واجباتِ نماز میں سے کسی بھی ایک واجب کے بھولے سے رہ جانے سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔ ترکِ واجب پانچ اقسام پر مشتمل ہے : تاخیرِ فرض ، تاخیرِ واجب ، تکرارِ فرض ، تکرارِ واجب اور ترکِ واجب ۔ ان پانچوں اقسام کی دو دو امثلہ پیش کی جاتی ہیں  جن سے مستفیدہو کر سجدہ سہو واجب ہونے کی صورتیں سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

١) تاخیرِ فرض :

نماز کے کسی بھی فرض کو ادا کرنے میں تین مرتبہ سبحٰن اللہ کی مقدار دیر ہو جانا۔ مثلًا:

١۔ ایک رکعت کا دوسرا سجدہ رہ گیا ہو اور اسے نماز کی اگلی کسی بھی رکعت یا آخر میں ادا کرنا

٢۔قعدہ اولٰی کے بعد درود شریف پڑھنا یہاں تک کہ صرف ” اللھم صلی علی محمد “تک ہی پڑھا ہو اور پھر کھڑا ہو جانا ۔

٢)تاخیرِ واجب :

نماز کے کسی بھی واجب کو ادا کرنے میں تین مرتبہ سبحٰن اللہ کی مقدار دیر ہو جانا ۔ مثلًا:

١۔قعدہ میں بیٹھ کر پہلے قرأت کرنا پھر تشھد پڑھنا۔

٢۔وتر کی آخری رکعت میں تکبیرِ قنوت کے بعد قرأت کرنا اور پھر دعائے قنوت پڑھنا ۔

٣)تکرارِ فرض :

نماز کے کسی بھی فرض کو ایک سے زائد مرتبہ دہرانا ۔ مثلًا:

١۔ ایک ہی رکعت میں دو رکوع ادا کرنا ۔

٢۔ ایک ہی رکعت میں دو سے زائدسجدے کرنا ۔

٤)تکرارِ واجب :

نماز کے کسی بھی واجب کو ایک سے زائد مرتبہ پھیرنا ۔ مثلًا:

١۔سورة الفاتحہ پڑھنے کے بعد بغیر کسی سورت یا تین آیات یا ایک بڑی آیت ملائے دوبارہ سورة الفاتحہ پڑھنا ۔

٢۔ قعدہ میں تشھد پڑھتے ہوئے آدھی سے زیادہ پڑھنے کے بعد دوبارہ تشھد پڑھنا ۔

٥) ترکِ واجب :

نماز کے کسی بھی واجب کو ادا نہ کرنا۔مثلًا :

١۔ تعدیلِ ارکان (یعنی رکوع،سجود،قومہ اورجلسہ میں ایک مرتبہ سبحٰن اللہ کی مقدار ٹھہرنا ) کو ادا نہ کرنا ۔

٢۔ وتر نماز کی تیسری رکعت کے قیام میں دعائے قنوت پڑھنے سے پہلے تکبیرِ قنوت نہ پڑھنا ۔

ان تمام صورتوں یا ان کی مثل کوئی دوسری صورت اگر جان بوجھ کر پائی گئی تو نماز مکروہِ تحریمی اور واجب الاعادہ ہوگی ۔ جبکہ اگر بھولے سے ہوا تو آخر میں سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کی جاۓ اگر چہ بھولے سے کئی سارے واجب چھوٹ جائیں تو سب کا ازالہ کرنے کے لئے صرف ایک سجدہ سہو کافی ہے۔