حدیث مبارک :ایک مرتبہ حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دو رکعت پڑھ کر
کھڑے ہوگئے بیٹھے نہیں پھرسلام کے بعد
سجدہ سہو کیا۔( بہار شریعت جلد اول)
1۔ تعدیلِ ارکان بھول گیا تو سجدۂ سہو واجب
ہے( مسئلہ نمبر 21،
2۔ پہلی دو رکعتوں کے قیام میں الحمد کے بعد
تشہد پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے(
مسئلہ نمبر 32)
3۔ تشہد پڑھنا بھول گیا اور سلام پھیر دیا
پھر لوٹ آئے تشہد پڑھے اور سجد ہ ٔ سہو کرے یونہی اگر تشہد کی جگہ الحمد پڑھی تو بھی سجدۂ سہو واجب ہو گیا۔
4۔ رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدے کی جگہ رکوع یا کسی ایسے رکن کو دوبارہ کیا جو نماز میں مکرر
مشروع نہ تھا یا کسی رکن کو مقدم یا مؤخر
کیاتو ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہوگا۔
(مسئلہ نمبر 35، ص 714)
5۔ فرض و نفل دونوں کا حکم ایک ہی ہے یعنی نوافل میں
بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ ٔسہو واجب ہوگا (مسئلہ نمبر 9، ص710)
6۔ آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا
تو سجدۂ تلاوت ادا کرے اور سجدہ ٔ سہو بھی کرے (مسئلہ نمبر 18، ص 718
)
7۔ منفرد نے سِری نماز میں جہر سے پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہوگا اور اگر جہر میں
آہستہ تو نہیں
( مسئلہ نمبر 41،
ص 714)
8۔ کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا آخر میں یاد آیا
تو سجدہ کرلے پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے اور سجدے کے پہلے جوا افعال ِ نماز
ادا کیے باطل نہ ہونگے ہاں اگر قعدہ کے بعد وہ نماز والا سجدہ کیا تو صرف وہ قعدہ جاتا
رہا(مسئلہ نمبر 20، ص 711)