فضائل
فضیلت کی جمع ہے، فضیلت" فضل"
سے بنا ہے، اس کے معنی زیادتی کے ہیں، قرآن کے بعض فضائل عَمومی ہیں یعنی سارے قرآن کے
فضائل اور بعض خصوصی فضائل ہیں، یعنی بعض
سورتیں یا بعض آیتوں کے خصوصی فائدے وتاثیریں ہیں۔
حدیث ِمبارکہ کا مفہوم:حضرت
عثمان رضی اللہُ عنہ
سے روایت، فرماتے ہیں، فرمایا رسول
اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے:" تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"
اِسی
طرح حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا
فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"قرآن
کا عالم معزز فرشتوں ومحترم ومعظم نبیوں کے ساتھ ہو گا اور جو قرآن پڑھتا ہو، اس میں اَٹکتا ہو اورقران اِس پر گراں ہو، اس کیلئے دو ثواب ہیں۔
سبحان اللہ!عالمِ قرآن کا وہ مرتبہ ہے، جو ابھی ذکر ہوا اور جو کُند ذہن، موٹی زبان والا قرآن پاک سیکھ تو نہ سکے، مگر کوشش میں لگا رہے کہ مرتے دم تک کوشش کئے جائے
وہ ڈبل ثواب کا مُستحق ہے، خیال رہے! کہ یہ دوگنا ثواب عالمِ قرآن کے مقابلہ میں
نہیں ہے، عالمِ قرآن تو فرشتوں، نبیوں اور صحابہ کے ساتھ ہے، بلکہ اسکے مقابلے میں بے تکّلف قرآن پڑھ کر بس
کر دے۔
دیکھا
آپ نے! قرآن کریم پڑھنے کے کتنے فضائل ہیں، ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے فرماتے ہیں، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:"
اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اُس
گھر سے بھاگ جاتا ہے۔ جس میں سورہ بقرہ پڑھی
جائے۔"
اس سے مُراد یعنی اپنے گھروں کو ذکر اللہ سے خالی نہ رکھو جیسے قبرستان
خالی ہوتا ہے، ایسے گھر قبرستان ہیں، خیال
رہے مؤمن مُردے اپنی قبروں میں ذکر اللہ کرتے ہیں مگر وہ ذکر ہم نہیں
سنتے، ہم کو قبرستان سُنسان معلوم ہوتا ہے، اس لیےیہ ارشاد فرمایا۔
پیارے
اسلامی بھائیو! سارا سارا دن کام کاج میں صرف کر دیتے ہیں، لیکن ہمارے پاس افسوس! قرآن پڑھنے کا وقت نہیں
ہوتا، نیت کریں اِن احادیث پر عمل کریں گے، قرآن کی تلاوت ضرور کریں گے۔