سہو کے لغوی معنی"بھولنا" کے ہیں، اگر واجباتِ نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے چھوٹ جائے تو اس کی تلافی کے لئے سجدہ سہو واجب ہے، اگر قصداً کوئی واجب ترک کیا تو سجدہ سہو سے تلافی نہیں ہوگی، بلکہ اعادہ واجب ہے۔

(1 )آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا، تو سجدہ تلاوت ادا کرے اور سجدہ سہو کرے۔

( بہار شریعت)

(2) منفردنے سرّی نماز میں جہر سے پڑھا، تو سجدہ سہو واجب ہے اور جہری میں آہستہ تو نہیں۔

( در مختار)

(3) کسی کا قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

( بہار شریعت )

(4) پہلی دو رکعتوں کےقیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا ، تو سجدہ سہو واجب ہے اور الحمد سے پہلے پڑھا تو نہیں۔( بہار شریعت)

(5) قنوت یاتکبیر قنوت یعنی قراءت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے، بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔( اسلامی بہنوں کی نماز )

(6) عیدین کی سب تکبیر یں بھول گیا یا زائد کہیں یا غیر محل میں کہیں، ان سب سب پر صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔ ( عالمگیری)

(7) مسافر نے سجدہ سہو کے بعد اقامت کی نیت کی، تو چار پڑھنا فرض ہے اور آخر میں سجدہ سہو کا اعادہ کرے۔( بہار شریعت)

(8) پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ سے پہلے اور آخری رکعتوں میں مطلقاً قیام میں تشہد پڑھا، تو سجدہ سہو واجب نہ ہوا اور اگر قعدہ اولیٰ میں چند بار تشہد پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔( بہار شریعت)

(9) قراءَت وغیرہ کسی موقعے پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار" سبحان اللہ" کہنے کا وقفہ ہوا، سجدہ سہو واجب ہے۔ ( اسلامی بہنوں کی نماز)

(10) تعدیلِ ارکان مثلا رکوع کے بعد کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونا اور دو سجدوں کے درمیان ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا بھول گئی، سجدہ سہو واجب ہے۔( اسلامی بہنوں کی نماز)