جو چیزیں نماز میں واجب مانی گئی ہیں ، ان میں سے جب کو ئی واجب بھو لے  سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے۔ اس کا طر یقہ یہ ہے۔ کہ التحیات پڑ ھنے کے بعد داہنی طرف سلام پھیر دے ،سجدے کرے پھر التحیات و غیرہ پڑ ھ کر سلام پھیر دے۔( عامہ کتب )

جان بو جھ کر واجب چھوڑ د یا یا سہو واجب چھوٹ گیا اور سجدہ سہو نہ کیا تو دونوں صورتوں میں نماز دو بارہ پر ھنا لازم ہے۔( در مختار و غیرہ )

فرض ترک ہو نے سے نماز جاتی ر ہتی ہے ۔ سجدہ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہو سکتی لہذٰا پھر پڑ ھے۔( رد المختار)

فر ض ، نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب چھوٹ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔ ( عالمگیر ی)

ایک نماز میں چند واجب ترک ہو ئے تو و ہی دو سجدے کافی ہو ں ہیں۔

سجدہ سہو واجب ہو نے کی دس صورتیں:۔

1۔ واجباتِ نماز اور ارکانِ نماز کو ہمیشہ د ھیان میں ر کھنا لازم ہے۔کہ نماز کی حا لت میں کسی رکن ( فر ض نماز ) کو اپنی جگہ سے ہٹا کر مثلاً پہلے یا بعد میں

پڑ ھا ، یا اسے دو بار کیا حا لانکہ فرض ایک ہی بار ہے یا جو کام نماز میں دو بار کیے جاتے ہیں ان میں تر تیب چھوڑ دی۔ یوں ہی واجباتِ نماز میں ردوبدل کر د یا ان میں تر تیب چھوٹ گئی تو ان سب صورتوں میں بھی سجدہ سہو واجب ہے۔( عامہ کتب )

2۔فرض کی پہلی دو ر کعتوں میں اور نفل و سنت و و تر کی کسی ر کعت میں سورہ الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی یا سورت سے پہلے ہی دو بار الحمد پڑ ھ لی یا پہلے سورت پڑ ھی اور بعد میں الحمد پڑ ھی تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔ہاں الحمد کے بعد سورت پڑ ھی اس کے بعد پھر الحمد پڑ ھ لی،یا فر ض کی پچھلی ر کعتوں میں سورہ الحمد دوبارہ پڑ ھ لی تو سجدہ سہو واجب نہیں، یو نہی فر ض کی پچھلی رکعتوں میں سورت ملا ئی تو سجدہ واجب نہیں ۔ ( عالمگیری )

3۔ تعد یل ارکان( یعنی رکوع و سجود اور قو مہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہر نا ) بھو ل جائے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

4۔ د عائے قنوت یا وہ تکبیر بھول گیا جو دعائے قنوت پڑ ھنے کے لیے پڑ ھی جاتی ہے تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)

5۔فرض ونفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب چھوٹ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔ ( عالمگیری)

6۔قرات وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مر تبہ سبحان اللہ کہنے کا وقفہ گزر گیا سجدہ سہو واجب ہو گیا۔( ردالمختار)

7۔ کسی قعدہ میں تشھد سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔نماز نفل ہو یا فرض۔( عالمگیری)

8۔۔قعدہ اولیٰ میں التحیات کے بعد اتنا پڑ ھا اللھم صلی علی محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو سجدہ سہو واجب ہے اس و جہ سے نہیں کہ درود شر یف پڑ ھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری ر کعت کے قیام میں د یر لگی ،تو اگر اتنی د یر تک خاموش ر ہتا تب بھی سجدہ سہو واجب ہے ۔ جیسے قعدہ و ر کوع و سجود میں قرآن پڑ ھنے سے سجدہ سہو واجب ہے حالانکہ وہ کلام ِ الٰہی ہے۔

9۔ اگر بقدر تشہد قعدۂ اخیرہ کر چکا ہے اور کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو لوٹ آئے اور سجدۂ سہو کر کے سلام پھیر دے اور اگر قیام ہی کی حالت میں سلام پھیر دیا تو بھی نماز ہو جائے گی مگر سنت ترک ہوئی۔

10۔ نفل کا ہر قعدہ، قعدہ اخیرہ ہے یعنی فر ض ہے۔ اگر قعدہ نہ کیا اور بھو ل کر کھڑا ہو گئےتو جب تک اس ر کعت کا سجدہ نہ کیا ہو لو ٹ آ ئے اور سجدہ سہو کریں۔

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں نماز کے فرائض سنن و واجبات کو صحیح طر یقے سے ادا کر نے کی توفیق فر مائےاور ہماری نمازوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم