1۔بھول کر کسی واجب کو چھوڑنے پر تشہد اور سلام کے ساتھ دو سجدے واجب ہیں۔

(نور الایضاح، ص 193)

2۔بھول کر واجب کی تقدیم و تاخیر، کمی، زیادتی اور ترک سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔

(نور الایضاح، ص 193)

3۔واجباتِ نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے رہ جائے توسجدہ سہو واجب ہے۔

(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 129)

4۔ تعدیلِ ارکان (رکوع کے بعد کم از کم ایک بار "سبحان اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا کھڑ اہو نا یا دو سجدوں کے درمیان ایک بار "سبحان اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئی، سجدہ سہو واجب ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 130)

5۔قنوت یا تکبیر قنوت بھول گئی(یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراءت کے بعد قنوت پڑھنے کے لئے جو تکبیر کہی جاتی ہے) وہ اگر بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 130)

6۔ قراءَت وغیرہ کسی موقعے پر سوچنے میں تین مرتبہ" سبحان اللہ " کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ سہو واجب ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 130)

7۔ قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب ہے، اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھابلکہ ا س وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی، ، تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیا( چپ رہا)، جب بھی سجدہ سہو ہے، جیسے قعدہ و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہے حالانکہ وہ کلام الہی ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 131)

حکایت:

حضرت سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو خواب میں سرکار نامدار ، دو عالم کے مالک مختار صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوا، سرکار نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا، درود شریف پڑھنے والے پر تم نے سجدہ کیوں واجب بتایا؟ عرض کی:" اس لیے کہ اس نے بھول کر (یعنی غفلت سے) پڑھا، سرکار عالی وقار صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ جواب پسند فرمایا۔

(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 131)

9۔وہ نماز جس میں آہستہ آواز سے قراءت کرنی ہو، امام اس نماز میں اونچی آواز سے قراءت کر دے یا وہ نماز جس میں اونچی آواز سے قراءت کرنی ہوتی ہے، امام اس نماز میں آہستہ آواز سے قراءت کر دے تو ایسی صورتوں میں بھول کا سجدہ کرنا لازمی ہوتا ہے اور امام کا بھولنا مقتدی پر بھی سجدہ سہو واجب کر دیتا ہے۔( نایاب کستوری، ترجمہ مختصر قدوری، صفحہ نمبر 78 )

10۔اگر آدمی پہلے قعدے سے بھول گیا، پھر وہ بیٹھنے کی حالت کے زیادہ قریب تھا، تو اسے یاد آگیا، تو اس صورت میں حکم ہے کہ وہ لوٹے اور بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے اور اگر کھڑے ہونے کے زیادہ قریب تھا، تو نہیں لوٹے گا اور بھولنے کا سجدہ یعنی سجدہ سہو کرے گا۔

( نایاب کستوری، ترجمہ مختصر قدوری، صفحہ نمبر 78 )

11۔ اگر نفل کی تیسری رکعت کا سجدہ کر لیا، تو چار پوری کر کے سجدہ سہو کرے، سجدہ سہو اس لئے واجب ہوا کہ اگرچہ نفل میں ہر دو رکعت کے بعد قعدہ فرض ہے مگر تیسری یا پانچویں (علی ھذا القیاس) رکعت کا سجدہ کرنے کے بعد قعدہ اولی فرض کے بجائے واجب ہوگیا۔

( اسلامی بہنوں کی نماز، ص 105)

12۔ دونوں قعدوں میں تشہد مکمل پڑھنا، اگر ایک لفظ بھی چھوٹا تو واجب ترک ہو جائے گا اور سجدہ سہو واجب ہوگا۔


مضمون کے موضوع کے مطابق یہ جاننا اہم ہے کہ سجدہ سہو ہے کیا ؟

سجدہ سہو کی تعریف:

فقہ حنفی کی مشہور تصنیف بنام بہار شریعت، حصہ چہارم، صفحہ نمبر279 پر مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:" واجباتِ نماز میں سے جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے"

سہو کی تعریف :

"نمازی کو اپنا نماز میں ہونا یاد نہ رہے، تو یہ" سہو" ہے۔"

بہار شریعت، حصہ چہارم پر سجدہ سہو کے واجب ہونے کی مندرجہ ذیل صورتیں بیان فرمائی گئیں ۔

(1) آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا تو سجدہ تلاوت کرے اور سجدہ سہو کرے۔

(2) رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدہ کی جگہ رکوع کیا تو ان صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہو جائے گا۔

(3) قنوت یا تکبیر قنوت یعنی قراءت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے وہ بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

(4) کسی کا قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

(5) کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا، آخر میں یاد آیا تو سجدہ کرے، پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے۔

(6) تعدیل ارکان بھول گیا، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

تعدیل ارکان:

"نماز کے ارکان میں سے کوئی رکن کو ٹھہر ٹھہر کر ادا کرنا اور یہ ٹھہرنا" سبحان اللہ " ایک مرتبہ کہنے کی مقدار ہو یہ تعدیل ارکان کہلاتا ہے"

(7) قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" سجدہ سہو واجب ہو گیا، وجہ یہ ہے کہ تیسری رکعت کے قیام میں تاخیر ہوئی۔

(8) الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی، اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور اب سجدہ سہو واجب ہے۔

(9) پہلی دو رکعتوں میں قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا، سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

(10) منفرد (تنہا نماز پڑھنے والے نے) سری میں جہر سے پڑھا، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

اللہ تعالی ہمیں علم نافع عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


سہو کے لغوی معنی"بھولنا" کے ہیں، اگر واجباتِ نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے چھوٹ جائے تو اس کی تلافی کے لئے سجدہ سہو واجب ہے، اگر قصداً کوئی واجب ترک کیا تو سجدہ سہو سے تلافی نہیں ہوگی، بلکہ اعادہ واجب ہے۔

(1 )آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا، تو سجدہ تلاوت ادا کرے اور سجدہ سہو کرے۔

( بہار شریعت)

(2) منفردنے سرّی نماز میں جہر سے پڑھا، تو سجدہ سہو واجب ہے اور جہری میں آہستہ تو نہیں۔

( در مختار)

(3) کسی کا قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

( بہار شریعت )

(4) پہلی دو رکعتوں کےقیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا ، تو سجدہ سہو واجب ہے اور الحمد سے پہلے پڑھا تو نہیں۔( بہار شریعت)

(5) قنوت یاتکبیر قنوت یعنی قراءت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے، بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔( اسلامی بہنوں کی نماز )

(6) عیدین کی سب تکبیر یں بھول گیا یا زائد کہیں یا غیر محل میں کہیں، ان سب سب پر صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔ ( عالمگیری)

(7) مسافر نے سجدہ سہو کے بعد اقامت کی نیت کی، تو چار پڑھنا فرض ہے اور آخر میں سجدہ سہو کا اعادہ کرے۔( بہار شریعت)

(8) پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ سے پہلے اور آخری رکعتوں میں مطلقاً قیام میں تشہد پڑھا، تو سجدہ سہو واجب نہ ہوا اور اگر قعدہ اولیٰ میں چند بار تشہد پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔( بہار شریعت)

(9) قراءَت وغیرہ کسی موقعے پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار" سبحان اللہ" کہنے کا وقفہ ہوا، سجدہ سہو واجب ہے۔ ( اسلامی بہنوں کی نماز)

(10) تعدیلِ ارکان مثلا رکوع کے بعد کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونا اور دو سجدوں کے درمیان ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا بھول گئی، سجدہ سہو واجب ہے۔( اسلامی بہنوں کی نماز)


(1) جب بھولے سے واجب ترک ہو جائے تو ایک تشہد اور ایک سلام کے ساتھ دو سجدے واجب ہیں، یعنی سجدہ سہو ہے۔

(2) شک کی سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔

(3) پہلی دو رکعتوں کے قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

(4) اگر تعدیل ارکان مثلاً رکوع کے بعد تک کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونا بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہو جائے گا۔

(5) قنوت یا تکبیر قنوت یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراءت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے بھول گیا، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

(6)قراءت وغیرہ کسی موقع پر تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کا وقفہ گزر گیا، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

(7) قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

(8) کسی قعدہ میں تشہد سے کچھ رہ گیا، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا چاہے وہ نماز نفل ہو یا فرض۔

(9) قعدہ و رکوع وسجود میں قرآن پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔

سجدہ سہو کا طریقہ:

التحیات پڑھ کر بلکہ افضل یہ ہے کہ درود شریف بھی پڑھ لیجئے، سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کیجئے، پھر تشہد، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دیجیے۔

اس سے متعلق ایک حکایت:

حضرت سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوا،سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا(یعنی پوچھا)، درود شریف پڑھنے والے پر تم نے سجدہ کیوں واجب بتایا؟ عرض کی گئی:"اس لئے کہ اس نے بھول کر (یعنی غفلت سے پڑھا)، سرکار عالی وقار صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جواب پسند فرمایا۔

سجدہ سہو ساقط ہونے کی چار صورتیں:

(1) سجدہ سہو اس وقت واجب ہے کہ وقت میں گنجائش ہو اور اگر نہ ہو مثلاً نماز فجر میں سہو واقع ہوا اور پہلا سلام پھیرا اور سجدہ ابھی نہ کیا کہ آفتاب طلوع ہوگیا، تو سجدہ سہو ساقط ہوگیا۔

(2)یوں ہی اگرقضا پڑھتا تھا اور سجدہ سے پہلے قرصِ آفتاب زرد ہو گیا، تو بھی سجدہ سہو ساقط ہو جائے گا۔

(3) امام سے سہو ہوا، اور سجدہ سہو کیا تو مقتدی پر بھی سجدہ سہو واجب ہے، اگر چہ مقتدی سہو واقع ہونے کے بعد جماعت میں شامل ہوا ،اور اگر امام سے سجدہ ساقط ہوگیا تو مقتدی سے بھی ساقط، پھر اگر امام سے ساقط ہونا اس کے کسی فعل کے سبب ہو تو مقتدی پر بھی نماز کا اعادہ واجب ، ورنہ معاف ہے۔

(4) سجدہ تلاوت باقی تھا یا قعدہ اخیرہ میں تشہد پڑھنا تھا،مگر قدرے تشہد بیٹھ چکا تھا اور یہ یاد ہے کہ سجدہ تلاوت یا تشہد باقی ہے، مگر قصداً سلام پھیر دیا، تو سجدہ ساقط ہوگیا۔

(الحاشیہ :بہار شریعت، جلد1، حصہ4 ، اور نورالایضا مع مراقی الفلاح، اسلامی بہنوں کی نماز)


جو چیزیں نماز میں واجب مانی گئی ہیں ، ان میں سے جب کو ئی واجب بھو لے  سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے۔ اس کا طر یقہ یہ ہے۔ کہ التحیات پڑ ھنے کے بعد داہنی طرف سلام پھیر دے ،سجدے کرے پھر التحیات و غیرہ پڑ ھ کر سلام پھیر دے۔( عامہ کتب )

جان بو جھ کر واجب چھوڑ د یا یا سہو واجب چھوٹ گیا اور سجدہ سہو نہ کیا تو دونوں صورتوں میں نماز دو بارہ پر ھنا لازم ہے۔( در مختار و غیرہ )

فرض ترک ہو نے سے نماز جاتی ر ہتی ہے ۔ سجدہ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہو سکتی لہذٰا پھر پڑ ھے۔( رد المختار)

فر ض ، نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب چھوٹ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔ ( عالمگیر ی)

ایک نماز میں چند واجب ترک ہو ئے تو و ہی دو سجدے کافی ہو ں ہیں۔

سجدہ سہو واجب ہو نے کی دس صورتیں:۔

1۔ واجباتِ نماز اور ارکانِ نماز کو ہمیشہ د ھیان میں ر کھنا لازم ہے۔کہ نماز کی حا لت میں کسی رکن ( فر ض نماز ) کو اپنی جگہ سے ہٹا کر مثلاً پہلے یا بعد میں

پڑ ھا ، یا اسے دو بار کیا حا لانکہ فرض ایک ہی بار ہے یا جو کام نماز میں دو بار کیے جاتے ہیں ان میں تر تیب چھوڑ دی۔ یوں ہی واجباتِ نماز میں ردوبدل کر د یا ان میں تر تیب چھوٹ گئی تو ان سب صورتوں میں بھی سجدہ سہو واجب ہے۔( عامہ کتب )

2۔فرض کی پہلی دو ر کعتوں میں اور نفل و سنت و و تر کی کسی ر کعت میں سورہ الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی یا سورت سے پہلے ہی دو بار الحمد پڑ ھ لی یا پہلے سورت پڑ ھی اور بعد میں الحمد پڑ ھی تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔ہاں الحمد کے بعد سورت پڑ ھی اس کے بعد پھر الحمد پڑ ھ لی،یا فر ض کی پچھلی ر کعتوں میں سورہ الحمد دوبارہ پڑ ھ لی تو سجدہ سہو واجب نہیں، یو نہی فر ض کی پچھلی رکعتوں میں سورت ملا ئی تو سجدہ واجب نہیں ۔ ( عالمگیری )

3۔ تعد یل ارکان( یعنی رکوع و سجود اور قو مہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہر نا ) بھو ل جائے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

4۔ د عائے قنوت یا وہ تکبیر بھول گیا جو دعائے قنوت پڑ ھنے کے لیے پڑ ھی جاتی ہے تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)

5۔فرض ونفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب چھوٹ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔ ( عالمگیری)

6۔قرات وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مر تبہ سبحان اللہ کہنے کا وقفہ گزر گیا سجدہ سہو واجب ہو گیا۔( ردالمختار)

7۔ کسی قعدہ میں تشھد سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔نماز نفل ہو یا فرض۔( عالمگیری)

8۔۔قعدہ اولیٰ میں التحیات کے بعد اتنا پڑ ھا اللھم صلی علی محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو سجدہ سہو واجب ہے اس و جہ سے نہیں کہ درود شر یف پڑ ھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری ر کعت کے قیام میں د یر لگی ،تو اگر اتنی د یر تک خاموش ر ہتا تب بھی سجدہ سہو واجب ہے ۔ جیسے قعدہ و ر کوع و سجود میں قرآن پڑ ھنے سے سجدہ سہو واجب ہے حالانکہ وہ کلام ِ الٰہی ہے۔

9۔ اگر بقدر تشہد قعدۂ اخیرہ کر چکا ہے اور کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو لوٹ آئے اور سجدۂ سہو کر کے سلام پھیر دے اور اگر قیام ہی کی حالت میں سلام پھیر دیا تو بھی نماز ہو جائے گی مگر سنت ترک ہوئی۔

10۔ نفل کا ہر قعدہ، قعدہ اخیرہ ہے یعنی فر ض ہے۔ اگر قعدہ نہ کیا اور بھو ل کر کھڑا ہو گئےتو جب تک اس ر کعت کا سجدہ نہ کیا ہو لو ٹ آ ئے اور سجدہ سہو کریں۔

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں نماز کے فرائض سنن و واجبات کو صحیح طر یقے سے ادا کر نے کی توفیق فر مائےاور ہماری نمازوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

اے عاشقان رسول:

اللہ عزوجل نے مسلمانوں پر نماز فرض فرمائی ہے جس طرح نماز کو پڑھنے کے بہت سے فضائل ہیں اسی طرح نماز کو قضاکرنے اور اس میں غلطیاں کرنے کی وعیدات بھی ہیں۔ اسی لئے نماز میں جو واجبات ہم سے ترک یا غلطیاں ہو جاتی ہیں ان کو درست کرنے کے لئے سجدہ سہو کو واجب کہا گیا ہے آیا اس متعلق کچھ ملاحظہ کرتے ہیں۔

عاشقان نماز کی حکایت :

حضرت سیدنا عبد العزیز ️ رحمۃُ اللہِ علیہ رات کو سونے کے لئے اپنے بچھونے پر آتے اور اس پر ہاتھ پھیر کر فرماتے، تو بہت نرم و عمدہ ہے مگر اللہ پاک کی قسم ! جنت کا بستر تجھ سے زیادہ نرم ہوگا۔ پھر ساری رات نماز پڑھتے رہتے۔

اے جنت کے طلب گارو ! ہمارے بزرگوں کی بھی کیا شان تھی کسی کی نیند جہنم کے خوف سے اڑتی تھی اور کسی کی جنت کے شوق میں، اور آہ !ایک ہم ہیں کہ نیند اگرچہ ہماری بھی کبھی اڑتی ہے مگر اس کا سبب جنت کا شوق یا جہنم کاخوف نہیں صرف اور صرف دنیا کا غم اور ٹینشن ہوتا ہے۔ آہ !

(فیضان نماز، صفحہ نمبر 476)

عفو کر اور سدا کےلئے راضی ہو جا

گر کرم کردے تو جنت میں رہوں گا یا رب !

(وسائلِ بخشش، صفحہ ٨٥)

نماز کا چور:

حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ، قرار قلب و سینہ، فیض گنجینہ، صاحب مُعَطّر پسینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان با قرینہ ہے "لوگوں میں بد ترین چور وہ ہے جو اپنی نماز میں چوری کرے" عرض کی گئ "یا رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ علیہ والہ وسلم ! نماز میں چوری کیسے ہوتی ہے؟" فرمایا "(اس طرح کہ) رکوع اور سجدے پورے نہ کرے۔

(مسند امام احمد بن حنبل ،ج ٨، ️ص ٣٨٩، حدیث ٢٢٧)

سجدہ سہو کب واجب ہے؟

جو چیزیں نماز میں واجب ہیں ان میں سے کوئی واجب چھوٹ جائے تو اس کی کمی کو پورا کرنے کے لئے سجدہ سہو واجب ہے۔

آیئے سجدہ سہو واجب ہونے کی 10 صورتیں ملاحظہ کرتے ہیں:

(i) تعدیل ارکان(یعنی ارکان نماز مثلا رکوع، سجود، قومہ، جلسہ وغیرہ کو اطمینان سے ادا کرنا یعنی ان میں کم ازکم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا) بھول گیا️سجدہ سہو واجب ہے۔ (ھندیہ️ ، کتاب قانون شریعت)

(ii)

قراءت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا اور اتنی دیر ہوئی کہ تین بار سبحٰن اللہ کہہ سکے تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (ردالمختار)

(iii)دوسری رکعت کو چوتھی سمجھ کر سلام پھیر دیا پھر یاد آیا تو نماز پوری کر کے سجدہ سہو کرے۔ (عالمگیری)

(iv)

قعدہ اولٰی میں پوری التَّحِیات پڑھنے کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہونے میں اتنی دیر کی کہ جتنی دیرمیں اَللّٰھُمَّ صَلّ عَلٰی مُحمّد پڑھ سکے تو سجدہ سہو واجب ہے چاہے ️کچھ پڑھے یا خاموش رہے دونوں صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔ (در مختار، رد المختار)

(v)

عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا یا زائد کہیں یا غیرمیں کہیں ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔ (قانون شریعت)

(vi)

ایک رکعت میں تین(3) سجدے کیے یا دو رکوع کیے یا قعدہ اولٰی بھول گیا تو سجدہ سہو کرے۔

(قانون شریعت)

(vii)

اگر قعدہ اخیرہ کرنا بھول گیا اور کھڑا ہو گیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو اسے چھوڑ دے اور بیٹھ جاۓ اور نماز پوری کرے اور سجدہ سہو کرے اور اگر اسی رکعت کا سجدہ کر لیا ہو تو فرض نماز جاتی رہی اگر چاہے تو ایک رکعت اور ملائے سوا مغرب کے اور یہ کل نفل ہو جائے گی، فرض پھر پڑھے۔ (ہدایہ، شرح️ وغیرہ)

(viii)

قنوت یا تکبیر قنوت( یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراء ت کے بعد قنوت کے لئے جو تکبیر کہی جاتی ہے وہ اگر) بھول گئ سجدہ سہو واجب ہے۔ (ایضًا ص ١٢٨، اسلامی بہنوں کی نماز)

(ix)

واجبات نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(در مختار، ج،٢ ، ص٦٠٠)

(x)

دونوں قعدوں میں تَشَہُّد مکمل نہ پڑھنا۔ اگر ایک لفظ بھی چھوٹا تو واجب ترک ہو جائے گا۔ اور سجدہ سہوواجب ہو گا۔ (اسلامی بہنوں کی نماز، ص 105)

اگر کوئی واجب چھوٹ گیا اور اس کے لئے سجدہ سہو نہ کیا اور نماز ختم کر دی تو نماز دہرانہ واجب ہے۔ (قانون شریعت)

اللہ عزوجل ہمیں نماز کے ارکان کو درست ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم


واجباتِ نماز  میں سے اگر کوئی واجب بھو لے سے رہ جائے تو سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔اگر سجدہ سہو واجب ہو نے کے باوجود سجدہ نہ کیا تو نماز لو ٹانا واجب ہے جان بوجھ کر واجب ترک کیا تو سجدہ سہو کافی نہیں بلکہ نماز لو ٹانا واجب ہے ۔فرض ترک ہو نے سے نماز جاتی ر ہتی ہے سجدہ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہو سکتی لہذا دوبارہ پڑ ھیے۔

سنتیں اور مستحبات کے ترک ہو نے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہو تا نماز میں اگر چہ دس واجب ترک ہو ئے ہوں سہو کے دو سجدے ہی کافی ہیں۔

سجدہ سہو واجب ہو نے کی دس صورتیں:

1۔ دعائے قنوت پڑ ھنا بھول گئی اور ر کوع میں چلی گئی نہ لوٹے اور سجدہ سہو کر ے۔

2۔تعدیلِ ارکان مثلاً رکوع کے بعد کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سید ھا کھڑا ہو نا یا دو سجدوں کے درمیان ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔

3۔ تکبیرِ قنوت بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔

قعدۂ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑ ھا اللھم صلی علی محمد تو سجدۂ سہو واجب ہو گیا۔ اس وجہ سے نہیں کہ درود پڑھا اس وجہ سے کہ قیام میں تا خیر ہو گئی۔

5۔ اگر اتنی د یر یعنی جتنی دیر درود شریف کےمذکورہ الفاظ پڑھنے میں لگتی ہے سکوت یعنی خاموش رہی تب بھی سجدہ سہو واجب ہے۔

6۔قعدۂ اولیٰ کا ترک بھولے سے ہوا تو سجدہ سہو واجب ہے ۔ اگر چہ نماز نفل ہو ۔( نفل میں چار یا اس سےزیادہ رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھنا چاہیں تب ہر دودو رکعت کے بعد قعدہ کرنا فر ض ہے۔اور ہر قعدہ قعدۂ اخیرہ ہے اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑی ہو گئیں۔تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو لوٹ آئیں اور سجدہ سہو کریں۔

7۔دونوں قعدوں میں تشہد مکمل پڑ ھنا اگر ایک لفظ بھی چھوٹا تو واجب ترک ہو جائے گا اور سجدہ سہو واجب ہو جائے گا۔

8۔فرضوں کی تیسری اور چوتھی ر کعت کے علاوہ باقی تمام نمازوں کی ہر رکعت میں الحمد شریف پڑھنا اور ساتھ سورت ملانا یا قرآن ِپاک کی ایک بڑی آیت جو تین چھوٹی آ یتوں کے برابر ہو یا تین چھوٹی آیات پڑھنا واجب ہے اور اس کا ترک ہو گیا تو سجدۂ سہو واجب ہو گیا۔

9۔قو مہ اور جلسہ واجباتِ نماز میں سے ہیں یعنی رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہو نا قو مہ کہلاتا ہے اور دو دو سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھناجلسہ کہلاتاہے۔ اور ان کا ترک ترک ِ واجب ہےاور اس سے سجدہ سہو وا جب ہو جاتاہے ۔

اللہ تعا لیٰ ہمیں نماز کے احکام سیکھنے اور عمل کی توفیق عطا فر مائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


(1) واجباتِ نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے۔

( عامہ کتب، بہار شریعت،حصہ چہارم، ص 278، ج1،شرح الوقایۃ، کتاب الصلاۃ، باب سجودالسہو، ج 1 ، ص22)

(2) وتر میں شک ہوا کہ دوسری ہے یا تیسری، تو اس میں قنوت پڑھ کر قعدے کے بعد ایک رکعت اور پڑھے اور اس میں بھی قنوت پڑھے اور سجدہ سہو کر لے۔

(عالمگیری، بہار شریعت، حصہ چہارم، ص 719، ج 1)

(3) تشہد کے بعد یہ شک ہوا کہ تین ہوئیں یا چار اور ایک رُکن کی قدر خاموش رہا اور سوچتا رہا، پھر یقین ہوا کہ چار ہو گئیں، تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(عالمگیری، بہار شریعت، حصہ چہارم، ص 719، ج 1، الفتاوی الہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی عشرفی سجودالسہو، ، ج1 ، ص128)

(4) شک کی سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے اور غلبۂ ظن میں نہیں، مگر جبکہ سوچنے میں ایک رکن کا وقفہ ہوگیا، تو واجب ہوگیا۔( در مختار، ، بہار شریعت، حصہ چہارم، ص 719، ج 1)

(الدر المختار، کتاب الصلاۃ، باب سجودالسہو، ج 2 ، ص 678)

(5) قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، ”اللھم صلی علی محمد“ تو سجدہ سہو واجب ہے، اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھابلکہ ا س وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی، تو اگر اتنی دیر تک چُپ رہا، جب بھی سجدہ سہو ہے، جیسےقعدہ و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہے ، حالانکہ وہ کلام ِالہی ہے۔( در مختار، رد المحتاروغیر ہما ، بہار شریعت، حصہ چہارم، ص 713، ج 1،الدر المختار و رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب سجودالسہو، ج2، ص657 ، وغیرھما)

( ردالمحتار، بہار شریعت، حصہ چہارم، ص 716، ج 1)

(6) رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدے کی جگہ رکوع یا کسی ایسے رکن کو دوبارہ کیا جو نماز میں مکرر مشروع نہ تھا یا کسی رکن کو مقدم یا مؤخر کیا، تو سجدہ سہو واجب ہے۔

( عالمگیری، بہار شریعت، حصہ چہارم، ص 714، ج 1)

(7) الحمد کے بعد سورت پڑھی اس کے بعد پھر الحمد پڑی، تو سجدہ سہو واجب نہیں، یوں ہی فرض کی پچھلی رکعتوں میں فاتحہ کی تکرار سے مطلقاً سجدہ سہو واجب نہیں، اور اگر پہلی رکعتوں میں الحمد کا زیادہ حصہ پڑھ لیا تھا، پھر اعادہ کیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

( عالمگیری، بہار شریعت، حصہ چہارم، ص 711، ج 1، الفتاوی الہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی عشرفی سجودالسہو، ج1، ص126)



حدیث مبارک :ایک مرتبہ حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہوگئے بیٹھے نہیں پھرسلام کے بعد سجدہ سہو کیا۔( بہار شریعت جلد اول)

1۔ تعدیلِ ارکان بھول گیا تو سجدۂ سہو واجب ہے( مسئلہ نمبر 21،

2۔ پہلی دو رکعتوں کے قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے( مسئلہ نمبر 32)

3۔ تشہد پڑھنا بھول گیا اور سلام پھیر دیا پھر لوٹ آئے تشہد پڑھے اور سجد ہ ٔ سہو کرے یونہی اگر تشہد کی جگہ الحمد پڑھی تو بھی سجدۂ سہو واجب ہو گیا۔

4۔ رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدے کی جگہ رکوع یا کسی ایسے رکن کو دوبارہ کیا جو نماز میں مکرر مشروع نہ تھا یا کسی رکن کو مقدم یا مؤخر کیاتو ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہوگا۔

(مسئلہ نمبر 35، ص 714)

5۔ فرض و نفل دونوں کا حکم ایک ہی ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ ٔسہو واجب ہوگا (مسئلہ نمبر 9، ص710)

6۔ آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا تو سجدۂ تلاوت ادا کرے اور سجدہ ٔ سہو بھی کرے (مسئلہ نمبر 18، ص 718 )

7۔ منفرد نے سِری نماز میں جہر سے پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہوگا اور اگر جہر میں آہستہ تو نہیں

( مسئلہ نمبر 41، ص 714)

8۔ کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا آخر میں یاد آیا تو سجدہ کرلے پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے اور سجدے کے پہلے جوا افعال ِ نماز ادا کیے باطل نہ ہونگے ہاں اگر قعدہ کے بعد وہ نماز والا سجدہ کیا تو صرف وہ قعدہ جاتا رہا(مسئلہ نمبر 20، ص 711)


1۔تَعدیلِ ارکان (مَثَلاً رُکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا یا دو سَجدوں کے درمیان ایک بار سبحٰن الله کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئے سجدہ سَہْو واجِب ہے۔

2۔ رکوع و سجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ واجب ہے۔

3۔ قِراءت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ سبحٰن الله کہنے کا وَقفہ گزر گیا سجدہ سَہْو واجِب ہو گیا۔

4۔ واجِباتِ نَماز میں سے اگر کوئی واجِب بھولے سے رَہ جائے تو سجدۂ سَہْوْ واجِب ہے۔

5۔قُنوت یا تکبیرِ قُنوت (یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراء َت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے وہ اگر) بھول گئی سجدۂ سَہْوْ واجِب ہے

6۔قعدۂ اولیٰ میں تَشَہُّد (تَ۔شَہ۔ہُد) کے بعد اتنا پڑھا اَ للّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ توسَجدۂ سَہْو واجِب ہے

7۔کسی قعدہ میں تَشَھُّد سے کچھ رَہ گیا توسَجدۂ سَہْو واجِب ہے نَماز نفل ہو یا فرض ۔

8۔قعدہ اُولیٰ میں پوری اَلتَّحِیَّات پڑھنے کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے میں اِتنی دیر کی کہ جتنی دیر میں اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّد پڑھ سکے تو سجدہ سہو واجب ہے۔ چاہے کچھ پڑھے یا خاموش رہے دونوں صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔

9۔قرأت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا اور اتنی دیر ہوئی کہ تین بارسُبْحٰنَ اللّٰہ کہہ سکے تو سجدہ سہو واجب ہے

10۔عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیایا زائد کہیں یا غیر محل میں کہیں اِن سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔


 01: الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ سہو واجب ہے۔یوہیں اگر سورت کے پڑھنے کے بعد یا رکوع میں یا رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد یاد آیا تو پھر الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور رکوع کا اعادہ کرے اور سجدۂ سہو کرے۔(عالمگیری)

02: فرض کی آخری رکعتوں میں سورت ملائی تو سجدۂ سہو نہیں اور قصداً ملائی جب بھی حرج نہیں مگر امام کو نہ چاہیے۔ یوہیں اگر پچھلی میں الحمد نہ پڑھی جب بھی سجدۂ سہو واجب نہیں اور رکوع و سجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ واجب ہے۔(عالمگیری)

03: آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا تو سجدۂ تلاوت ادا کرے اور سجدۂ سہو کرے۔(عالمگیری)

04: کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا، آخر میں یاد آیا تو سجدہ کر لے ،پھر التحیات پڑھ کر سجدۂ سہو کرے اور سجدہ کے پہلے جو افعال نماز ادا کیے باطل نہ ہوں گے، ہاں اگر قعدہ کے بعد وہ نماز والا سجدہ کیا تو صرف وہ قعدہ جاتا رہا۔(عالمگیری)

05: تعدیل ارکان (یعنی رکوع، سجود، قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار سُبْحٰنَ الله کہنے کی مقدار ٹھہرنا) بھول گیا توسجدۂ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)

06: جو فعل نماز میں مکرر ہیں ان میں ترتیب واجب ہے لہٰذا خلاف ترتیب فعل واقع ہو تو سجدۂ سہو کرے مثلاً قراءت سے پہلے رکوع کر دیا اور رکوع کے بعد قراءت نہ کی تو نماز فاسد ہوگئی کہ فرض ترک ہوگیا اور اگر رکوع کے بعد قراءت تو کی مگر پھر رکوع نہ کیا تو فاسد ہوگئی کہ قراءت کی وجہ سے رکوع جاتا رہا اور اگر بقدر فرض قراءت کر کے رکوع کیا مگر واجب قراءت ادا نہ ہوا مثلاً الحمد نہ پڑھی یا سورت نہ ملائی تو حکم یہی ہے کہ لوٹے اور الحمد و سورت پڑھ کر رکوع کرے اور سجدۂ سہو کرے اور اگر دوبارہ رکوع نہ کیا تو نماز جاتی رہی کہ پہلا رکوع جاتا رہا تھا۔(ردالمحتار)

07: قعدۂ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ تو سجدۂ سہو واجب ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیا جب بھی سجدۂ سہو واجب ہے جیسے قعدہ و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدۂ سہو واجب ہے، حالانکہ وہ کلام الٰہی ہے۔ امام اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، حضورصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’درود پڑھنے والے پر تم نے کیوں سجدہ واجب بتایا؟‘‘ عرض کی، اس لیے کہ اس نے بُھول کر پڑھا، حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے تحسین فرمائی۔(درمختار)

08: کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدۂ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔(عالمگیری)

09: پہلی دو رکعتوں کے قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا سجدۂ سہو واجب ہے اور الحمد سے پہلے پڑھا تو نہیں۔(عالمگیری)

10: آخری رکعتوں کے قیام میں تشہد پڑھا تو سجدہ واجب نہ ہوا اور اگر قعدۂ اولیٰ میں چند بار تشہد پڑھا سجدہ واجب ہوگیا۔(عالمگیری)


حدیث پاک میں ہے:ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہوگئے بیٹھے نہیں ،پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کیا۔

اس حدیث کو ترمذی نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا اور فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

واجبات نماز میں سے جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے

واجبات نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے یا فرائض اور واجبات نماز میں بھولے سے تاخیر ہو جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (در مختار مع رد المحتار ج 2ص655 )

1:️ وتر میں شک ہوا کہ دوسری یا تیسری تو اس میں قنوت پڑھ کر قعدہ کے بعد ایک اور رکعت پڑھے اور اس میں بھی قنوت پڑھے اور سجدہ سہو کرے ۔

2:مسافر نے سجدہ سہو کے بعد اقامت کی نیت کی تو چار پڑھنا فرض ہے اور آخر میں سجدہ سہو کا اعادہ کرے ۔

3: امام نے جہری نماز میں بقدر جواز نماز یعنی ایک آیت آہستہ پڑھی یا سری میں جہر سے تو سجدہ سہو واجب ہے اور ایک کلمہ آہستہ یا جہر سے پڑھا تو معاف ۔

4: منفرد نے سرّی نماز میں جہر سے پڑھا تو سجدہ واجب ہے اور جہری میں آہستہ تو نہیں

5: قرات وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللّٰہ کہنے کے وقفہ ہوا، سجدہ سہو واجب ہے

6: فرض کی پچھلی رکعتوں میں فاتحہ کی تکرار سے مطلقا سجدہ سہو واجب نہیں اور اگر پہلی رکعت میں الحمد کا زیادہ حصہ پڑھ لیا تھا پھر اعادہ کیا تو سجدہ سہو واجب ہے،سورۃ الفاتحہ کے ساتھ ہی اعادہ کیا تو واجب ہے اگر سورت کے بعد دوبارہ فاتحہ پڑھی تو واجب نہیں ۔

7: کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا ،آخر میں یاد آیا تو سجدہ کر لے، پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے اور سجدے کے پہلے جو افعال نماز ادا کیے باطل نہ ہوں گے، ہاں اگر قعدہ کے بعد وہ نماز والا سجدہ کیا تو صرف وہ قعدہ جاتا رہا ۔

8 : عدیل ارکان بھول گیا سجدہ سہو واجب ہے ۔

(بہار شریعت جلد اول حصّہ 4 سجدہ سہو کا بیان)