حدیث پاک میں
ہے:ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہوگئے بیٹھے نہیں ،پھر
سلام کے بعد سجدہ سہو کیا۔
اس حدیث کو ترمذی
نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا اور فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
واجبات نماز
میں سے جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے
سجدہ سہو واجب ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو
سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے
واجبات نماز
میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے یا فرائض اور واجبات نماز میں بھولے سے
تاخیر ہو جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (در مختار مع رد المحتار ج 2ص655 )
1:️ وتر میں
شک ہوا کہ دوسری یا تیسری تو اس میں قنوت پڑھ کر قعدہ کے بعد ایک اور رکعت پڑھے اور اس میں بھی قنوت پڑھے اور سجدہ سہو کرے ۔
2:مسافر نے
سجدہ سہو کے بعد اقامت کی نیت کی تو چار پڑھنا فرض ہے اور آخر میں سجدہ سہو کا
اعادہ کرے ۔
3: امام نے جہری نماز میں بقدر جواز نماز یعنی ایک آیت آہستہ پڑھی یا
سری میں جہر سے تو سجدہ سہو واجب ہے اور ایک کلمہ آہستہ یا جہر سے پڑھا تو معاف ۔
4: منفرد نے
سرّی نماز میں جہر سے پڑھا تو سجدہ واجب ہے اور جہری میں آہستہ تو نہیں
5: قرات
وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللّٰہ کہنے کے وقفہ
ہوا، سجدہ سہو واجب ہے
6: فرض کی پچھلی رکعتوں میں فاتحہ کی تکرار سے
مطلقا سجدہ سہو واجب نہیں اور اگر پہلی
رکعت میں الحمد کا زیادہ حصہ پڑھ لیا تھا پھر اعادہ کیا تو سجدہ سہو واجب ہے،سورۃ
الفاتحہ کے ساتھ ہی اعادہ کیا تو واجب ہے اگر سورت کے بعد دوبارہ فاتحہ پڑھی تو
واجب نہیں ۔
7: کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا ،آخر میں یاد آیا تو سجدہ کر لے، پھر التحیات
پڑھ کر سجدہ سہو کرے اور سجدے کے پہلے جو افعال نماز ادا کیے باطل نہ ہوں گے، ہاں
اگر قعدہ کے بعد وہ نماز والا سجدہ کیا تو صرف وہ قعدہ جاتا رہا ۔
8 : عدیل
ارکان بھول گیا سجدہ سہو واجب ہے ۔
(بہار
شریعت جلد اول حصّہ 4 سجدہ سہو کا بیان)