اللہ تبارک وتعالیٰ نے اُمت محمدیہ علیٰ صاحبھا الصلاۃ والسلام پر دِن رات میں پانچ ( 5 ) نمازیں فرض کی ہیں جنہیں ان کے شرائط و ارکان کے ساتھ ادا کرنا ضروری ہے ۔ لیکن افسوس کہ اولاً تو مسلمانوں کی بُہت بڑی تعداد نماز جیسی عظیم عبادت سے محروم رہتی ہے اور جو نماز ادا کرتے بھی ہیں ان کی بھی بہت بڑی تعداد ایسی ہے کہ وہ لاشعوری اور کم علمی کے سبب نماز میں ایسی غلطیاں کرتے ہیں کہ یا تو ان کی نماز ہوتی ہی نہیں یا پھر واجب الاعادہ (دوبارہ لوٹانا واجب) ہوتی ہے۔

واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدۂ سہو واجب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے۔

ذیل میں سجدہ سہو واجب ہونے کی دس (10) صورتیں پیش کی جاتی ہیں:

1:سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانا بھول گیا، رکوع میں یاد آیا تو کھڑا ہو جائے اور سورت ملائے پھر رکوع کرے اور اخیر میں سجدۂ سہو کرے اگر دوبارہ رکوع نہ کرے گا، تو نماز نہ ہوگی.(بہار شریعت جلد 1 حصہ 3 ص 545)

2:کسی قعدہ میں تشہد کا کوئی حصہ بھول جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(ایضاً حصہ 3 صفحہ 519)

3: آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ میں سہواً تین (3) آیات یا زیادہ کی تاخیر ہوئی تو سجدہ سہو کرے ۔ ( ایضاً ص 519)

4:سورہ فاتحہ کا اگر ایک لفظ بھی رہ گیا تو سجدہ سہو کرے۔(ایضاً ص 519)

5:ایک سجدہ کسی رکعت کا بھول گیا تو جب یاد آئے کر لے، اگر چہ سلام کے بعد بشرطیکہ کوئی فعل منافی نماز صادر نہ ہوا ہو اور سجدہ سہو بھی کرے ۔ ( ایضاً ص 520)

6:ایک رکعت میں تین سجدے کئے یا دو رکوع یا قعدہ اولیٰ بھول گیا تو سجدہ سہو کرے ۔ ( ایضاً ص 520)

7:فرض،وتر،اور سنن رواتب کے قعدہ اولیٰ میں اگر تشہد کے بعد سہواً اتنا کہہ لیا:اللّٰھم صل علٰی محمد یا اللّٰھم صل علیٰ سیدنا تو سجدہ سہو کرے، عمدا ہو تو اعادہ واجب ہے۔( ایضاً ص 520)

8:فرض و نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدۂ سہو واجب ہے۔(ایضاً حصہ 4 صفحہ 710)

9:تعدیل ارکان (رکوع، سجود، قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار ’’ سُبْحٰنَ اللہ ‘‘کہنے کی مقدار ٹھہرنا) بھول گیا سجدۂ سہو واجب ہے۔( ایضاً حصّہ 4 ص 711)

10:قنوت یا تکبیر قنوت یعنی قراء ت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے بھول گیا سجدۂ سہو کرے۔( ایضاً حصہ 4 ص 714)

اللہ پاک  سے دعا ہے کہ ہمیں نماز کماحقہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم