قرآن مجید پڑھانے کے بہت سے برکات و فضائل ہیں،  اس ضمن میں کچھ احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کیجئے چنانچہ:

احادیثِ مبارکہ :

خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"تم میں سب سے افضل وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"

اللہ عزوجل قیامت تک اَجر بڑھاتا رہے گا :

ایک حدیث شریف میں ہے "جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تاقیامت اِس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔"(تلاوت کی فضیلت، ص10)

امیر المؤمنین حضرت سیّدنا فاروق اعظم رضی اللہُ عنہ روزانہ صبح قرآن مجید کو چُومتے اور فرماتے "یہ میرے ربّ عزوجل کا عہد اور اس کی کتاب ہے۔"(تلاوت کی فضیلت،ص11)

ایک آیت سکھانے کی فضیلت:

حضرت سیدنا انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ "جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"(تلاوت کی فضیلت،07)

تلاوت کروں ہر گھڑی یا الہی

بکوں نہ کبھی بھی و اہی تباہی

ایک آیت سکھانے والے کیلئے قیامت تک عظیم ثواب:

ذُوالنورین، جامعُ القران، حضرت سیّدنا عثمان ابنِ عفان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دگنا ثواب ہے۔"

حضرت سیدنا انسرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، شفیع المذنبین، رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔" (تلاوت کی فضیلت، ص07)

تلاوت کا جذبہ عطا کر الہی

معاف فرما میری خطا ہر الہی

آج کل کے جدیدترین دور میں اس اَمْر کی بہت شِدّت سے حاجت ہے کہ ہم سب مسلمان پہلے خود قرآن پاک کو دُرست پڑھیں، جن کو پڑھنا نہیں آتا تو سیکھیں، سیکھ کر اپنی اولاد اور دوسروں کو بھی سکھائیں، کیونکہ اَحادیث کی روشنی میں قرآن پاک پڑھانے کے ڈھیروں ڈھیر فضائل و برکات بیان ہوئے ہیں، لہذا ہم سب کو قرآن آنا چاہئے تاکہ ہم دوسروں کو سکھا کر اس کے فضائل و برکات کے حقدار بن سکیں۔

بہت افسوس کے ساتھ یہ بات کہنا پڑ رہی ہے کہ مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد قرآن پاک پڑھنے پڑھانے، سننے سنانے ، چھونے اٹھانے وغیرہ کے احکام سے نا بلد ہے۔


قرآن شریف پڑھانے کی فضیلت میں ربّ کا فرمان:

قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں، چنانچہ اللہ تعالی اِرشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ۔لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ۔

ترجمہ کنزالایمان:" بےشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم رکھتے اور ہمارے دئیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں (ف۷۷) جس میں ہرگز ٹوٹا(نقصان) نہیں، تاکہ ان کے ثواب اُنہیں بھرپور دے اور اپنے فضل سے اَور زیادہ عطا کرے بےشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے ۔(سورہ فاطر، آیت نمبر 29 اور 30)

قرآن شریف پڑھانے کی فضیلت میں حدیثِ مبارکہ:

بہترین شخص کون:

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"تم میں سے بہتر شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"

(صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن،3 باب خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ، حدیث 5027)

روزِ قیامت قرآن شفیع ہو گا:

حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"قرآن پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے اَصحاب کے لئے شفیع ہو کر آئے گا۔"

(مسلم، باب فضائل القرآن، ص 403، حدیث 202)

قرآن سکھانے کا ثواب بہت بڑا ہے:

حضرت عبیدہ ملیکی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" اے قرآن والو! قرآن کو تکیہ نہ بناؤ یعنی سُستی اور غفلت نہ برتو اور رات اور دن میں اس کی تلاوت کرو جیسا تلاوت کرنے کا حق ہے اور اس کو پھیلاؤ اور تفنّٰی کرو یعنی اچھی آواز سے پڑھو یا اس کا معاوضہ نہ لو اور جو کچھ اس میں ہے اس پر غور کرو تاکہ تمہیں فلاح ملے، اس کے ثواب میں جلدی نہ کرو کیونکہ اس کا ثواب بہت بڑا ہے۔"

( شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔ الخ، فصل فی الاامان تلاوتہ، 2/350، 351، حدیث 2008، 2009)

ہزار رکعتوں سے بہتر عمل:

"تمہارا کسی کو کتاب اللہ عز وجل کی ایک آیت سکھانے کے لئے جانا، تمہارے لئے سورکعتیں ادا کرنے سے بہتر ہے اور تمہارا کسی کو علم کا ایک باب سکھانے کے لئے جانا خواہ اس پر عمل کیا جائے یا نہ کیا جائے، تمہارے لئے ہزار رکعتیں ادا کرنے سے بہتر ہے۔"

(سنن ابنِ ماجہ، کتاب السنۃ، الحدیث 219، ج1، ص 142)

قرآنی آیات پڑھانے کے بے شمار فضائل ہیں، جس پر قرآن وحدیث مالامال ہیں، ربّ تعالیٰ ہمیں بھی قرآن سیکھنے، پھر اسے سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


قرآن پاک نُور ہے،  ہدایت ہے، اِس کا پڑھنا بھی ثواب پڑھانا بھی ثواب، قرآن پاک پڑھانے کی ترغیب پر مشتمل فضائل قرآن پاک اور اَحادیث وبزرگان دین کے عمل سے ثابت ہیں:

قرآنی آیات کی روشنی میں:

وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّهٗ لِلنَّاسِ وَ لَا تَكْتُمُوْنَهٗ۔

ترجمہ کنزالایمان:" اور یا دکرو، جب اللہ نے عہد لیا، ان سے جنہیں کتاب عطا ہوئی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے بیان کر دینا اور نہ چھپانا۔"(احیاء العلوم، جلد 1، صفحہ 59)

وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ۔ترجمہ کنزالایمان:"اور انہیں تیری کتاب اور بہت علم سکھائے۔ "

(احیاء العلوم، جلد 1، صفحہ 60)

بہترین شخص:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"

ابو عبدالرحمن سُلَمی کا عمل:

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"(قرآن سیکھیں اور سکھائیں)

اللہ مجھے حافظِ قرآن بنا دے

قرآن کے اَحکام پر بھی مجھ کو چلا دے

ثواب قیامت تک جاری:

"جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، تواللہ اس کے ثواب کو قیامت تک کے لئے جاری فرما دیتا ہے ۔"(قرآن سیکھیں اور سکھائیں)

تلاوت کا جذبہ عطا یا الہی

معاف فرما میری ہر خطا یا الہی

قرآن شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا:

حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

الٰہی خوب دیدے شوق قرآں کی تلاوت کا

شرف دے گنبدِ خضرا ءکے سائے میں شہادت کا

(تلاوت کی فضیلت، ص5)

اس حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن پاک اپنے سکھانے والے کی بھی شفاعت کرے گا۔

بہتر ثواب کسی اور کے لئے نہیں:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔ (تلاوت کی فضیلت، ص6)


فضائل فضیلت کی جمع ہے فضیلت فضل سے بنا بمعنی زیادتی عرف میں فضیلت اس خصوصی بزرگی کو کہتے ہیں جو دوسرے کو حاصل نہ ہو  ۔

خیال رہے کہ فضل صفت ہے اور فضول عیب یعنی عبث یا فائدہ سے خالی۔

قرآن کریم اللہ پاک کی وہ مقدس کتاب ہے جو حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے قلب اطہر پر نازل ہوئی۔ قرآن کریم کے جہاں بےشمار فضائل ہیں وہیں قرآن مجید پڑھانے کے بھی بےشمار فضائل ہیں۔کچھ فضائل زینت تحریر ہیں۔

حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " تم میں بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ۔

(بخاری کتاب فضائل القرآن,باب خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ،410/3, حدیث 5027،قرآن سیکھیں اور سکھائیں حصہ اول ص 6)

حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ الرحمن اس حدیث مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: قرآن سیکھنے سکھانے میں بہت وسعت ہے بچوں کو قرآن کی ہجے روزانہ سکھانا ،قاریوں کا تجوید سیکھنا،علماء کا قرآنی احکام بذریعہ حدیث و فقہ سیکھنا سکھانا صوفیائے کرام کا اسرار و رموز قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا سب قرآن ہی کی تعلیم ہے۔ (مراۃالمناجیح ج 3 ص 239)

ایک آیت سکھانے والے کے لیے قیامت تک ثواب:

خاتم المرسلین،رحمتہ اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:" جس نے قرآن کریم کی ایک آیت سکھائی جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی اس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔

(جمع الجوامع ج 7 ص282 حدیث 22456،تلاوت کی فضیلت ص 7)

اللہ قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا:

ایک حدیث شریف میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا اللہ عزوجل تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔

(تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 59 ص290 ،تلاوت کی فضلیت، ص 8)

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن کریم میں ہے اس پر عمل کیا،قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔(تاریخ دمشق لابن عساکرج 41 ص 3 المعجم الکبیر للطبرانی ج 10 ص 198 حدیث 10450، تلاوت کی فضلیت ص 5)

ایک آیت سکھانے والے کے لیے قیامت تک ثواب:

ذوالنورین،جامع القرآن حضرت عثمانِ غنی ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے قرآن مبین کی ایک آیت سکھائی اس کے لیے سیکھنے والے سے دگنا ثواب ہے۔ (جمع الجوامع، ج 7 ، ص 282 ،حدیث : 22455،تلاوت کی فضیلت ص 7)

نعمتیں:

قرآن مجید سکھانے والے کو اللہ تعالیٰ درج ذیل چار نعمتوں سے نوازتا ہے۔

1) قرآن سکھانے والے پر سکینہ نازل کیا جاتا ہے۔

2) اللہ تعالیٰ قرآن کریم سکھانے والے پر رحم فرماتا ہے۔

3)فرشتے قرآن کریم سکھانے والے کے گردوپیش احتراماً کھڑے رہتے ہیں۔

4) اللہ تعالیٰ قرآن کریم سکھانے والے کا ذکر خیر فخریہ طور پر فرشتوں کے سامنے فرماتا ہے۔

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

اللہ عزوجل ہمیں اخلاص کے ساتھ خوب خوب قرآن عظیم پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


قرآن مجید پڑھنے اور پڑھانے کے بہت  فضائل ہیں، اِجمالی ( مختصراً) طور پر اِتنا سمجھ لینا کافی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اس پر اِسلام اور اَحکامِ اِسلام کا مدار ہے، اِسکی تلاوت کرنا، اِس میں تدَبّر آدمی کو خدا عزوجل تک پہنچاتا ہے۔

قرآن پاک سیکھنے سکھانے میں بہت وُسعت ہے، بچوں کا ہجّے سیکھنا، قاریوں کا تجوید سکھانا، علماء کا قرآنی احکام بذریعہ حدیث وفقہ سیکھنا سکھانا، صوفیائے کرام کا اَسرارو رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا سب قرآنِ پاک ہی کی تعلیم ہے۔

1۔بہترین شخص :حدیثِ مبارکہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"تم میں بہتر وہ شخص ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔" (بہار شریعت، حصّہ 16، ص484)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔" (تلاوت کی فضیلت، ص5)

2۔قران پاک کی شفاعت:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

3۔سب سے بہتر ثواب:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔ (تلاوت کی فضیلت، ص6)

4۔دُگنا ثواب:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لیے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔" (تلاوت کی فضیلت، ص7)

5۔ثوابِ جاریہ:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"(تلاوت کی فضیلت، ص7)

6۔قیامت تک اجر میں اضافہ:حدیثِ مبارکہ میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔" (تلاوت کی فضیلت، ص8)

غرض یہ کہ قرآن پاک سیکھنا سکھانا بہت بڑی سعادت ہے، یہ وہ کلام ہے جس کا نزول پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ با برکت پر ہوا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام علیہم رضوان کو قرآن پاک سکھاتےتھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک سے محبت کرتے تھے، بس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتیوں کے لئے یہی بات محبت کے لئے کافی ہے کہ اِس کلام کو نازل کرنے والا میرا ربّ عزوجل اور اِس کا نزول حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوا۔

لہذا جو قرآنِ پاک پڑھنا نہیں جانتے، وہ سیکھیں اور جو جانتے ہیں وہ سکھا کر دین کی خدمت کریں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلمکے قلبِ مُبارک (دل) میں خوشی داخل کرنے کا ذریعہ بنیں۔

اللہ کریم ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و سلم


قرآن مجید فُرقانِ حمیدوہ بے مثل و لاجَواب کتاب ہے،  جس کے کمالات و اوصاف کماحقہٗ بیان سے باہر ہیں، اِس عظیم کلام کو پڑھنے، پڑھانے اور اِس پر عمل کرنے والا دونوں جہاں میں سُرخرو ہوتا ہے اور خالقِ کا ئنات کی بارگاہِ اَقدس سے خصوصی اِنعامات سے نوازا جاتا ہے، قرآن کریم سے بندوں کا تعلق مُستحکم کرنے میں اَوّلین حیثیت قرآن مجید پڑھانے والوں کو حاصل ہے۔

فضائل:

قاری(قرآن پاک پڑھانے والا) کی شان و عظمت اور قرآن مجید پڑھانے کے فضائل کے سلسلے میں اللہ عزوجل کے حبیب، حبیبِ لبیب صلى الله عليه وسلم کے کثیر فَرامینِ مبارکہ موجود ہیں، جن میں سے چند ملاحظہ کیجئے:

(1)" جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، تو اللہ عزوجل اس کے ثواب کو قیامت تک کے لئے جاری فرما دے گا۔"(کنز العمال، کتاب العلم، الباب الاوّل، الحدیث 27800، ج10، ص61)

(2) خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"(رواہ البخاری)

"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"

(صحیح البخاری، کتاب فضائل القرآن،باب خَیْرُکُمْ مَنْ۔۔الخ، 3/410، حدیث 5027)

اس حدیث شریف میں مذکور قرآن مجید پڑھانے کی فضیلت پانے کے لئے اِس حدیث شریف کے راوی حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن علیہ رحمۃالرحمن 38سال سے زیادہ عرصہ تک لوگوں کو قرآن کریم کی تعلیم دیتے رہے۔(نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری، ج5، ص269، ملخصاً)

(3)"بے شک اللہ عزوجل اور اس کے فرشتےلوگوں کو خیر کی تعلیم دینے والے پر رحمت بھیجتے ہیں، حتٰی کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں سمندرمیں اِس کے لئے دُعائے مغفرت کرتی ہیں۔"(المعجم الکبیر :الحدیث8912، ج8، ص234، دارا حیاء التراث العربی)

اِن مبارک فَرامین سے قرآن کریم پڑھانے کے فضائل معلوم ہو ئے، مگر یاد رہے! کہ یہ فضائل اور اَجرو ثواب اُسی وقت حاصل ہو سکتے ہیں، جبکہ پڑھانے والا اَہل ہو یعنی قرآن کریم کو دُرست تلفظ اور صحیح مخارج کے ساتھ پڑھائے، کیونکہ غَلَط طریقے سے پڑھنا بجائے ثواب کے وعید کا باعث ہے۔

دعا:

اللہ عزوجل سے دُعا ہے کہ ہمیں دُرست مخارج کے ساتھ قرآن کریم پڑھنے اور لوگوں میں اِس کی تعلیم خوب عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے

ہر ایک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے


اعلٰی حضرت اِمامِ اہلسنت مولانا شاہ اِمام اَحمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"بلاشُبہ اِتنی تجوید جس سے تصَحیحِ حُروف(یعنی قواعد تجوید کے مطابق دُرست مخارج سے ادا کرسکے) اور غَلَط خوانی(یعنی غلط پڑھنے) سے بچے، فرضِ عین ہے۔"( فتاویٰ رضویہ، جلد 6 ، صفحہ 343)

قرآن پاک سیکھنے کے جہاں کثیر فضائل ہیں، تو وہیں قرآن پاک سکھانے کے فضائل بھی کم نہیں، آئیے ان میں سے چند فضائل کا مختصر تذکرہ کرتے ہیں:

بہترین شخص :

"تم میں بہترین وہ شخص ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"(صحیح بخاری،3/410، حدیث 5027)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"(احسن القدیر، 3/618، تحت الحدیث 3983)

قران پاک کا شفاعت کرنا:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور اُس پر عمل بھی کیا، قرآن کریم اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

(معجم کبیر، 198/10، حدیث 10450، تاریخ ابن عساکر رقم، 4734)

فرشتوں کا گھیر لینا:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں قرآن پاک پڑھنے اور آپس میں سیکھنے، سکھانے کے لئے جمع ہوتے ہیں، ان پر سَکینہ اُترتاہے، رحمت اُن پر چھا جاتی ہے اور اللہ تعالی ان لوگوں کو اس جماعت میں یاد کرتا ہے، جو اللہ کے خاص قُرب میں ہے۔"

(صحیح مسلم شریف، باب فصل الاجتماع علی تلاوت القرآن والذکر ، جلد 2 ، ص 516، حدیث 6776)

قیامت کے دن ثواب کا تیار ہونا:

رسولُ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے قرآن کریم کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہکریم اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔( جمع الجوامع، ج 7، ص209، حديث 22454)

ثواب کا جاری رہنا:

رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"( جمع الجوامع، ج 7، ص209، حديث 22456)

دُگنا ثواب:

رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن کریم کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"( جمع الجوامع، ج 7، ص209، حديث 22455)

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا


1۔حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"

2۔ذُوالنورین، جامعُ القرآن ، حضرت سیّدنا عثمان ابنِ عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"

3۔حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"

4۔"جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"

رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"تم میں بہترین شخص وہ ہے ، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔" (تلاوت کی فضیلت)


قرآن مجید فُرقانِ حمید اللہ عزوجل کی وہ آخری اور مکمل کتاب ہے، جسے اللہ تبارک و تعالی نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا، یہ وہ مقدّس کتاب ہے جس نے بھٹکی ہوئی اِنسانیت کو سیدھے راستے کی طرف رہنمائی فرمائی اور بے شمار مُنکرینِ خدا و رسول عزوجلَّ و صلی اللہ علیہ وسلم اسی کلامِ مجید کی بدولت اِسلام قبول کر کے کائنات کے عظیم رہنما بن گئے، یہی وہ صحیفہ آسمانی ہے، جس کے کروڑوں انسان حُفّاظ ہیں، قرآن مجیدہی وہ کتابِ مُبین ہے جو ہر قسم کے تغیّر وتبدَّل، تحریف و ترمیم کے بغیر موجود ہے، اس کو دیکھنا، چُھونا، پڑھنا عبادت ہے، اس پر عمل دونوں جہاں میں سعادت مندی اور کامیابی کا ذریعہ ہے، مگر افسوس! آج کا مسلمان اس فانی دنیا میں ترقی اور خوشحالی کے لئے نِت نئے فُنون سیکھنے، سکھانے میں تو ہر وقت مصروفِ عمل نظر آتا ہے، جبکہ ربّ عزوجل کے نازل کردہ قرآن پاک کو پڑھنے، سیکھنے، سمجھنے اور اِس پر عمل کرنے میں کوتاہی اور غفلت کا شکار ہے، حالانکہ اِس کی تعلیم سے کس کو اِنکار ہو سکتا ہے ۔

نبی کریم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم، آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:" یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے ، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"

الہی خو ب دے دے شوق قرآن کی تلاوت کا

شرف دے گنبدِ خضرا ء کے سائے میں شہادت کا

ذُوالنورین، جامعُ القرآن ، حضرت سیّدنا عثمان ابنِ عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتمُ المرسلین، رحمت اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:"جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی ، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"

ایک حدیث شریف میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے دے قرآن پڑھنے کا، پڑھانے کا


قرآن مجید فُرقانِ حمید اللہ ربُّ الانام کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا اور پڑھانا نہایت ثواب کا کام ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے:

بہترین شخص:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا۔"(فضائل القرآن، بابخَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ، 3/410)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارکہ نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"

قرآن شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

الٰہی!خو ب دے دے شوق قرآن پاک سکھانے کا

شرف دے گنبدِ خضراء کے سائے میں شہادت کا

(تاریخِ دمشق ابن عساکر، جلد 4 ، صفحہ 3 )

آیت یا سنت سکھانے کی فضیلت:

"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"

(جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص281)

ایک آیت سکھانے والوں کے لئے دگنا ثواب:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"(جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص282)

حدیث میں ہے:"جس نے قرآن عظیم کی آیت سکھائی، جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص282)

اللہ تعالی قیامت تک اَجر بڑھاتا رہے گا:

"جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"(جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص282)

جیسا کہ اللہ تبارک و تعالی اپنے قرآن مجید میں اِرشاد فرماتا ہے:

ترجمہ کنز الایمان:"اے محبوب ہم نے تمہاری طرف یہ یادگار اتاری کہ تم لوگوں سے بیان کردو جو ان کی طرف اترا اور کہیں وہ دھیان کریں۔"(سورۃ نحل،آیت 44)

اس آیت میں اللہ تعالی کے احکامات پہنچانا( سکھانا)اور ان کے اختلاف کا تصفیہ کرنا ہے، اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:

حضرت ایفع بن عبد الکلامی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن میں سب سے بڑی سورت کونسی ہے؟ اِرشاد فرمایا: سورۃ اخلاص ، اس نے عرض کی قرآن میں سب سے بڑی آیت کونسی ہے؟ارشاد فرمایا: آیتُ الکرسی، اس نے کہا یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کون سی آیت (فائدہ، ثواب)آپ کو اور آپ کی اُمّت کو پہنچنا محبوب ہے؟ اِرشاد فرمایا: سورہ بقرہ کے خاتمہ کی آیت کہ وہ رحمتِ الہی کے خزانے سے عرشِ الہی کے نیچے سے ہے، اللہ تعالی نے وہ آیت اس اُمّت کو دی، دنیا اور آخرت کی کوئی خیر نہیں مگر یہ اس پر مُشتمل ہے۔"

( کتاب قرآن کے فضائل، باب فصل اوّل، سورہ بقرہ و آیت الکرسی،جلد 2 ، صفحہ 540، حدیث 3380)

ان احادیث اور آیات سے معلوم ہوا کہ قرآن خود سیکھنا ثواب مگر سکھانا بھی ثواب کا کام ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآن سکھانے اور اس کی برکت سے مالامال فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:"تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"(بخاری)

مُفتی احمد یار خانرحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں:"قرآن سیکھنے اور سکھانے میں بڑی وُسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجّے سکھانا، قاریوں کا تجوید سیکھنا سب قرآن ہی کی تعلیم ہے، چونکہ کلامُ اللہ تمام کلاموں سے اَفضل ہے، لہذا اِس کی تعلیم تمام کاموں سے اَفضل ہے اور اسرارِ قرآن الفاظِ قرآن سے افضل ہیں۔

احادیثِ مبارکہ:

(1)آقا صلی اللہ علیہ وسلمنے اِرشاد فرمایا:"جس شخص نے قرآن کریم کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"( جمع الجوامع، جلد7، ص209)

(2)اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآنِ کریم کی ایک آیت سکھائی، اُس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا اَجر ہے۔"( جمع الجوامع، جلد7، ص209)

(3)اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لئے ثواب جاری ہو گا۔"( جمع الجوامع، 209/7)

(4) اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"( تاریخ ابنِ عساکر، 4734)

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہوجائے

تلاوت کرنا صبح و شام میرا کام ہو جائے


قرآن مجید کلامُ  اللہ عزوجلہے، اللہ عزوجلنے ا سے اِنسانیت کی رہنمائی کے لئے اپنے آخری نبی، رحمۃُ اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے ، اس میں ہر چیز کا واضح بیان ہے ، یہ ہمیں زندگی گُزارنے کے اصول اور زندگی کا اصل مقصد بتاتا ہے، اِس کی برکات حاصل کرنے کے لئے ہمیں چاہئے کہ ہم قرآن مجید خُشوع وخُضوع کے ساتھ پڑھیں، اِس کی تعلیمات پر عمل کریں اور دوسروں تک اِس کی تعلیمات پہنچائیں، جہاں قرآن مجید سیکھنے کے بے شمار فضائل ہیں، وہاں سکھانے کے بھی بے شمار فضائل ہیں:

آئیے احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں قرآن مجید سکھانے کے فضائل پڑھتے ہیں۔

(1)" تم میں سے بہترین وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔" (بخاری، 3/410، حدیث 5027)

(2) حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو قرآن پاک میں ہے، اس پر عمل کیا، قرآن مجید اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائےگا۔"(تاریخِ دمشق ابن عساکر، 3/41)

(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جو لوگ اللہ تعالی کے گھروں میں سے کسی گھر میں پڑھنے اور آپس میں قرآن سیکھنے اور سکھانے کے لئے جمع ہوتے ہیں، تو اُن پر سکینہ اُترتا ہے، رحمت اُن پر چھا جاتی ہے، فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان کو اس جماعت میں یاد فرماتا ہے، جو اللہ تعالی کے خاص قُرب میں ہیں۔" (مسلم شریف، ص 1447، حدیث 2699)

اے عاشقانِ قرآن!آپ نے دیکھا کہ قرآن پاک پڑھانے کے کتنے فضائل ہیں کہ قرآن پاک سکھانے والے کو بہترین شخص قرار دیا گیا ہے، الحمدللہ عزوجل دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں قرآن مجید سیکھا اور سکھایا جاتا ہے اور قرآن مجید پر عمل کروایا جاتا ہے، ہمیں چاہئے کہ ہر دم دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ر ہیں، دعوتِ اسلامی کا ایک شعبہ ہے، جس کا نام "مدرسۃ المدینہ" ہے، اس میں بچوں، بڑوں اور بزرگوں کو قرآن پاک کی مُفت تعلیم دی جاتی ہے اور قرآن مجید دُرست تلفظ و مخارج کے ساتھ پڑھایا جاتا ہے، آئیے ہم بھی نیت کرتے ہیں کہ اس شعبہ سے خوب اِستفادہ حاصل کریں گی۔ان شاءاللہ عزوجل