حدیث شریف میں ارشاد ہے: ایک بار حضور صلی اﷲ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہو گئے بیٹھے نہیں پھر سلام کے بعد سجدۂ سہو کیا۔

(سنن الترمذی‘‘،ابواب الصلاۃ،باب ماجاء فی الامام ینہض فی الرکعتین ناسیا، الحدیث۳۶۵ ، ج ۱ص ۳ ۸۰)

(اس حدیث کو ترمذی نے مغیرہ بن شعبہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا اور فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔)

واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدۂ سہو واجب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر ے۔

(شرح الوقایۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو، ج۱، ص۲۲۰۔ و ’’الدرالمختار‘‘ و ’’ردالمحتار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو، ج۲، ص۶۵۱، ۶۵۵)

واجب کی تاخیر رکن کی تقدیم یا تاخیر یا اس کو مکرر کرنا یا واجب میں تغییر یہ سب بھی ترک واجب ہیں ۔ (بہار شریعت، باب سجود السھو، ج۱ ، ص۷۱۰، م ۱۳)

سجدہ سہو واجب ہونے کی کئی صورتیں ہیں لیکن یہاں ان میں سے صرف 10 صورتیں درج ذیل ہیں۔

1۔ فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و وتر کی کسی رکعت میں سورۂ الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی یا سورت سے پیشتر دو بار الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا یا سورت کو فاتحہ پر مقدم کیا یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رکوع میں چلا گیا پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیتیں پڑھ کر رکوع کیا تو ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہے۔

(الدرالمختار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب سجود السہو، ج۲، ص۶۵۶۔و ’’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۶)

2۔ فرض و نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدۂ سہو واجب ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۶)

3۔ الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ واجب ہے۔ یوہیں اگر سورت کے پڑھنے کے بعد یا رکوع میں یا رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد یاد آیا تو پھر الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور رکوع کا اعادہ کرے اور سجدۂ سہو کرے۔

( الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۶)

4۔ تعدیل ارکان بھول گیا سجدۂ سہو واجب ہے۔

( الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۷)

5۔ کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدۂ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

(الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۷)

6 ۔ تشہد پڑھنا بھول گیا اورسلام پھیر دیا پھر یاد آیا تو لوٹ آئے تشہد پڑھے اور سجدۂ سہو کرے۔ یوہیں اگر تشہد کی جگہ الحمد پڑھی سجدہ سہو واجب ہوگیا۔

(الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۷)

7۔ قنوت یا تکبیر قنوت یعنی قراء ت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے بھول گیا سجدۂ سہو کرے۔ (الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۸)

8۔ رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدہ کی جگہ رکوع یا کسی ایسے رُکن کو دوبارہ کیا جو نماز میں مکرر مشروع نہ تھا یا کسی رُکن کو مقدم یا مؤخر کیا تو ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہے۔

(الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۲۷)

9۔ قراء ت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اﷲ کہنے کے وقفہ ہوا سجدۂ سہو واجب ہے۔ (ردالمحتار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو، ج۲، ص۶۵۸)

10۔ وتر میں شک ہوا کہ دوسری ہے یا تیسری تو اس میں قنوت پڑھ کر قعدہ کے بعد ایک رکعت اور پڑھے اور اس میں بھی قنوت پڑھے اور سجدۂ سہو کرے۔

(الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السھو، ج۱، ص۱۳۱)