1۔تَعدیلِ ارکان
(مَثَلاً رُکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا یا دو سَجدوں کے درمیان ایک بار سبحٰن الله
کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئے سجدہ سَہْو واجِب ہے۔
2۔ رکوع و
سجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ واجب ہے۔
3۔ قِراءت
وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ سبحٰن الله کہنے کا وَقفہ گزر گیا سجدہ سَہْو واجِب ہو گیا۔
4۔ واجِباتِ
نَماز میں سے اگر کوئی واجِب بھولے سے
رَہ جائے تو سجدۂ سَہْوْ واجِب ہے۔
5۔قُنوت یا
تکبیرِ قُنوت (یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراء َت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے وہ اگر) بھول گئی سجدۂ سَہْوْ واجِب ہے
6۔قعدۂ
اولیٰ میں تَشَہُّد (تَ۔شَہ۔ہُد) کے بعد اتنا پڑھا اَ للّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ توسَجدۂ سَہْو واجِب ہے
7۔کسی قعدہ
میں تَشَھُّد سے کچھ رَہ گیا
توسَجدۂ سَہْو واجِب ہے نَماز نفل ہو یا
فرض ۔
8۔قعدہ
اُولیٰ میں پوری اَلتَّحِیَّات پڑھنے کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے میں
اِتنی دیر کی کہ جتنی دیر میں اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّد پڑھ سکے تو سجدہ
سہو واجب ہے۔ چاہے کچھ پڑھے یا خاموش رہے دونوں صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔
9۔قرأت
وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا اور اتنی دیر ہوئی کہ تین بارسُبْحٰنَ اللّٰہ کہہ سکے
تو سجدہ سہو واجب ہے
10۔عیدین کی
سب تکبیریں یا بعض بھول گیایا زائد کہیں یا غیر محل میں کہیں اِن سب صورتوں میں
سجدہ سہو واجب ہے۔