قرآن پڑھانے کے فضائل

Wed, 7 Apr , 2021
3 years ago

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہوجائے

ہرا ک پر چم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے

قرآن مجید فرقان حمید اللہ رب الا نام کامبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا اور سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے ۔

بہترین شخص:

نبی مکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلى الله علیہ و سلم کا فرمانِ معظم ہے:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ (صحیح بخاری، ج 3، ص410، حدیث 5028)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"(فیض القدیر، ج 3، ص618، تحت الحدیث 3983)

ایک آیت سکھانے والے کے لئے قیامت تک ثواب :

ذوالنورین، جامع القرآن حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جس نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"ایک اور حدیثِ پاک میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:" جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجو امع ، ج 7، ص282، حدیث22455۔22456)

قرآن شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:" جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اس پر عمل کیا تو قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 4، المعجم الکبیر للطبرانی، ج 10، ص197)

اللہ تعالی قیامت تک اجر بڑھاتا رہےگا:

ایک حدیث شریف میں ہے:' جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔"( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج4)

عطا ہو شوق مولی مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

یہ قرآن پاک پڑھانے کے فضائل ہیں، لہذا جس مسلمان سے بن پڑے تو وہ قرآن پاک سیکھے اور

پھر دوسروں کو بھی سکھائے اور ان فضائل کو حاصل کرنے کی کوشش کرے۔

آیت یا سنت سکھانے کی فضیلت:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔(جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص 281، حدیث 22454)


قرآن پڑھانے کے فضائل

Wed, 7 Apr , 2021
3 years ago

قرآن مجید فرقان حمید اللہ رب الا نام کامبارک  کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا اور سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے ۔

بہترین شخص:

نبی مکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلى الله علیہ و سلم کا فرمانِ معظم ہے:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ (صحیح بخاری، ج 3، ص410، حدیث 5028)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"(فیض القدیر، ج 3، ص618، تحت الحدیث 3983)

ایک آیت سکھانے والے کے لئے قیامت تک ثواب :

ذوالنورین، جامع القرآن حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جس نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"ایک اور حدیثِ پاک میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:" جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجو امع ، ج 7، ص282، حدیث22455۔22456)

قرآن شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:" جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اس پر عمل کیا تو قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 4، المعجم الکبیر للطبرانی، ج 10، ص197)

اللہ تعالی قیامت تک اجر بڑھاتا رہےگا:

ایک حدیث شریف میں ہے:' جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔"( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج4)

عطا ہو شوق مولی مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

یہ قرآن پاک پڑھانے کے فضائل ہیں، لہذا جس مسلمان سے بن پڑے تو وہ قرآن پاک سیکھے اور

پھر دوسروں کو بھی سکھائے اور ان فضائل کو حاصل کرنے کی کوشش کرے۔

آیت یا سنت سکھانے کی فضیلت:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔(جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص 281، حدیث 22454)


قراٰن پڑھانے کے فضائل

Wed, 7 Apr , 2021
3 years ago

قراٰنِ پاک کی عظمت و شان اور اس کی فضیلت ہم کماحقّہٗ بیان کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ہماری عقلیں اس کی حقیقت کے ادراک سے عاجز ہیں۔ یہ کلام انتہائی فصیح و بلیغ خوبصورت اور نہایت جامع ہے۔ یہ پاکیزہ کلام ہدایت، رحمت، برکت اور عنایت کا عظیم ترین ذریعہ ہے جو کہ عجائب و غرائب، رموز و اسرار، دقائق و اشارات ، احکام و اعمال، واقعات و بشارات کا حسین سنگم ہے۔ یہ بابرکت کلام ایسا شیریں ہے کہ اس کا قاری بار بار تکرار کرنے پر اس سے اُکتاتا نہیں بلکہ ہر بار ایک الگ ہی لذت اور چاشنی پاتا ہے، یہ وہ باعظمت کلامِ پاک ہے جس کو دیکھنا، چھونا، پڑھنا اور سننا سب عبادت کے کام ہیں۔ اس مبارک کلام کے ایک ایک حرف پڑھنےپر دس دس نیکیوں کا ثواب ہے اور پڑھنا ہی نہیں بلکہ قراٰن پڑھانا اور سکھانا بھی بےشمار فضائل و برکات اور اجر و ثواب پانے کا ذریعہ ہے۔ احادیثِ کریمہ میں جہاں قراٰنِ پاک سیکھنے اور پڑھنے کے فضائل وارد ہوئے ہیں وہیں قراٰنِ پاک سکھانے اور پڑھانے کی بھی فضیلتیں اور برکتیں بیان ہوئی ہیں۔

قراٰن ِ پاک سیکھنے سکھانے اور پڑھنے پڑھانے کے فضائل پر مشتمل چند فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے:(1) تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قراٰن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔(بخاری،3/410،حدیث:5027) حضرت ابو عبدُ الرّحمٰن سُلَمی رضی اللہُ عنہ (مسجِدمیں) قراٰنِ پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔(فَیضُ القدیر، 3/418، تحت الحدیث:3983) (2) جس شخص نے قراٰنِ پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قراٰنِ پاک میں ہے اس پر عمل کیا ، قراٰن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنّت میں لے جائے گا۔ (معجمِ کبیر،10/198، حدیث: 10450) (3)جس نے قراٰنِ مُبین کی ایک آیت سکھائی اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے (4) جس نے قراٰنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی جب اس آیت کی تلاوت ہو گی اس کے لئے ثواب ہوگا۔(جمع الجوامع، 7/209، حدیث: 22456، 22455)

محترم قارئین! ذکر کی گئی احادیثِ مبارکہ سے قراٰنِ پاک پڑھانے اور سکھانے کی فضیلت معلوم ہوئی کہ قراٰن سیکھنا اور سکھانا بہترین عمل ہے، قراٰنِ پاک سکھانا اور پڑھانا کثیر اجر و ثواب کا باعث ہے، قرانِ کریم پڑھانے اور سکھانے والا شفاعت اور جنّت کا مستحق ہے الغرض قراٰنِ پاک پڑھانا ثوابِ جاریہ کا عظٰم ذریعہ ہے اور یقیناً ہر مسلمان ہی اجر و ثواب اور شفاعت و جنّت کا طلب گار ہے، تو ان فضائل کے حق دار بننے کے لئے خوب خوب تعلیمِ قراٰن عام کیجئے، قراٰنِ پاک سیکھئے دوسروں کو سکھائیے اور قراٰن کے فیضان کو عام کیجئے۔


قرآن پاک اللہ پاک کی آخری برحق کتاب ہے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اُتاری گئی اور انسان کی ہدایت کا سر چشمہ بھی ہے، اِس مقدّس کتاب کو پڑھنا جہاں فضیلت کا باعث ہے، وہاں پڑھانا بھی باعثِ برکت اور وجہ سعادت ہے، حضرت عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اِنَّ اَفْضَلَکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔

" تم میں سے بہتر شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"

جو شخص کسی کو قرآن سکھاتا ہے تو اُس پر اللہ کی رحمت ضرور ہوتی ہے اور فرشتے قرآن پڑھانے والے کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ پاک اپنے پاس رہنے والوں سے اُس کا ذکرفرماتا ہے، قرآن مجید کی تعلیم دینے والا شخص خوش بخت ہوتا ہے اور اللہ تعالی کا خاص محبوب بندہ ہوتا ہے۔

سعد بن عبید نے بیان کیا کہ ابوعبدالرحمٰن سلمی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت سے حجاج بن یوسف کے عراق کے گورنر ہونے تک تعلیم دی، وہ کہا کرتے تھے کہ "یہی حدیث ہے جس نے مُجھے اِس جگہ قرآن مجید پڑھانے کے لیے بٹھا رکھا ہے۔"(صحیح البخاری، کتاب فضائل القرآن، حدیث نمبر 5027) قرآن مجید پڑھانا یعنی اِس کی تعلیم دینا تمام اچھے کاموں میں افضل ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی خاص رحمت سے نوازے۔(اٰمین)


نبی مکرم،  نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ (صحیح بخاری، ج 3، ص410، حدیث 5028)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔ (فیض القدیر، ج 3، ص618، تحت الحدیث 3983)

اللہ مجھے حافظِ قرآن بنا دے

قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا دے

قرآن شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا:

حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔ (تاریخِ دمشق لا بن عساکر، ج 41، ص3، المعجم الکبیر للطبرانی ج 10، ص 198، حدیث 10450)

آیت یا سنت سکھانے کی فضیلت:

حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔ (جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص 281، حدیث 22454)

تلاوت کروں ہر گھڑی یا الہی

بکوں نہ کبھی بھی میں واہی تباہی

(تلاوت کی فضیلت، ص4،5، 6) 


قرآن مجید فرقانِ حمید وہ بے مثل و لاجواب کتاب ہے، جس کے کمالات و اوصاف کما حقہٗ بیان کرنے سے ہم قاصر ہیں،  اس عظیم کتاب کو پڑھنے اور پڑھانے اور اس پر عمل کرنے والا دونوں جہاں میں سُرخرو ہوتا ہے اور خالقِ کائنات کی بارگاہِ اَقدس سے خصوصی انعامات سے نوازا جاتا ہے، قرآن کریم سے بندوں کا تعلق مستحکم کرنے میں اوّلین حیثیت قرآن مجید پڑھانے والوں کو حاصل ہے، جہاں قرآن کریم پڑھنے والوں کے فضائل ملتے ہیں، وہیں قرآن عظیم پڑھانے والوں کے بھی فضائل ملتے ہیں، چنانچہ مدرس کی شان و عظمت اور قرآن مجید پڑھانے کے فضائل کے سلسلے میں اللہ کے حبیب، حبیبِ لبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے کثیر فرامین موجودہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے:

میرے میٹھے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا تو اللہ اس کے ثواب کو قیامت تک کے لئے جاری فرمادے گا۔

( کنز العمال کتاب العلم، الباب الاول، الحدیث 28700، ج10، ص61، دارالکتب العلمیہ)

اسی طرح ایک مقام پر ارشاد فرمایا:تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو

سکھائے ۔

سبحان اللہ !اس مبارک حدیث میں مذکور قرآن مجید پڑھانے کی فضیلت پانے کے لئے اس حدیث شریف کے راوی حضرت سیدناابو عبدالرحمن علیہ الرحمۃ الرحمن 38 سال سے زیادہ عرصہ تک لوگوں کو قرآن کریم کی تعلیم دیتے رہے۔

اسی طرح ایک اور مقام پر میرے رحمت والے آقا، دو جہاں کے داتا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ اور اس کے فرشتے لوگوں کو خیر کی تعلیم دینے والےپر رحمت بھیجتے ہیں، حتٰی کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں سمندر میں اس کے لئے دعائے مغفرت کرتی ہیں۔(المعجم الکبیر ، الحدیث 7912، ج8، ص334، دار احیاء العراث العربی)

ان مبارک فرامین سے قرآن کریم پڑھانے کے فضائل معلوم ہوئے، مگر یاد رہے کہ یہ فضائل و اجرو ثواب اسی وقت حاصل ہو سکتے ہیں جب کہ پڑھانے والا اہل ہو، کیونکہ غلط طریقے پر پڑھانا بجائے ثواب کے وعید و عذاب کا باعث ہے پڑھانے والے کو چاہئے کہ پہلے خود اپنی اصلاح کرے یعنی درست طریقے سے پہلے خود پڑھ لے، پھر اس کی تعلیم کو عام کرنے کی بھر پور کوشش کرے۔

اللہ پاک ہمیں بھی قرآن پاک پڑھانے کے فضائل سے حصہ پانا عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و سلم

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہوجائے

ہر اک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے


قرآن کریم اس ربِّ عظیم عزوجل کا بے مثل کلام ہے، جو اکیلا معبود، تنہا خالق اور ساری کائنات کا حقیقی مالک ہے، اللہ تعالی نے جو عظمت و شان قرآن مجید کو عطا کی ہے، وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں، اِرشادِ باری تعالیٰ ہے : ترجمہ کنزالایمان:"اے لوگو بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آ گئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور نازل کیا۔

قرآن کریم کو پڑھانے کے فضائل کہ جس طرح اِس کو پڑھنے کے فضائل متعدد احادیث و آیات میں وارد ہوئے، اِسی طر ح اِس کو پڑھانے کے فضائل بھی بہت سی احادیث سے ثابت ہیں لہذاحضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے بہتر شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا۔( بخاری)

حکیمُ الامّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں:" قرآن سیکھنے سکھانے میں بہت وُسعت ہے، قرآن پاک پڑھانے، قرآن پاک کے ہجّے سکھانے والے بہترین لوگ ہیں، مندرجہ بالا حدیثِ مبارکہ کے تحت سب سے بہترین شخص قرآن پاک کی تعلیم دینے والے کو کہا گیا ہے کہ حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمٰن سلمی رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآن پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے" اِسی حدیث مبارکہ نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے ۔"

( فیض القدیر، جلد3 ، صفحہ618)

حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:" جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اِس پر عمل کیا، قرآنِ پاک اِس کی شفاعت کرے گا اور جنّت میں لے جائے گا۔"سبحان اللہ عزوجل

حدیثِ مبارکہ میں قرآن پڑھانے اور اِس پر عمل کرنے والے کو جنّت کا انعام ملے گا، جو کہ خوش نصیبی ہے، اِسی طرح ایک اور حدیثِ مبارکہ میں قرآن پاک پڑھانے کے فضائل بیان ہوئے ہیں، چنانچہ حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنّت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔(جمع الجو امع للسیوطی، ج 7، ص281)

ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ"جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قیامت اِس کا اَجر بڑھاتا رہے گا۔"

حضورِ پاک، صاحبِ لولاک، سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جس نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"

عطا ہو شوق مولٰی مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا، پڑھانے کا

اللہ عزوجل ہمیں قرآن کو پھیلانے اور اسکا فیضان لینے کی توفیق دے ۔اٰمین


قرآن عظیم اس ربّ تبارک و تعالیٰ کا بے مثل کلام ہے اور اس نے اپنا یہ کلام رسولوں کے سردار،  دو عالم کے تاجدار، حبیبِ بے مثال مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا، اللہ تعالی نے جو عظمت وشان قرآن مجید کو عطا کی ہے وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں، یہ کلام سیدھا اور مستقیم ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی کجی ٹیڑھا پن نہیں ہے، بلکہ نہایت معتدل اور مصالح عباد پر مشتمل کتاب ہے، یہ ایک محفوظ کتاب ہے، یہ جامع العلوم کتاب ہے کہ اوّلین و آخرین کا علم اس میں موجود ہے، قرآن پاک بابرکت کلام ہے، جس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا، دیکھنا چھونا سب اجر وثواب کا باعث ہے کہ اس کا ایک حرف پڑھنے سے دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے، قرآن پاک بار بار پڑھے جانے والا کلام ہے، یہ انتہائی اثر آفرین کتاب ہے، جسے سن کر خوف و خشیت کے پیکر لوگوں کے دل دہل جاتے ہیں، احادیث مبارکہ میں جہاں قرآن پاک پڑھنے کے فضائل وارد ہوئے ہیں، وہیں قرآن سکھانے کے بارے میں بھی فضائل موجود ہیں، جہاں قرآن پاک پڑھنے سے اجر وثواب حاصل ہوتا ہے، وہیں قرآن عظیم پڑھانے سے بھی اجر ثواب حاصل ہوتا ہے۔

بہترین شخص:

سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗیعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ ( صحیح بخاری، جلد3، ص190، حدیث:5027)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔ ( فیض القدیر،ج 3،ص618، تحت الحدیث:2983)

قرآن پاک پڑھانے کے فضائل:

یوں تو قرآن پاک پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں، لیکن احادیث مبارکہ میں بھی اس کے بہت سے فضائل بیان ہوئے ہیں، جن میں سے چند فضائل ملاحظہ کیجئے:

(1) حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم، رحمت عالم، نور مجسم، رسول محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اس پر عمل کیا قرآن پاک اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔

(2) حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجیدکی ایک آیت

یادین کی کوئی سنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالی اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا، کہ

اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔

(3) ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت سیدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار ِمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے قرآن مبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دوگنا ثواب ہے۔

(4) ایک اور حدیث میں ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔

(5) ایک حدیث شریف میں ہے کہ جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا، پڑھنے کا

سبحان اللہ!قرآن پاک کے بہت سے فضائل احادیث مبارکہ کی روشنی میں بیان کئے گئے ہیں۔ اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں بھی قرآن پاک کو صحیح معنوں میں پڑھنے کی توفیق عطا فرما اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمااور دوسروں تک اس کو پہنچانے اور صحیح صحیح اس کی تعلیم دینے کی سعادت نصیب فرما اور ہم سب کو قرآن پاک کا پیکر بنا دے اور ہم سب کو پرہیزگار اور متقی بنا دے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو

کر اخلاص ایسا عطا یا الہی!


قرآن مجید فرقان حمید اللہ عزوجل کا ایسا کلام ہے، جو رُشد و ہدایت اور عِلم و حکمت کا خزانہ ہے اور اللہ عزوجل کی آخری اور مکمل کتاب ہے، جسے اللہ تبارک و تعالٰی نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا، یہ وہ مُقدّس کتاب ہے جس نے بھٹکی ہوئی اِنسانیت کی سیدھے راستے کی طرف رہنمائی فرمائی اور بے شمار مُنکرینِ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم اِسی کلام کی وجہ سے اِسلام قبول کر کے کائنات کے عظیم رہنما بن گئے، اس مبارک کتاب کو چُھونا، پڑھنا، دیکھنا اور پڑھانا عبادت و ثواب ہے۔

ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔" تم میں بہتر وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سلمٰی رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآن پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے کہ اسی حدیث نے مجھے یہاں پر بٹھا رکھا ہے۔"(تلاوت کی فضیلت، صفحہ4)

اس حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا ہے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے، اس سے معلوم ہوا کہ پہلے سیکھنے کی تاکید فرمائی گئی اور علم کی طلب ہر مسلمان پر فرض ہے ۔ اتنا قرآن تجوید کے ساتھ پڑھنا فرض عین ہے جس سے نماز کا فرض ادا ہو جائے۔

علامہ مُلّا علی قاری فرماتے ہیں:" علم کا حاصل کرنا بلا اِختلاف فرضِ کفایہ ہے اور اس کے مطابق عمل کرنا، تجوید کے ساتھ پڑھنا فرضِ عین ہے۔"

اعلٰی حضرت اِمام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:"اِتنی تجوید سیکھنا کہ ہر حروف دوسرے حرف سے ممتاز ہو اور صحیح ہو، فرضِ عین ہے، اس کے بغیر نماز قطعاً باطل ہے۔" (فیضان تجوید، صفحہ 2)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ دلنشین ہے:" جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے گا اس کو ایک نیکی ملے گی، جو دس کے برابر ہوگی، میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔"

اللہ!جس طرح قرآن پاک پڑھنے کے بے شمار فضائل ہیں، اسی طرح قرآن پاک پڑھانے کے بھی بے شمار فضائل ہیں۔

حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں قرآن پاک پڑھانے کے فضائل:

1۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مُعظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور دوسروں کو سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔" (تلاوت کی فضیلت، صفحہ5)

2۔ذُوالنورین، جامع القرآن، حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔" (امیر اہلسنت کی دینی خدمات)

3۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس شخص نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"( تلاوت کی فضیلت، ص7)

4۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ پاک اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہ ہوگا۔" (تلاوت کی فضیلت، ص6)

5۔فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"جس نےکتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔"(تلاوت کی فضیلت، ص8)

جس رات کے دامن میں قرآن پاک نازل ہو وہ رات لیلۃ القدر کہلائی، جو اس مقدس کتاب سے وابستہ ہو جائے، اپنی روح میں بسا لے، وہ ذِی قدر کیوں نہ ہو گا؟؟

عطا ہو شوق مولٰی مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

جیسا کہ ہم نے پڑھا کہ علمِ تجوید حاصل کرنا فرضِ کفایہ ہے اورقرآن پاک سیکھنے کے فضائل مرحبا! اگر ہم نے اب تک تجوید سے قرآن پاک نہیں پڑھا تو اب پڑھ لیجئے اور اگر اللہ کے کرم سے یہ سعادت ہمیں حاصل ہے کہ ہم تجوید سے قرآن پاک پڑھ چکے ہیں، قرآن پاک پڑھانے کے فضائل پر نظر کرتے ہوئے پڑھانے کی ترکیب فرما لیجئے کہ ہمیں بھی اَحادیثِ مبارکہ سے حاصل ہونے والے فضائل نصیب ہو جائیں۔

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہوجائے

ہراِک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے


  • ایک حدیث شریف میں ہے  جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا اللہ عزوجل تا قیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم رحمت عالم نور مجسم شاہ بنی آدم رسول محتشم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان مغظم ہے : جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن شریف اسکی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا ۔

    الہی خوب دے دے شوق قرآن کی تلاوت کا

    شرف دے گنبد خضری کے سائے میں شہادت کا

    قرآن مجید سننا تلاوت کرنے اور نفل پرھنے سے افضل ہے گرمیوں میں صبح قرآن مجید ختم کرنا بہتر ہے اور سردیوں میں اول شب کو ۔ حدیث میں ہے : جس نے شروع دن قرآن ختم کیا شام تک فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں ۔

    اللہ عزوجل سے دعا ہے وہ ہمیں خوب خوب تلاوت قرآن کی سعادت بخشے اور قرآن پرھنے کا شوق نصیب فرماے اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

    یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے

    کہ ہر اونچے سے اونچا پرچم اسلام ہو جائے


قرآن پاک آسمانی کتابوں میں سب  سے آخری کتاب ہے، یہ23 سال کے عرصے میں ماہ ِرمضان المبارک میں آخری نبی، محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا، قرآن پاک پوری امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے برہان ہے، قرآن پاک کو آسمانی کتب کے علاوہ بھی تمام کتب پر فضیلت حاصل ہے، قرآن پاک شفا بھی ہے کیونکہ اس میں موت کے علاوہ تمام بیماریوں کا علاج ہے، قرآن پاک وہ واحد کتاب ہے جو تمام کتب سے زیادہ آسان ترین کتاب ہے، ہمارے مدینے والے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو تو قرآن پاک حفظ تھا، مگر عوام الناس(یعنی عام لوگ) بھی حفظ کر سکتے ہیں اور جس کے بہت سے فضائل ہیں مگر میں قرآن پاک پڑھانے کے فضائل تحریر کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہوں ۔

امیر المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم، نورِ مجسم صلی اللہ علیہ

وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے بہترین وہ شخص ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔

( قرآن سیکھے اور سکھائے، جلد3 ، صفحہ نمبر7)

حضرت سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہےحضور صاحبِ لولاک، سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم اللہ کی طرف قرآن سے افضل کسی عمل کے ساتھ نہیں لوٹو گے۔ ( جنت میں لے جانے والے اعمال ، صفحہ نمبر390)

حضرت سیدنا ابو سلمان خطاب رضی اللہ عنہ"معالم السنن" میں فرماتے ہیں کہ روایت میں آیا کہ قرآن کی آیتوں کی تعداد جنت کے درجات کے برابر ہے، لہذاقاری سے کہا جائے گا کہ تو جتنی آیتیں پڑھ سکتا ہے، اتنے درجات طے کرتے جاؤ، جو اُس وقت پورا قرآن پڑھ لے گا، وہ جنت کے اِنتہائی درجے کو پا لے گا اور جس نے قرآن کا کوئی جُز پڑھا تو اس کے ثواب کی حد قراءت کی انتہا تک ہوگی۔ (جنت میں لے جانے والے اعمال، صفحہ نمبر389)

فروغِ دینِ ا سلام کے لئے اللہ تبارک و تعالی نے اپنے کلامِ مجید میں متعدد مقامات پر اَحکامات کا صدور فرمایا ہے، چند آیتیں درج ذیل ہیں:اِرشادِ باری تعالٰی ہے کہ: اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ترجمۂ کنزالایمان: اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکّی تدبیر اور اچھی نصیحت سے۔(پ14،النحل:125)

حدیث پاک میں فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر ورضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارِ مدینہ، سُرورِ قلبِ سینہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مسجد میں دو مجلسوں کے پاس سے گُزرے تو فرمایا:دونوں بھلائی پر ہیں مگر ایک مجلس دوسری سے بہتر ہے ،ایک مجلس کے لوگ اللہ تعالیٰ سے دعا کررہے ہیں ،اس کی طرف راغب ہیں ، اگر چاہے انہیں دے چاہے نہ دے۔ اور دوسری مجلس کے لوگ خود بھی فقہ اور علم سیکھ رہے ہیں اور نہ جاننے والوں کو سکھا بھی رہے ہیں،یہی افضل ہیں ،میں معلم ہی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ '' پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم انہی میں تشریف فرما ہوئے ۔ ( مشکوۃ المصابیح کتاب العلم، الحدیث : 60 ، ج1، ص117)

ایک حدیث شریف میں ہے: جس شخص نے کتاب اللہ کی آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا ، پڑھانے کا

امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور قرآن کی عظمت:

جب امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے حماد نے سورہ فاتحہ ختم کی تو امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے استاد کو پانچ سو دراہم بھجوائے، (ایک روایت میں ہے کہ ہزار درہم عطا فرمائے) اس رقم کو دیکھ کر استاد صاحب کہنے لگے:میں نے کیا ایسا کام انجام دیا ہے، جس کے بدلے آپ نے کثیر رقم بھیجی ہے؟

امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کو بلا بھیجا اور معذرت کی، پھر فرمایا:میرے لڑکے کو جو کچھ آپ نے سکھایا ہے اس کو حقیر نہ جانیں، واللہ! اگر میرے پاس اس سے زیادہ ہوتا تو قرآن شریف کی عظمت کے پیشِ نظروہ سب آپ کی نظر کر دیتا

فضائل فضیلت کی جمع ہے، فضیلت" فضل" سے بنا ہے، اس کے معنی زیادتی کے ہیں، قرآن کے بعض فضائل عَمومی ہیں یعنی سارے قرآن کے فضائل اور بعض خصوصی فضائل ہیں، یعنی بعض سورتیں یا بعض آیتوں کے خصوصی فائدے وتاثیریں ہیں۔

حدیث ِمبارکہ کا مفہوم:حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ سے روایت، فرماتے ہیں، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:" تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"

اِسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"قرآن کا عالم معزز فرشتوں ومحترم ومعظم نبیوں کے ساتھ ہو گا اور جو قرآن پڑھتا ہو، اس میں اَٹکتا ہو اورقران اِس پر گراں ہو، اس کیلئے دو ثواب ہیں۔

سبحان اللہ!عالمِ قرآن کا وہ مرتبہ ہے، جو ابھی ذکر ہوا اور جو کُند ذہن، موٹی زبان والا قرآن پاک سیکھ تو نہ سکے، مگر کوشش میں لگا رہے کہ مرتے دم تک کوشش کئے جائے وہ ڈبل ثواب کا مُستحق ہے، خیال رہے! کہ یہ دوگنا ثواب عالمِ قرآن کے مقابلہ میں نہیں ہے، عالمِ قرآن تو فرشتوں، نبیوں اور صحابہ کے ساتھ ہے، بلکہ اسکے مقابلے میں بے تکّلف قرآن پڑھ کر بس کر دے۔

دیکھا آپ نے! قرآن کریم پڑھنے کے کتنے فضائل ہیں، ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے فرماتے ہیں، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:" اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اُس گھر سے بھاگ جاتا ہے۔ جس میں سورہ بقرہ پڑھی جائے۔"

اس سے مُراد یعنی اپنے گھروں کو ذکر اللہ سے خالی نہ رکھو جیسے قبرستان خالی ہوتا ہے، ایسے گھر قبرستان ہیں، خیال رہے مؤمن مُردے اپنی قبروں میں ذکر اللہ کرتے ہیں مگر وہ ذکر ہم نہیں سنتے، ہم کو قبرستان سُنسان معلوم ہوتا ہے، اس لیےیہ ارشاد فرمایا۔

پیارے اسلامی بھائیو! سارا سارا دن کام کاج میں صرف کر دیتے ہیں، لیکن ہمارے پاس افسوس! قرآن پڑھنے کا وقت نہیں ہوتا، نیت کریں اِن احادیث پر عمل کریں گے، قرآن کی تلاوت ضرور کریں گے۔