے سے پہلے قرص آفتاب زرد ہو گیا، سجدہ ساقط ہو گیا، جمعہ یا عید کا وقت جاتا رہے گا جب بھی یہی حُکم ہے ۔(عالمگیری، ردالمختار ،بہارِ شریعت، جلد 1،ص 709)

3۔فرض ونفل دونوں کا حکم ایک ہےیعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری،بہار شریعت ،جلد 1،ص710)

4۔آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیاتو سجدہ تلاوت ادا کرے اور سجدہ سہو کرے۔(عالمگیری،بہار شریعت ،جلد 1، ص 711)

5۔تعدیلِ ارکان (یعنی رُکوع ،سُجود،قومہ،اور جلسہ میں کم از کم ایک بار" سبحان الله" کہنے کی مقدار ٹھہرنا)بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری،بہارِ شریعت،جلد 1،ص 711)

6۔رُکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدہ کی جگہ رکوع یا کسی ایسے رُکن کو دوبارہ کیا، جو نماز میں مکرر مشروع نہ تھا یا کسی رُکن کومقدّم یا مؤخر کیا تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔

(عالمگیری،بہار شریعت ،جلد 1 ،ص 714)

7۔فرض کی پہلی دو رکعتوں میں، نفل و وتر کی کسی رکعت میں سورۃ الحمد کی ایک بھی آیت رہ گئی یا سورت سے پیشتر دوبارہ الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا یا سورت کو فاتحہ پر مقدّم کیا یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رُکوع میں چلا گیا پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیتیں پڑھ کر رُکوع کیا تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔

(درمختار ،عالمگیری،بہار شریعت،جلد 1،ص 710)

8۔کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدہ سہو واجب ہے نماز نفل ہو یا فرض۔

(عالمگیری ،بہار شریعت، جلد 1،ص 713)

9۔پہلی دو رکعتوں کے قیام میں الحمد کے بعد تشہّد پڑھا ، سجدہ سہو واجب ہےاور الحمد سے پہلے پڑھا، تو نہیں۔(عالمگیری،بہار شریعت،جلد 1،ص 713)

10۔تشہد پڑھنا بھول گیااور سلام پھیر دیا پھر یاد آیا تو لوٹ آئے، تشہد پڑھےاور سجدہ سہو کرے، یونہی اگر تشہد کی جگہ الحمد پڑھی ، سجدہ واجب ہو گیا ۔(عالمگیری )

(بہار شریعت،جلد 1، ص 713 تا 714،بہار شریعت، جلد اوّل، حصہ چہارم)


1۔کسی قعدہ میں تشہّد سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

2۔واجباتِ نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے ۔

3۔قُنوت یا تکبیرِ قُنوت یعنی (وتر کی تیسری رکعت قراءَت کے بعد قنوت کے لئے جو تکبیر کہی جاتی ہے)وہ اگر بھول جائے، سجدہ واجب ہے۔

4۔قراءَت وغیرہ میں اگر کسی موقع پر سوچنے میں تین بار سبحان الله کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ سہو واجب ہے۔

5۔فرض ترک ہونے سے نماز جاتی رہتی ہے، سجدہ سہو سے تلافی نہیں ہو سکتی، لہذا دوبارہ پڑھے، نماز میں واجبات ترک ہوئے سجدہ سہو کےدو سجدے سب کے لئے کافی ہیں ۔

5۔تعدیلِ ارکان بھول جائے تو سجدہ سہو واجب ہے ۔

6۔تعدیلِ ارکان یعنی رکوع کے بعد ایک بار سبحان الله کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونا واجب ہے۔

7۔فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل اور وتر کی کسی رکعت میں سورۃ الحمد کی ایک آیت رہ گئی یا سورۃ سے پیشتر دوبارہ الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا یا سورت کو فاتحہ پر مُقدم کیا یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رُکوع میں چلا گیا، پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیتیں پڑھ کر رُکوع کیا، ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے ۔

8۔فرض ونفل دونوں کا ایک ہی حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ سہو واجب ہے ۔

9۔پچھلی دو رکعتوں کے قیام الحمد کے بعد تَشَہُّد پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے، اگر پہلے پڑھا تو واجب نہیں ہے۔

10۔عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بُھول جائے یا زائد کہیں یا غیرِ محل میں کہیں، ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے ۔

11۔قعدہ اُولی میں تشہّد کے بعد اتنا پڑھا اللھم صل علی محمد تو سجدہ سہو واجب ہے ، اسکی وجہ یہ نہیں کہ درودشریف پڑھا، بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی تو اگر اتنی دیر تک سُکوت کیا(چُپ رہی)جب بھی سجدہ سہو واجب ہے، جیسے قعدہ رُکوع و سجدہ میں قرآن پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہے، حالانکہ وہ کلامِ الٰہی ہے۔

حکایت بطورِ دلیل:

حضرت سیّدنا امام اعظم ابو حنیفہ رضی الله عنہ سے سرکار مدینہ صلی الله علیہ وسلم نے خواب میں اِستفسار فرمایا ، دُرود شریف پڑھنے والے پر تم نے سجدہ سہو کیوں واجب بتایا؟ عرض کی:" اس لئے کہ اس نے بُھول کر یعنی (غفلت سے )پڑھا، سرکارِ مدینہ صلی الله عليه وسلم نے یہ جواب پسند فرمایا۔

سجدہ سہو کا طریقہ:

التحیّات پڑھ کر بلکہ افضل یہ ہے کہ دُرودشریف بھی پڑھ لیجیے، سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کیجیے ، پھر تشہّد، دُرود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دیجئے۔


(1) واجباتِ نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔

( اسلامی بہنوں کی نماز)

(2) قعدہ اُولی میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے میں اتنی دیر کی کہ جتنی دیر میں "اللھم صلی علی محمد" پڑھ سکےتو سجدہ سہو واجب ہے، چاہے کچھ پڑھے یا خاموش رہے، دونوں صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے ۔(قانونِ شریعت)

(3) قراءَت وغیرہکسی موقع پر سوچنےلگااور اتنی دیر ہوئی کہ تین بار"سبحان اللہ" کہہ سکے،تو سجدہ سہو واجب ہے۔(قانونِ شریعت)

(4) تعدیلِ ارکان بُھول گیا،تو سجدہ سہو واجب ہے ۔(قانون ِشریعت)

(5) ایک رکعت میں دو رُکوع یا تین سجدے کئے ، یا قعدہ اُولٰی بھول گیا،تو سجدہ سہو واجب ہے۔(قانونِ شریعت)

(6) دعائے قُنوت یا تکبیرِ قُنوتبھول گیا،تو سجدہ سہو واجب ہے۔(قانونِ شریعت)

(7)عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بُھول گیا یا زائد کہیں یا غیرِ محل میں کہیں،ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔ ( قانونِ شریعت)

(8) قعدہ،رُکوع و سُجودمیں قرآن پڑھنے سےسجدہ سہو واجب ہے۔( اِسلامی بہنوں کی نماز)

(9)قراءَت وغیرہ کسی موقعے پر سوچنے میں تین مرتبہ" سبحان اللہ " کہنے کا وقفہ گزر گیا،سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

(10) نماز میں اگر چہ 10 واجب ترک ہوئے، سہو کے دو ہی سجدے سب کے لیے کافی ہیں۔(اِسلامی بہنوں کی نماز)