واجباتِ نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے یا فرائض و واجباتِ نماز میں بھولے سے تاخیر ہو جائے تو سجدہ سہو واجب ہے اور جان بوجھ کر واجب ترک کیا تو سجدہ سہو کافی نہیں بلکہ نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ (نماز کے احکام، ص 276)

سجدہ سہو واجب ہونے کی بہت سی صورتیں ہیں تاہم ان میں سے دس صورتیں مندرجہ ذیل ہیں:

1) قراءت وغیرہ کسی مقام پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کا وقفہ ہوا سجدہ سہو واجب ہے۔

2) قعدہ اولی میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ تو سجدہ سہو واجب ہے اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی(جو کہ فرض ہے) تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیا ( خاموش بیٹھا رہا) جب بھی سجدہ سہو واجب ہے۔

3) تعدیل ارکان (مثلا رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا یا دو سجدوں کے درمیان ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئے سجدہ سہو واجب ہے۔

4) دعائے قنوت بھول گئے سجدہ سہو واجب ہے۔

5) تکبیر قنوت بھول گئے سجدہ سہو واجب ہے۔

6) امام سے سہو ہوا اور سجدہ سہو کیا تو مقتدی پر بھی سجدہ واجب ہے۔

(نماز کے احکام، ص276-278)

7) اگر قعدہ اخیرہ بھول گیا تو لوٹ آئے جبکہ اس نے سجدہ نہ کیا ہو تو قعدہ اخیرہ کے فرض ہونے کی بنا پر اس سے تاخیر کی وجہ سے سجدہ سہو کرے ۔ (نورالایضاح، ص 246، مکتبہ المدینہ)

8) سورہ فاتحہ پڑھنا بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

9) تَشَہُّد پڑھنا بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

10) جو قعدہ اولی بھول گیا اگر وہ حالت قیام کے زیادہ قریب تھا تو نہ لوٹے اور سجدہ سہو کرے۔ (المختصر القدوری،ص 70-71، مکتبہ امام احمد رضا)۔

سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ تَشَہُّد پڑھ کر بلکہ افضل یہ ہےکہ دُرُود شریف پڑھ لیجے، سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کیجیے پھر تَشَہُّد، دردو شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دیجیے۔

(نماز کے احکام،ص280)

اسی طرح مزید احکام شرعیہ مثلا نماز ، روزہ، زکوٰۃ اور حج وغیرہا کے مسائل سیکھنے اور بے شمار سنتیں جاننے کے لیے مدنی قافلے، مدنی مذاکرہ، دعوت اسلامی کا ہفتہ وار اجتماع، جامعات المدینہ اور دعوت اسلامی کی شائع کردہ کتب آج کے دورمیں بہترین ذرائع ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فرائض، واجبات، سنن اور خشوع وخضوع کے ساتھ پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم