نماز اوّلین
فرائض میں سے ایک اہم ترین فریضہ ہے، دنیا کا نظام سیکھنے سکھانے سے چلتا ہے، لہذا
ایک مسلمان کو اپنا فریضۂ نماز بھی سیکھ کر ہی ادا کرنا چاہیے۔
سجدہ
سہو کب واجب ہوتا ہے: واجباتِ نماز
میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس
کی تلافی کے لیے سجدۂ سہو واجب ہے۔ (بہار شریعت، ج 1، ح 4، ص 711)
سجدہ
سہو کا طریقہ : اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر
دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام
پھیر ے۔ (بہار شریعت، ج 1، ح 4، ص 711)
درج ذیل (نیچے) 10 واجباتِ نماز بیان ہو ں گے
لہذا اگر کوئی واجب چھوٹ جائے تو سجدہ سہو واجب ہو گا، سجدۂ سہو واجب ہونے کی 10 صورتیں ملاحظہ
فرمائیں۔
1۔ تکبیر تحریمہ میں لفظ ا ﷲ اکبر ہونا نماز کا واجب ہے، لہذا ا ﷲ اکبر
کے علاوہ کوئی دوسرا لفظ کہنے سے سجدہ سہو واجب ہو گا۔
2۔ الحمد (سورہ فاتحہ) پڑھنا یعنی اسکی
ساتوں آیتیں کہ ہر ایک آیت مستقل واجب ہے، ان میں ایک آیت بلکہ ایک لفظ کا ترک بھی ترک واجب ہے۔
لہذا ایک لفظ بھی چھوٹا تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔
3۔۔ نمازِ فرض میں پہلی دو رکعتوں میں قراءت واجب ہے۔ لہذا اگر کوئی پہلی دو رکعتوں میں بقدرِ واجب قراءت نا کرے
تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔
4۔ الحمد (سورہ فاتحہ) کا سورت (سورہ اخلاص
وغیرہ) سے پہلے ہونا واجب ہے، لہذا اگر کوئی سورہ فاتحہ اور سورۃ اخلاص وغیرہ
ترتیب سے نا پڑھے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔
5۔ ہر رکعت میں سورت سے پہلے ایک ہی
بار الحمد (سورۃ فاتحہ) پڑھنا واجب ہے، لہذا اگر کوئی ایک سے زائد بار سورہ فاتحہ
پڑھے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔
6۔ قراء ت کے بعد متصلاً (فوری بعد) رکوع کرنا واجب ہے، لہذا اگر تاخیر کی تو سجدہ
سہو واجب ہو گا۔
7۔ قومہ یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا واجب ہے،
لہذا اگر کوئی سیدھا کھڑا نا ہوا تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔
8۔ جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا واجب ہے، لہذا اگر کوئی
سیدھا نا بیٹھے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔
9۔ لفظ اَلسَّلَامُ 2 بار پڑھنا واجب ہے، لہذا اگر کوئی 2 بار نا پڑھے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔
10۔ وتر میں دعائے قنوت پڑھنا واجب ہے، لہذا اگر کوئی دعائے قنوت نا پڑھے تو سجدہ سہو
واجب ہو گا۔ (بہار شریعت، ج 1، ح 3، ص 520 ،519)
اللہ
پاک ہمیں نماز کے فرائض، شرائط، واجبات،
سُنَن و مستحبات کی رعایت کرتے ہوئے درست نماز ادا کرنے والا بنائے۔