"سہو" کا لغوی معنی ہے "بھول چوک" اس طرح سجدہ سہو کا معنی بن جائے گا "بھولنے کا سجدہ" لیکن یہ کیا!! سجدہ تو نماز کا ہوتا ہے یہ بھولنے کا سجدہ کونسا ہے؟ تو یاد رکھیئے کہ بعض اوقات حکم کی اِضافت سبب کی طرف کردی جاتی ہے جیسے سجدہ سہو ہی کو لے لیجیے ،تو اس میں سبب ہے بھولنا اور حکم ہے سجدہ یعنی بھولنے کے سبب سے جو سجدہ ہوتا ہے اسے سجدہ سہو کہتے ہیں۔

اِس کو یوں سمجھیے کہ ایک شخص کوئی کتاب لکھ رہا تھا ،لکھتے لکھتے اس سے بھولے سے کوئی واضح و نمایاں غلطی صادِر ہوگئی، کچھ آگے چل کر اس کو یاد آیا کہ میں تو لکھنے میں فُلاں غلطی کر آیا ہوں تو اس نے اپنی کتاب لکھنے کے بعد اُس غلطی کو مٹا کر درست کر دیا کہ اگر وہ اُس غلطی کو نہ بھی مٹاتا اس کی کتاب تو مکمل ہو ہی جاتی ۔بالکل اسی طرح نماز کا معاملہ بھی ہے کہ کوئی شخص نماز پڑھ رہا تھا کہ اس سے بھولے سے کوئی واجب رہ گیا ۔یاد آنے پر اس نے اپنی سفید کپڑے کی مانند نماز پر اس بھولے سے ہوئی غلطی کے کالے سیاہ نقطہ کو دور کرنے کے لیے سجدہ سہو کر لیا کہ بغیر سجدہ سہو کیے بھی اس کی نماز ہوجاتی فرض بھی اس کے ذمہ سے ساقط ہو جاتا۔

سجدہ سہو کا ثبوت : پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ سلام کرنے کے بعد بیٹھنے کی حالت میں سجدہ سہو کیا۔(نور الایضاح؛ صفحہ:243، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

سجدہ سہو کے واجب ہونے کی صورتیں :

1) تکبیر تحریمہ میں لفظ اللہ اَکْبَر نہ کہا۔

2) (بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ:3، صفحہ نمبر: 517، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

2) فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و وتر کی کسی رکعت میں سورہ الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی۔( بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ: 4، صفحہ نمبر: 710، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

3) سورۃ کو فاتحہ پر مقدم کرنا۔ ( نور الایضاح، صفحہ: 139، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

4) الحمد شریف پڑھنا بھول گیا اور سورۃ شروع کردی اور ایک آیت کی مقدار کے برابر پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھیے اور سجدہ سہو واجب ہے۔

( بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ: 4، صفحہ نمبر: 711، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

5) رکوع و سجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ واجب ہے۔

( بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ: 4، صفحہ نمبر 711، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

تعديلِ ارکان یعنی رکوع، سجود، قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار "سبحٰن اللہ" کہنے کی مقدار نہ ٹھہرا۔(اکثر لوگ اس کا بالکل خیال نہیں رکھتے)

(نماز کے احکام؛ صفحہ نمبر 218، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

7) فرض، وتر، اور سنتِ مؤکّدہ کے قعدہ اولیٰ میں تشھُّد كے بعد اگر بے خیالی میں "اللّٰهُمَّ صَلّی عَلیٰ مُحَمَّدٍ یا اَللّٰھُمَّ صَلّی عَلیٰ سَيِّدِنا" کہہ لیا تو سجدہ سہو واجب ہوگیا۔

(نماز کے احکام؛ صفحہ نمبر 220، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

8) فرض میں اگر قعدہ اولٰی بھول گیا تو جب تک سیدھا کھڑا نہ ہوا، لوٹ آئے اور سجدہ سہو نہیں اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو نہ لوٹے اور آخر میں سجدہ سہو کرے اور اگر سیدھا کھڑا ہو کر لوٹا تو سجدہ سہو کرے۔ (بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ 4، صفحہ نمبر 712، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

9) قومہ یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا نہ ہوا۔

(بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ 3، صفحہ نمبر 518، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

10) جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان سیدھا نہ بیٹھا۔

(بہار شریعت؛ جلد 1، حصہ 3، صفحہ نمبر 518، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)