قرآن پاک
سیکھنے اور سکھانے والے کو حدیث پاک میںbest
person ( بہترین شخص ) فرمایا گیا ہے، اِس سے قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے کی اہمیت کا
اندازہ لگایا جا سکتا ہے، چنانچہ خاتم
النبین صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ
وَ عَلَّمَہٗیعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔
(بخاری
کتاب فضائل القرآن، باب خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ)
حضرت سیّدنا
ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ
نے 40 سال تک مسجد میں قرآنِ کریم پڑھایا
اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔
(فیض
القدیر حرف الخاء، 3/618)
اے
کاش!قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے کا ہمارا بھی
ذہن بن جائے۔
ایک اور حدیث پاک اور اس کی فضیلت ملاحظہ ہو، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص نے قرآن پاک کی ایک آیت یا دین کی
کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ پاک اس کے لیے ایسا ثواب تیار
فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔
(جمع الجوامع قسم الاقوال حرف المیم، 7/209)
صحابہ کرام کا قرآن پاک سکھانا:
صحابہ
کرام علیہم الرضوان
نے آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم
سے قرآن پاک سیکھ کر اسےدوسروں کو سکھانے کی بھی حتی المقدور کوشش فرمائی اور جسے
جس قدر قرآن پاک آتا وہ دوسروں کو سکھا دیتا،
جیسا کہ ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں عرض
کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !جو
کچھ اللہ پاک نے
آپ کو سکھایا ہے اس میں سے مجھے بھی سکھائیے،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے
قرآن سیکھنے کے لئے اپنے ایک صحابی کے پاس
بھیج دیا، انہوں نے انہیں سورۃ الزلزال
سکھانی شروع کی اور جب اس سورت کی آخری آیت
پر پہنچے:
فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ
ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸) ترجمۂ کنزالایمان: تو جو ایک ذرّہ بھر بھلائی کرے اسے دیکھے گا اور جو ایک ذرّہ بھر برائی
کرے اسے دیکھے گا۔(پ30،الزلزلۃ:7،8)
تو
سیکھنے والے صحابی نے عرض کی: بس مجھے یہی کافی ہے، سکھانے والے صحابی نے یہ بات بارگاہِ رسالت میں عرض کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو اس نے سیکھ
لیا ہے۔
(روح البیان، پارہ 16، تحت الآیۃ 102)
قرآن پاک سکھانے کے لئے سفر:
قرآن پاک سے دیگر لوگوں کو
روشناس کرنے کے لئےہمارے صحابہ کرام اور بزرگانِ دین نے دوردراز علاقوں کا سفر کیا، مشکلات برداشت کیں مگر اس راہ سے نہیں ہٹے، چنانچہ ایک
بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر
انصاری صحابہ کرام کو تعلیمِ قرآن پاک کے لئےروانہ فرمایا۔(مسلم، باب کتاب الامارۃ، باب ثبوت الحیۃ، ص 758، حدیث1470
)
اسی طرح سیدنا ابو موسی
اشعری کے بارے میں آتا ہے کہ آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر
لبیک کہتے ہوئے قرآن سکھانے کے لئے یمن تشریف لے گئے تھے۔(حلیۃ الاولیاء،1/422)
غوثِ پاک قرآن پڑھایا کرتے:
حضور غوث
پاک رحمۃ اللہ علیہ
دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت لوگوں کو
تفسیر، فقہ، نحو، کلام وغیرہ پڑھاتے، جبکہ ظہر کے بعد قراءتوں کے ساتھ قرآن پاک پڑھایا کرتے۔
(
غوث پاک کے حالات، ص 22)
اللہ پاک ہمیں قرآن کریم سیکھنے اور
دوسروں کو سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
عطا ہو شوق مولی مدرسہ میں آنے جانے کا
خدا یا ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا