سجدہ سہو کی تعریف:

جو چیزیں نماز میں واجب مانی جائیں، اُن میں سے جب کوئی واجب بُھولے سے رہ جائیں تو ان کی تلافی کو سجدہ سہو کہتے ہیں۔ (بحوالہ سنی بہشتی زیور)

سجدہ سہو کی شرائط:

1۔ فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے، سجدہ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہو سکتی، لہذا پھر پڑھے اور سُنن و مستحبات مثلاً تعوذ، تسمیہ، ثناء، آمین، تکبیراتِ انتقالات، تسبیحات کے ترک سے بھی سجدہ سہو نہیں بلکہ نماز ہو گئی۔(ردالمختار، غنیہ)

2۔ تعدیلِ ارکان ( یعنی رُکوع، سُجود اور قومہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا) بُھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)

3۔ ایک نماز میں چند واجب ترک ہوئے تو وہی دو سجدے سب کے لئے کافی ہیں۔

( ردالمختار وغیرہ)
4۔ فرض میں قعدہ اُولٰی بھول گیا تو جب تک سیدھا کھڑا نہ ہوا، لوٹ آئے اور سجدہ سہو نہیں اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو نہ لوٹے اور آخر میں سجدہ سہو کرے اور اگر سیدھا کھڑا ہو کر لوٹا تو سجدہ سہو کرے اور صحیح مذہب میں نماز ہو جائے گی، مگر گنہگار ہوا، لہذا حکم ہے اگر لوٹے تو فوراً کھڑا ہو جائے۔(درمختار،غنیہ)
5۔ اگر مُقتدی بُھول کر کھڑا ہو گیا، تو ضروری ہے کہ لوٹ کر آوے، تاکہ اِمام کی مخالفت نہ ہو۔(درمختار، غنیہ)
6۔ جمعہ، عیدین میں سَہو واقع ہوا اور جماعت کثیر ہو تو بہتر یہ ہے کہ سجدہ سہو نہ کرے ۔

(عالمگیری،ردالمختار)
7۔ اِمام سے صلٰوۃ الخوف میں سَہو ہوا تو اِمام کے ساتھ دوسرا گروہ سجدہ سہو کرے اور پہلا گروہ اُس وقت کرے، جب وہ اپنی نماز ختم کر چکے۔(عالمگیری)
8۔ سجدہ نماز یا سجدہ تِلاوت باقی تھا یا سجدہ سہو کرنا تھا اور بھول کر سلام پھیرا تو جب تک مسجد سے باہر نہ ہوا، کرلے اور میدان میں ہو، تو جب تک صفوں سے مُتجاوز نہ ہوا یا آگے کو سجدہ کی جگہ سے نہ گزرا، کرلے ۔(درمختار، ردالمختار)
9۔ دُعائے قُنوت یا وہ تکبیر بھول گئی، جو دُعائے قُنوت پڑھنے کے لئے پڑھی جاتی ہے، تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)
10۔ جو چیزیں نماز کو فاسد کرتی ہیں، ان سے سجدہ سہو بھی فاسد ہو جائے گا، مثلاً حدث، عمدو کلام و قہقہ۔ ( اسلامی بہنوں کی نماز، درمختار)