مضمون
کے موضوع کے مطابق یہ جاننا اہم ہے کہ سجدہ سہو ہے کیا ؟
سجدہ سہو کی تعریف:
فقہ
حنفی کی مشہور تصنیف بنام بہار شریعت، حصہ چہارم، صفحہ نمبر279 پر مفتی محمد امجد
علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے
ہیں:" واجباتِ نماز میں سے جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے
لیے سجدہ سہو واجب ہے"
سہو کی تعریف :
"نمازی
کو اپنا نماز میں ہونا یاد نہ رہے، تو یہ" سہو" ہے۔"
بہار
شریعت، حصہ چہارم پر سجدہ سہو کے واجب ہونے کی مندرجہ ذیل صورتیں بیان فرمائی گئیں
۔
(1)
آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا تو سجدہ تلاوت کرے اور سجدہ سہو کرے۔
(2)
رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدہ کی جگہ رکوع کیا تو ان صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہو
جائے گا۔
(3) قنوت یا تکبیر قنوت یعنی قراءت کے بعد قنوت
کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے وہ بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
(4)
کسی کا قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
(5)
کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا، آخر میں یاد آیا تو سجدہ کرے، پھر التحیات پڑھ کر
سجدہ سہو کرے۔
(6)
تعدیل ارکان بھول گیا، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
تعدیل ارکان:
"نماز
کے ارکان میں سے کوئی رکن کو ٹھہر ٹھہر کر ادا کرنا اور یہ ٹھہرنا" سبحان اللہ " ایک
مرتبہ کہنے کی مقدار ہو یہ تعدیل ارکان کہلاتا ہے"
(7)
قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" سجدہ سہو واجب ہو
گیا، وجہ یہ ہے کہ تیسری رکعت کے قیام میں تاخیر ہوئی۔
(8)
الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی، اب یاد آیا
تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور اب سجدہ سہو واجب ہے۔
(9)
پہلی دو رکعتوں میں قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا، سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
(10)
منفرد (تنہا نماز پڑھنے والے نے) سری میں جہر سے پڑھا، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
اللہ تعالی ہمیں علم نافع عطا فرمائے۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم