قرآن مجید فرقانِ حمید وہ بے مثل و لاجواب کتاب ہے، جس کے کمالات و اوصاف کما حقہٗ بیان کرنے سے ہم قاصر ہیں،  اس عظیم کتاب کو پڑھنے اور پڑھانے اور اس پر عمل کرنے والا دونوں جہاں میں سُرخرو ہوتا ہے اور خالقِ کائنات کی بارگاہِ اَقدس سے خصوصی انعامات سے نوازا جاتا ہے، قرآن کریم سے بندوں کا تعلق مستحکم کرنے میں اوّلین حیثیت قرآن مجید پڑھانے والوں کو حاصل ہے، جہاں قرآن کریم پڑھنے والوں کے فضائل ملتے ہیں، وہیں قرآن عظیم پڑھانے والوں کے بھی فضائل ملتے ہیں، چنانچہ مدرس کی شان و عظمت اور قرآن مجید پڑھانے کے فضائل کے سلسلے میں اللہ کے حبیب، حبیبِ لبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے کثیر فرامین موجودہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے:

میرے میٹھے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا تو اللہ اس کے ثواب کو قیامت تک کے لئے جاری فرمادے گا۔

( کنز العمال کتاب العلم، الباب الاول، الحدیث 28700، ج10، ص61، دارالکتب العلمیہ)

اسی طرح ایک مقام پر ارشاد فرمایا:تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو

سکھائے ۔

سبحان اللہ !اس مبارک حدیث میں مذکور قرآن مجید پڑھانے کی فضیلت پانے کے لئے اس حدیث شریف کے راوی حضرت سیدناابو عبدالرحمن علیہ الرحمۃ الرحمن 38 سال سے زیادہ عرصہ تک لوگوں کو قرآن کریم کی تعلیم دیتے رہے۔

اسی طرح ایک اور مقام پر میرے رحمت والے آقا، دو جہاں کے داتا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ اور اس کے فرشتے لوگوں کو خیر کی تعلیم دینے والےپر رحمت بھیجتے ہیں، حتٰی کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں سمندر میں اس کے لئے دعائے مغفرت کرتی ہیں۔(المعجم الکبیر ، الحدیث 7912، ج8، ص334، دار احیاء العراث العربی)

ان مبارک فرامین سے قرآن کریم پڑھانے کے فضائل معلوم ہوئے، مگر یاد رہے کہ یہ فضائل و اجرو ثواب اسی وقت حاصل ہو سکتے ہیں جب کہ پڑھانے والا اہل ہو، کیونکہ غلط طریقے پر پڑھانا بجائے ثواب کے وعید و عذاب کا باعث ہے پڑھانے والے کو چاہئے کہ پہلے خود اپنی اصلاح کرے یعنی درست طریقے سے پہلے خود پڑھ لے، پھر اس کی تعلیم کو عام کرنے کی بھر پور کوشش کرے۔

اللہ پاک ہمیں بھی قرآن پاک پڑھانے کے فضائل سے حصہ پانا عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و سلم

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہوجائے

ہر اک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے